سہارنپور میں نوپور شرما کے خلاف مظاہرہ کرنے والے آٹھ نوجوانوں کو عدالت نے کیا باعزت بری
نوجوانوں کی رہائی ملی تنظیموں کے مخلصانہ مشوروں اور وکلاء کی انتہک جدو جہد کا نتیجہ ہے ۔ڈاکٹر عبد المالک مغیثی

دیوبند،3؍جولائی(رضوان سلمانی) گذشتہ 10؍جون کو بعد نماز جمعہ سہارنپور شہر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی گرفتاری کے لئے کئے گئے احتجاجی مظاہرہ کے دوران گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں سے گذشتہ کل عدالت نے آٹھ نوجوانوں کو ثبوت نہ ملنے کے سبب بری کردیا ۔پولیس نے دو بارہ جانچ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی جس کے بعد عدالت نے گذشتہ کل آٹھ نوجوانوں کو بے قصور پایا ۔ان آٹھوں نوجوانوں سہارنپور شہر کوتوالی میں نامزد کیا گیا تھا ان سبھی کی پیروی کررہی وکلاں کی ایسوسی ایشن آل انڈیا مائی نوریٹیز ایڈوکیٹس ویلفیئر مذکورہ آٹھ نوجوانوں کو بے قصور بتاتے ہوئے عدالت میں ارضی داخل کی تھی ۔
محمد علی ایڈوکیٹ اور بابر وسیم نے بتایا کہ سی جے ایم کو عدالت نے اس معاملہ میں پولیس کو دوبارہ جانچ کا حکم دیا تھا ۔تفتیش کے بعد پولیس نے سبھی آٹھوں نوجوانوں کے تعلق سے سی جی ایم عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی ۔رپورٹ میں پولیس نے نوجوانوں کو بے قصور پایا ۔سی جے ایم نریندر کمار کی عدالت میں سماعت ہوئی انہوں نے پولیس کی رپورٹ کی بنیاد پر آٹھوں نوجوانوں کو بری کردیا ۔ابھی باقی افراد کی عدالت میں چل رہی سماعت شہر کوتوالی میں درج کئے گئے مقدمہ میں 30؍سے زائد نوجوانوں کو نامزد اور 100؍سے زائد نامعلوم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا۔پویس تفتیش کے دوران آٹھ نوجوانوں کے نام سامنے آئے تھے جن کو بری کیا گیا ہے ابھی باقی نوجوانوں کی عدالت میں سماعت چل رہی ہے ۔اس پورے معامہ میں پولیس نے 180؍سے زائد نوجوانوں کو جیل بھیجا تھا ۔
تفصیل کے مطابق احتجاجی مظاہرہ میں شریک بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے کا جو بیڑا مسلم وکلاء کے ایک پینل نے اٹھایا تھا وہ بدستور جاری ہے اور انھیں کی کوششوں و جدو جہد کا ثمرہ ہے کہ آج الحمدللہ 8 مسلم نوجوان کو پھر سے ضلع جیل سے رہائی نصیب ہوئی جس سے یقینا ان نوجوانوں کے خاندان و رشتے داروں میں خوشی و مسرت کی لہر دوڑ گئی۔جیل سے رہائی کے وقت مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر ملی کونسل سہارنپور، و مونس رضا نمائندہ حاجی فصل الرحمن ایم پی، آل انڈیا مائنارٹیز ایڈووکیٹ ویلفیئر ایسوسی ڈی ایشن کے سرپرست محمد علی ایڈووکیٹ، سید حسان، عرشی حسن ، محمد حمزہ، ایڈووکیٹ شادان شاہ وغیرہ موجود رہے،۔رہائی پانے والوں میں، محمد علی پسر راشد، معراج پسر شمسل، آصف پسر پرویز، کیف انصاری پسر گلفام، سبحان پسر ناظم، عثمان پسر جہاں گیر، عبدالصمد پسر فرقان، ساجد پسر فرقان کے نام شامل ہیں۔اس سے قبل بھی مسلم وکلاء کے پینل کی جدو جہد اور کوششوں کے نتیجے میں سہارنپور کی عدالت سے مرزاپور کے گیارہ نوجوانوں کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی اور پھر ان سبھی کو الحمدللہ ضلع جیل سے رہائی بھی نصیب ہوئی۔بری ہونے والے ان تمام افراد کے نام مقیم، انوار، مدثر،دانش، مرسلین، مختار،وارث،انصار، نعیم، شوقین اور افضال تھے۔
مسلم وکلاء کی یہ مخلصانہ کوششیں اس وقت شروع ہوئیں جب سہارنپور میں گستاخ رسول کی گرفتاری کے لئے احتجاجی مظاہرے میں شریک ہونے والے نوجوانوں کو پولس نے گرفتار کر مختلف دفعات عائد کر کے انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا تھا اور اب انہیں نوجوانوں کو عدالت قانون و انصاف کی نظر میں بے گناہ پاکر رہا کررہی ہے۔مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملی تنظیموں کے مخلصانہ مشوروں اور وکلاء کی انتہک جدو جہد کا نتیجہ ہے کہ اب تک 19 افراد کے ماتھوں سے جرم کا داغ صاف ہوگیا ہے اور الحمدللہ باقی ملزمان کے مقدمات کی پیروی بھی کی جارہی ہے جو عدالت میں زیر سماعت ہیں۔انھوں نے وکلاء کی جہد جہد،انکے تعاون اور انکی مخلصانہ کوششوں کو سراہا اور آگے بھی اسی طرح سے مقدمات لڑنے کی امید ظاہر کی۔پیروی کررہے وکلاء میں،اشرف خاں ایڈووکیٹ، فیصل اقبال ایڈوکیٹ، محمد سلیم خاں ایڈووکیٹ، شعیب ایڈووکیٹ، عدنان شاھد ایڈووکیٹ، آصف انصاری ایڈووکیٹ، شاہ عالم ایڈووکیٹ، یوسف جمال ایڈووکیٹ، شاہ نواز ایڈووکیٹ، اور فرمان ایڈووکیٹ وغیرہ شامل ہیں۔