دیوبند

سہارنپور میں ریلوے ٹریک کے نیچے سے مٹی کھسک جانے سے 17ٹرینیں ہوئی منسوخ ، ٹکٹ واپسی کو لے کر مچی افراتفری

دیوبند، 27؍ ستمبر (رضوان سلمانی) سہارنپور میں سرساوہ کے پاس شاہ جہاں پور میں ریلوے ٹریک کے نیچے مٹی کا کٹائو ہونے کے سبب سہارنپور انبالہ کی اپ ڈائون ریل لائن پر کئی گھنٹوں تک ٹرینوں کی آمد ورفت متأثر رہی۔

جس کی وجہ سے سہارنپور ریلوے اسٹیشن پر لکھنؤ چنڈی گڑھ ایکسپریس کو منسوخ کیا گیا۔ بتایا جاتاہے کہ محکمہ ریلوے کی جانب سے آناً فاناً میں تقریباً 17ٹرینیں منسوخ کی گئیں جس کے بعد مسافروں میں ٹکٹ واپس کرنے کو لے کر افراتفری مچی رہی ، ٹکٹ کائونٹر سے لے کر انکوائری کائونٹر تک مسافروں کی لمبی قطاریں لگی رہیں ، گزشتہ کل ریلوے اسٹیشن پر عام دنوں کی طرح ٹرینوں کی آمد ورفت ہورہی تھی ۔ دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے ٹرین نمبر 15011لکھنؤ چنڈی گڑھ ایکسپریس سہارنپور ریلوے اسٹیشن پر پہنچی ، کافی دیر تک ٹرین نہیں چلی تو مسافروںمیں ہلچل پیدا ہونے لگی۔

ٹرین سے اتر کر مسافر ایک دوسرے سے ٹرین کے چلنے کو لے کر بات چیت کرتے نظر آئے ، کچھ مسافروں نے محکمہ ریلوے کے افسران سے معلوم کیا لیکن انہوں نے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔ پلیٹ فارم نمبر 5پر ٹرین کو ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک کھڑا رکھا گیا جس کے بعد ریلوے افسران کے پاس انبالہ سے لکھنؤ چنڈی گڑھ ایکسپریس کو سہارنپور میں ہی منسوخ کرنے کا میسیج آیا ، میسیج ملتے ہی افسران نے ٹرین کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔ اس کی اطلاع ملتے ہی مسافر پریشان ہوگئے جس کے بعد اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 4اور 5پر مسافروں کی بھیڑ جمع ہوگئی ۔

ٹکٹ کائونٹر پر ٹکٹ واپسی کو لے کر افراتفری کا ماحول رہا، ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر ٹکٹ کا پیسہ واپس لینے کے لئے جدوجہد کرتے رہے۔ یہی حال انکوائری ونڈو کا بھی رہا، ٹرین کے منسوخ ہونے کی اطلاع مسافروں کو کافی دیر بعد دی گئی، مسافروں کو تکنیکی پریشانی کی وجہ سے ٹرین کو روکنے کی وجہ بتائی گئی، اس کے بعد اعلیٰ افسران سے ہدایت ملنے کے بعد ہی مسافروں کو صحیح معلومات دی گئی۔ اُدھر خان عالم پورا یارڈ سے 4بوگیوں میں مٹی بھرکر شاہ جہاں پور بھیجا گیا جہاں پر مٹی کو ٹریک کے نیچے بھرا گیا، جس کو لے کر محکمہ ریلوے کے ملازمین کو کافی مشقت کرنی پڑی۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button