کالم

سپریم کورٹ کے فیصلوں کا اب ہندی سمیت ۴ بھارتی زبانوں میں ہو گا ترجمہ ،سی جے آئی کا فیصلہ: آئین میں تسلیم شدہ دیگر زبانوں میں کیوں نہیں؟

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنے حال ہی کے بیان میں یہ بات کہی ہے کہ سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے تمام فیصلوں کا انگریزی کے ساتھ ساتھ ہندی، گجراتی ،اوڈیا اور تمل زبانوںمیں ترجمہ کیا جائے گا۔بقول چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ انصاف تک رسائی اس وقت تک معنی خیز نہیں ہو سکتی جب تک لوگ اس زبان کو سمجھنے کے قابل نہ ہو جائے جسے وہ بولتے اور سمجھتے ہیں۔ یہ بات حال ہی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ انگریزی زبان قانونی شکل میں ۹۹فیصد لوگوں کے سمجھ میں نہیں آتی اسلئے یہ اقدام کئے جارہے ہیں۔ہم عزت مآب چیف جسٹس صاحب کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں نیز ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ اس فیصلے سے عام آدمی کو قانون ساز فیصلے کے سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ جس سے عوام کا قانون پر اعتماد مزید مستحکم ہوگا۔
اس تاریخ ساز فیصلے پر ہمیں بہت خوشی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم حکومت ہند اور عدالت عظمیٰ سے مؤدبانہ التماس کرتے ہیں کہ جس طرح انگریزی کے ساتھ ان چار زبانوں میں فیصلوں کا ترجمہ ہوگا اسی طرح آئین میں تسلیم شدہ ۲۲ زبانوں میں بھی ہونا چاہئے۔ہائی کورٹ کو یہ حکم ہونا چاہئے کہ فیصلے مقامی زبان میں پہونچائے جائے مثلاً ملیالی، بنگالی، آسامی، تیلگو، کنڈا، کشمیری، مراٹھی، پنجابی،اُردو وغیرہ وغیرہ۔ ان کے علاوہ جو متاثرہ افراد ہیں جن کے بارے میں فیصلہ آیا ہے اگر وہ مطالبہ کرتے ہیں تو ان کی مقامی زبان میں بھی ترجمہ کراکر فیصلے کی کاپی دی جانی چاہئے ۔

قابل ذکر ہے کہ آج پورے بھارت میں ۲۶کروڑ سے زائد باشندے اُردو زبان بولتے اور لکھتے ہیں ۔یہ پورے بھارت کی زبان ہے ۔شاید ہی کوئی ایسا صوبہ ہو جہاں اُردو بولنے والے لوگ نہ پائے جاتے ہو۔کئی صوبوں میں اُردو دوسری زبان کا درجہ رکھتی ہے جیسے یوپی، بہار، تلنگانہ، کرناٹک،آندھرا پردیش وغیرہ۔ نیز پورے ملک سے آزادی کے بعد سے مسلسل اسے دوسری زبان بنانے کی بات چل رہی ہے اور ابھی حال ہی میں پورے بھارت میں ہی نہیں پوری دنیا میں اُردو صحافت کا دو سو سالہ جشن منایا گیا ہے۔
اب یہ عیاں، صاف اور پوری طرح واضح ہے کہ ایسے حالات میں ان چار زبانوں کے ساتھ ساتھ اُردو کو بھی شامل کرنا چاہئے تاکہ تمام عدالتوں کے فیصلے اُردو زبان میں بھی حاصل ہو سکیں۔مختلف صوبوں کے اضلاع کی عدالتوں اور ہائی کورٹس میں اُردو ٹرانسلیٹر (مترجم) کی پوسٹ خالی پڑی ہیں ان خالی جگہوں کو بھرنے کے لئے مسلسل آواز بھی محبان اُردو/ اُردو داں بلند کرتے آرہے ہیں۔ جس طرح سے اُردو اساتذہ کی تقرری اور مختلف نصاب کتابوں کا مطالبہ ہوتا رہا ہے لیکن اس طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا ہے اور نہ ہی سرکاری عملہ جو اس کے لئے ذمہ دار ہے متوجہ ہے۔
بھارت کی بیٹی کے ساتھ تعصب کا یہ عالم ہے کہ مدھیہ پردیش جیسے صوبے نے باقائدہ سرکولر جاری کر یہ حکم صادر کیا ہے کہ اُردو کے الفاظ (پولیس) دفتری زبان کے طور پر استعمال نہ کریں۔ یہ بات جگ ظاہر ہے کہ ہندی اور اُردو دونوں سگی بہنیں ہیں۔ کسی دوسری زبان میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

سگی بہنوں کا جو رشتہ ہے اُردو اور ہندی میں
کہیں دنیا کی دو زندہ زبانوں میں نہیں ملتا
آج ہمیں بھارت کو ایک مضبوط ڈور/ دھاگے میں باندھنے کی ضرورت ہے جو اُردو زبان بخوبی اپنا فرض نبھا رہی ہے اور بھارت کو باندھے ہوئے ہے اور باندھنے کا کام کررہی ہے۔
اس کے علاوہ ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ نے ہندی کے ساتھ ساتھ اُردو زبان کو اپنی دفتری زبان میں شامل کیا ہے۔ اُردو اب یواین اُو کی آفیشیل زبان ہے۔اُردو اب اقوام متحدہ کی دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ دفتری زبان ہو چکی ہے۔ ایسے میں اگر اُردو زبان کے ساتھ ساتھ عربی زبان کو بھی فروغ دیا جاتا ہے جو اقوام متحدہ کی دفتری زبان ہے تو بھارت کے باشندوں کو کھاڑی ملکوں میں روزگار کے کافی مواقع حاصل ہوںگے۔ اُردو زبان کا فروغ یعنی ملک کا فروغ اور ملک کو طاقت پہونچانا ہے۔
اگر سپریم کورٹ میں فیصلوں کا ترجمہ اُردو زبان میں یا متعلقہ افراد جس زبان کو سمجھتے ہو اس میں کیا جائے گا تو یقینا اس کا بڑا فائدہ متاثرین کو ہوگا۔ان کے سمجھنے میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ملک کی ہر ریاست میں،ریاست کے ہر شہر میںاُردو بولنے والے پائے جاتے ہیں۔اُردو پورے ملک کو ایک دھاگے میں جوڑنے کا کام کر رہی ہے۔ایسے میں اگر سپریم کورٹ جیسے انصاف کے مرکز میں اگر اس زبان کو نظر انداز کیا جاتا ہے تو یہ بڑے افسوس کی بات ہوگی اور ایک بڑا طبقہ سی جے آئی کے اس فیصلے سے مستفید ہونے سے محروم رہے گا۔
آخر میں سپریم کورٹ کے سی جے آئی سے گذارش ہے کہ اُردو چونکہ بھارت کی سب سے زیادہ بولی جانے والی دوسری ہے اسلئے بھارت کی اس بیٹی کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے بھارت کی ان تمام زبانوں میں بھی جن کو آئین میں تسلیم کیا گیا ہے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا ترجمہ باشندگان کی ضرورت کے مطابق مہیا کرایا جائے۔

ایم ۔ڈبلیو. انصاری آئی .پی .ایس
ریٹائرڈ- ڈی . جی

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button