سپریم کورٹ کی کمیٹی تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے خلاف

نئی دہلی21مارچ(ہندوستان اردو ٹائمز) تین زرعی قوانین کا مطالعہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی نے کسانوں کے لیے فائدہ مند قرار دیتے ہوئے انھیں منسوخ نہ کرنے کی سفارش کی ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں پارلیمنٹ نے تینوں قوانین کو منسوخ کر دیا تھا۔19 مارچ 2021 کو عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کو پیرکوعام کیاگیاہے۔
تین رکنی کمیٹی نے قوانین میں بشمول ریاستوں کو کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) نظام کو قانونی شکل دینے کی آزادی ، کئی تبدیلیوں کی تجویز بھی دی تھی۔کمیٹی کے ممبران میں سے ایک انیل گھنوت نے قومی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس میں رپورٹ کے نتائج کوجاری کیاہے۔ سواتنتر بھارت پارٹی کے صدر گھنوت نے کہاہے کہ 19 مارچ، 2021 کوہم نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ کو تین بار خط لکھ کر رپورٹ جاری کرنے کی درخواست کی۔ لیکن ہمیں کوئی جواب نہیں ملاہے۔
انہوں نے کہاہے کہ میں آج یہ رپورٹ جاری کر رہا ہوں۔ تینوں قوانین کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ لہٰذا اب اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ان کے مطابق رپورٹ مستقبل میں زرعی شعبے کے لیے پالیسیاں بنانے میں مدد کرے گی۔انھوں نے کہاہے کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ ان قوانین کو منسوخ کرنا یا طویل عرصے تک معطل کرنا زرعی قوانین کی حمایت کرنے والی خاموش اکثریت کے خلاف غیر منصفانہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ 73 کسان تنظیموں نے کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات پیش کیے، جن میں سے 3.3 کروڑ کسانوں کی نمائندگی کرنے والی 61 تنظیموں نے زرعی قوانین کی حمایت کی۔
گھنوت نے کہاہے کہ یونائیٹڈ کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے بینر تلے احتجاج کرنے والی 40 تنظیموں نے بار بار درخواستوں کے باوجود اپنا موقف پیش نہیں کیاہے۔کمیٹی کے دو دیگر ارکان میں زرعی ماہر اقتصادیات اور کمیشن برائے زرعی لاگت اور قیمتوں کے سابق چیئرمین اشوک گلاوٹی اورزرعی ماہر اقتصادیات پرمود کمار جوشی شامل ہیں۔ 19 نومبرکوملک سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت احتجاج کرنے والے کسانوں کو زرعی شعبے کی اصلاحات کے فوائد کے بارے میں قائل نہیں کر سکی ہے۔