سوشل میڈیا پر فوٹو وائرل ہونے سے مایوس طالبہ کی خودکشی

دیوبند، 3؍ اپریل (رضوان سلمانی) سوشل میڈیا پر فوٹو وائرل کئے جانے سے ناراض ایک طالبہ نے زہریلی اشیاء پی کر خودکشی کرلی ، سوسائڈ نوٹ میں طالبہ نے پڑوس میں رہنے والے دوسرے فرقہ کے دو نوجوانو ںکو اپنی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ طالبہ کی ماں کی تحریر پر ملزمان کے خلاف رپورٹ درج کرلی گئی ہے۔
سہارنپور کے بہٹ علاقہ کے محلہ ماجری کی رہنے والی خاتون نے بتایا کہ اس کی بیٹی بی اے کی طالبہ تھی، پڑوس میں رہنے والے دوسرے فرقہ کے نوجوانو ں نے دھوکہ سے اس کی بیٹی کی فحش تصاویر کھینچ لی تھی اور اسے بلیک میل کررہے تھے ، جب بیٹی نے ان کی بات نہیں مانی تو نوجوانوں نے اس کی بیٹی کے فوٹو وائرل کردیئے ۔ رات میں بیٹی کو فوٹو وائرل ہونے کا پتہ چلا تو وہ ملزمان کے خلاف کارروائی کے لئے بیٹی کو لے کر تھانہ پہنچی تھی ، الزام ہے کہ پولیس نے ان کی بات نہیں سنی، اس سے مایوس بیٹی نے رات کے وقت زہریلی اشیا کھاکر جان دیدی۔
صبح کے وقت وہ مردہ حالت میں ملی، سماج کے ڈر سے انہو ںنے اپنی بیٹی کی آخری رسومات ادا کردی۔ اس کے بعد انہیں بیٹی کی کتابوں سے سوسائڈ نوٹ ملا ، جس کے بعد دوبارہ تھانہ جاکر پولیس سے دونوں نوجوانوں کے خلاف کارروائی کے لئے تحریر دی ہے۔ واضح ہو کہ پڑوسی نوجوانوں کے ذریعہ فحش تصاویر وائرل ہونے سے مایوس طالبہ کی موت کے معاملہ میں بہٹ پولیس بھی ذمہ دار ہے ۔ اگر پولیس اسی رات متأثرہ طالبہ کی سنوائی کرکے ملزمان کے خلاف کارروائی کرتی تو شاید طالبہ خودکشی جیسا خوفناک قدم نہ اٹھاتی۔
رات کے وقت محلہ ماجری کی طالبہ فوٹو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف قسم کے پیغامات آنے لگے تھے۔ جس کا پتہ طالبہ کو لگا تو وہ اپنی ماں کے ساتھ رات قریب ساڑھے گیارہ بجے پورے معاملہ کو لے کر پولیس کے پاس کارروائی کے لئے پہنچی تھی لیکن پولیس نے انہیں صبح آنے کے لئے کہہ کر پولیس چوکی سے واپس کردیا تھا۔ طالبہ کی ماں نے بتایا کہ اس کی بیٹی بہت زیادہ تنائو میں آگئی تھی، خاندان کی مالی حالت بے حد خراب ہے ، پولیس کی لاپرواہی کے سبب اس کی بیٹی نے خودکشی جیسا خوفناک قدم اٹھایا ہے ۔