سماج وادی پارٹی نے اعظم خاں کے قریبی سرفراز کے بیٹے شاہنواز کو بنایا ایم ایل سی کا امیدوار

دیوبند، 8؍ جون (رضوان سلمانی) تمام طرح کی سیاسی قیاس آرائیوں کے درمیان ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے سماجوادی پارٹی کے قانون ساز کونسل کے چاروں امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیاہے اور ان کے کاغذات داخل کرادیئے۔ سابق وزیر سوامی پرساد موریہ کو اکھلیش یادو نے بی جے پی چھوڑ کر ایس پی میں شامل ہونے کا انعام دیا ہے، وہیں سہارنپور کے کئی لیڈروں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور اعظم خاں کے قریبی سابق ریاستی وزیر سرفراز خان کے بیٹے شاہنواز خان عرف شبو کو ایم ایل سی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جس کی وجہ سے سہارنپور میں قانون ساز کونسل میں جانے کے منتظر کئی لیڈروں کے چہرے لٹک گئے۔بدھ کو لکھنؤ میں اکھلیش یادو کی موجودگی میں سوامی پرساد موریہ، مکل یادو مین پوری، شاہنواز خان شبو اور سابق ایم ایل اے جاسمیر انصاری سیتا پور کا پرچہ نامزدگی داخل کرائے گئے۔ ان سب کا ایم ایل سی بننا تقریباً یقینی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جہاں اکھلیش یادو نے ایک موریہ اور ایک یادو کو ٹکٹ دیا ہے وہیں دو مسلمانوں کو قانون ساز کونسل میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ دونوں اعظم خان کے قریبی بتائے جاتے ہیں۔اکھلیش یادو کے اس فیصلے سے سہارنپور کئی لیڈروں کو بڑا دھچکا لگا ہے، ضلع کے کئی سینئر لیڈروں پر شاہنواز خان کو ترجیح دی گئی ہے،جس کے بعد راجیہ سبھا کے بعد قانون ساز کونسل میں جانے کی امید کر رہے ہیںنیتاؤں اور ان کے حامیوں کو گہرا جھٹکا لگاہے۔
لیکن سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ گزشتہ دنوں اکھلیش یادواعظم خاں کے متعلق ہوئی کچھ غلط فہمیوں کو دور کرنے اور ڈیمیج کنٹرول کرنے کے لیے اعظم خان کے قریبیوں کو ترجیح دے رہے ہیں، کانگریس چھوڑ کر آئے کپل سبل اور جاوید علی خان کو راجیہ سبھا، عاصم رضا کو رام پور لوک سبھا کے ضمنی انتخاب کا ٹکٹ کا فیصلہ، اعظم خان کے قریبی اور پرانے دوست سرفراز خان کے بیٹے شاہنواز خان عرف شبو کو قانون ساز کونسل میں بھیجنا بھی اسی ڈیمیج کنٹرول کا حصہ ہے۔
حالانکہ سہارنپور میں ایس پی کے سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے عمران مسعود کے قانون ساز کونسل میں جانے کی خبریں گرم تھیں اور کئی میڈیا رپورٹس میں اس طرح کے دعوے کیے گئے تھے کہ تقریباً عمران مسعود کا نام فائنل ہے، جب کہ ایسے لیڈران کی بشمول چودھری اندرسین اور سابق ایم ایل اے مسعود اخترسمیت ایک لمبی فہرست تھی، جن کے حامی بڑے بڑے دعوے کر رہے تھے کہ ان کے لیڈر کا قانون ساز کونسل میں جانا تقریباً طے ہے، لیکن آخری وقت پر اکھلیش یادو کے قدم نے ان تمام لیڈروں اور ان کے حامیوں کو گہرا جھٹکا دیا ہے۔یہ تقریباً طے ہے کہ اب اکھلیش یادو سابق وزیر اعظم خان کو کسی بھی وجہ سے ناراض نہیں کرنا چاہتے، کم از کم اکھلیش یادو کے حالیہ فیصلوں سے تو یہی محسوس ہورہا ہے۔