سری لنکا کےپی ایم نے دیا استعفی، ملک بھر میں کرفیو، ایک ممبر پارلیمنٹ کی موت

کولمبو : سری لنکائی افسران کے ذریعہ پیر کو پورے ملک میں کرفیو لگائے جانے کے درمیان وزیر اعظم مہندا راج پکشے نے استعفی دیدیا ہے ۔ سرکار حامی گروپوں کے ذریعہ صدر گوٹبایا راج پکشے کے دفتر کے باہر مظاہرین پر حملہ کرنے کے بعد راجدھانی کولمبو میں فوج کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ اس حملے میں برسراقتدار پارٹی کے ایک ممبر پارلیمنٹ کی موت ہوگئی اور کم سے کم 78 لوگ زخمی ہوگئے ۔
پیر کو ان خبروں کے بعد پرتشدد واقعات پیش آئے کہ مہندا راج پکشے وزیر اعظم کے عہدہ سے استعفی دینے کی پیش کش کرسکتے ہیں ، کیونکہ ان کے چھوٹے بھائی اور صدر گوٹبایا راج پکشے کی قیادت والی سرکار پر ملک میں جاری بھیانک اقتصادی بحران سے نمٹنے کیلئے عبوری انتظامیہ بنانے کا دباو ہے ۔
ایک پولیس ترجمان نے مقامی میڈیا کے حوالے سے کہا کہ اگلے نوٹس تک فوری اثر سے پورے سری لنکا میں کرفیو لگا دیا گیا ہے ۔ لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے میں تعاون کیلئے فوج کو مظاہرہ کی جگہوں پر تعینات کیا گیا ہے ۔
سال 1948 میں برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد سری لنکا اب تک کے سب سے بدترین اقتصادی بحران کے دور سے گزر رہا ہے ۔ یہ بحران اہم طور پر زر مبادلہ کمی کی وجہ سے پیدا ہوا ، جس کا مطلب ہے کہ ملک غذائی اشیا اور ایندھن کے امپورٹس کیلئے ادائیگی نہیں کرپارہا ہے ۔
نو اپریل کو سری لنکا میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر ہیں ، کیونکہ سرکار کے پاس امپورٹس کے لئے پیسے ختم ہوگئے ہیں ۔ ضروری اشیا کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ۔ مہندا راج پکشے اپنی ہی پارٹی ایس ایل پی پی کے اندر سے استعفی دینے کیلئے دباو کا سامنا کررہے تھے ۔