بنگلور

ریاض احمد گوہر شاہی کا نمائندہ ’’یونس گوہرشاہی دور حاضر کابدترین کافر‘‘

’’خطاب جمعہ‘‘
(بتاریخ 13؍ جنوری 2023ء بروز جمعہ)
ریاض احمد گوہر شاہی کا نمائندہ
’’یونس گوہرشاہی دور حاضر کابدترین کافر‘‘
شائع کردہـ: مرکز تحفظ اسلام ہند
+918495087865

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلَا اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْخَلَائِقِ مُّحَمَّدِ رَّسُولُ اللَّہِ و عَلَیٰ اَلہِ وَ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ، أما بعد
فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ،بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
أَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰہَہُ ہَوَاہُ وَأَضَلَّہُ اللَّہُ عَلَیٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَیٰ سَمْعِہِ وَقَلْبِہِ وَجَعَلَ عَلَیٰ بَصَرِہ غِشَاوَۃً فَمَنْ یَہْدِیہِ مِنْ بَعْدِ اللَّہِ أَفَلَا تَذَکَّرُون (سورۃ الجاثیۃ، آیت : 22)
وقال تعالیٰ :وَمَن یُّشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الہُدٰی وَ یَتَّبِع غَیرَ سَبِیلِ المُؤمِنِینَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَآئَت مَصِیرً (سورۃ النساء، آیت: 114) صَدَقَ اللہُ مَولَانَا العَظِیم

محترم برادران اسلام!
گزشتہ جمعہ آپ حضرات کے سامنے فتنۂ گوہر شاہی کے متعلق کچھ ضروری اور بنیادی باتیں آئیں تھیں، نیز فتنۂ گوہر شاہی کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی کا تعارف، اسکے اخلاق و کردار، آوارہ گردی، گمراہ کن نظریات اور کفریہ عقائد، اسی طرح امت مسلمہ کی فتنۂ گوہر شاہی سے مخالفت کی وجوہات وغیرہ پر گفتگو ہوئی تھی۔ امید ہے آپ حضرات کو فتنۂ گوہر شاہی کے متعلق بہت سی بنیادی معلومات ہوچکی ہونگی اور یہ بدترین فرقہ کس طرح کافر و مرتد ہے؟ یہ بھی معلوم ہوچکا ہوگا۔ اب آئیے آج ہم اس بدترین فتنے کے موجودہ داعی اور محرک یونس گوہر شاہی المعروف سیدی یونس الگوہر کے عقائد ونظریات اور اسکی کھلم کھلا دین متین اور شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹی ہوئی ناپاک وخبیث باتیں پیش کریں گے۔ امید ہے آپ حضرات کو اس فرعونِ زمانہ اور ملعونِ وقت کے شیطانی ونفسانی نظریات کو سمجھنے میں سہولت ہوگی۔
حضرات! یونس الگوہر اپنی گمراہی میں ریاض احمد گوہر شاہی سے بھی دو ہاتھ آگے ہے اور اسکی گمراہی کا سارا دارو مدار محض خواہش ِنفس، اتباعِ ھوی اور شیطانی الہامات پر ہے، جسکو وہ روحانیت کانام دے رہا ہے اور غلط باتوں پر عقیدے کی تعلیم دے رہا ہے۔ اس لئے آج کے خطبے میں ہم اسکے گمراہ عقائد کو پیش کرنے سے پہلے چند نہایت ضروری باتیں آپکی خدمت میں پیش کریں گے آپ انکی روشنی میں فیصلہ کرتے چلیں کہ آخر یونس الگوہر کا دین کونسا ہے؟ یہ ہمارے نبی کا لایا ہوا ہی دین ہے؟ یا اسکا اپنا بنایا ہوا ایک نیا دین ’’دین ِگوہر شاہی‘‘ ہے؟ ربِ قدیر ہم سب کو ایسے تمام فتنوں سے محفوظ ومامون رکھے اور تادمِ آخر صراطِ مستقیم پر گامزن فرمائے، آمین یارب العالمین۔

دین کے بنیادی شعبے اور شریعت کی تکمیل:
حضرات! دین وشریعت ان خدائی قوانین کا نام ہے جو انسانوں کی صحیح رہبری کیلئے منجانب اللہ بھیجے جاتے ہیں ،جنکو انبیاء برحق لیکر آتے ہیں اور ہمارے دین کے پانچ بنیادی اجزاء ہیں:
(1)عقائد وایمانیات (2) عبادات (3) معاملات (4) معاشرت (5) اخلاقیات
ان تمام چیزوں کا مجموعہ دین ہوتا ہے اور ان تمام چیزوں میں سب سے مقدم عقائد وایمانیات ہیں، جنکا تعلق دل کے یقین سے ہے، اسکے بعد سارے اعمال وافعال ہیں۔ اب قرآن مجید ناطق ہے اور جملہ احادیث ِرسولؐ شاھد ہیں کہ دین کے جس شعبے میں جتنی رہبری کی ضرورت تھی بالخصوص ایک مسلمان کیلئے جن جن عقائد پر ایمان لانا لازمی تھا ہر اعتبار سے کامل ومکمل ہوگئی اور ہمارے دین کو ایک جامع دین بنادیاگیاہے، چنانچہ ارشاد ِخداوندی ہے : اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا (سورۃ المائدہ، آیت: 03) کہ’’ آج کے دن ہم نے آپ پر آپکے دین کو مکمل کردیا اور اپنی نعمت تمام کردی اور بطور دین وضابطۂ حیات ہم نے آپکے لئے مذہب اسلام کو پسند کرلیا‘‘۔یہ اعلان ِخداوندی ہے، اب اگر چودہ سو سال کے بعد کوئی بھی شخص روحانیت کے نام پر یا طریقت کے نام پر نیا دین پیش کرے تو وہ سراسر شیطانیت اور کفر ہے۔ اس لئے کہ اسلام کتاب الٰہی قرآن مجید، ارشاد ِنبی حدیث ِمصطفےؐ اور اجماع ِصحابہؓ سے واضح ہوچکا ہیکہ چودہ سوسال کے بعد اسلام کے نام پر اگر کوئی نیا دین پیش کریگا تو وہ کوئی اور دین اور خود ساختہ مذہب تو ہوسکتا ہے مگر اسلام ہرگز ہرگز نہیں ہوسکتا۔

عقیدے کو عقیدہ سمجھنے کا معیار:
حاضرین کرام! دین میں کسی بھی امر پر عقیدہ رکھنے کا معیار یہ ہے کہ یا تو وہ صاف صاف قرآن مجید میں ہو یا احادیث ِصحیحہ صریحہ سے ثابت ہو یا اجماع ِصحابہ اور تواتر ِمعنوی سے ثابت ہو، اس لئے کہ حضور علیہ السلام نے خود یہ معیار امت کو دیاہے۔ ارشاد نبویؐ ہے : تَرَکْتُ فِیکُمْ أَمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِہِمَا: کِتَابَ اللہِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہِ (الحدیث)کہ ’’میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑکے جارہا ہوں، تم جب تک انکو مضبوطی سے پکڑے رہوگے کبھی گمراہ نہیں ہوگے: ایک اللہ کی کتاب دوسری میری سنت‘‘ (خطبہ حجۃ الوداع، مشکوۃ شریف)۔ پھر ارشاد فرمایا:’’ عَلَیْکُم بسُنَّتی وسُنَّۃِ الخُلَفائِ الرَّاشِدینَ المَہْدِیِّینَ‘‘کہ’’تم میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی سے پکڑے رہو۔‘‘ (مشکوۃ شریف، ص 30 ،باب الاعتصام، بالکتاب والسنہ)۔ اسکے علاوہ کسی بھی بڑے سے بڑے آدمی کی بات ہو اگر کتاب وسنت اور اجماع ِامت سے ٹکراتی ہے تو دین نہیں بے دینی ہے، خواہشات ِنفسانی ہے، جنھیں شیطان اچک لیجاتاہے اور وہ سمجھ بوجھ کے باوجود بھی گمراہ ہوجاتے ہیں۔ ایسی مثالیں ماضی میں گزری ہیں، اب بھی موجود ہیں اور آئندہ قیامت تک بھی آتی رہیں گی۔ لہٰذا اپنی سمجھ بوجھ کو شریعت کے حوالے کرکے تابع ہوجانے کانام ہی مسلمان ہے، بس اس معیار کی روشنی میں اپنے عقائد واعمال کو درست رکھنے اور خواہشات ِنفسانی اور مکر ِشیطانی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

یونس الگوہر کی گمراہیوں کا دارو مدار:
حضرات! یونس الگوہر کی حالیہ گمراہیاں اور بیراہ رویاں بھی جو سوشل میڈیا اور اسکی شیطانی تبلیغ کی علمبردار الرا ٹی وی کے ذریعے پھیلا رہاہے۔ اسی شیطانی فریب اور نفسانی خواہشات کا پر توخبیث ہے، اس لئے کہ اس نے اپنی سوچ اور الہام ِشیطانی کو روحانیت کانام دے رکھاہے، جو حقیقت میں خواہش ِنفسانی اور الہامِ شیطانی ہے۔قرآن پاک میں ہے: اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰی اَوْلِیٰٓہِمْ (سورۃ الانعام، آیت : 121)یہ کہ’’ شیطان اپنے دوستوں کے پاس وحی بھیجتا ہے‘‘۔ نیز یہ شیاطین الانس والجن دونوں اس میں شامل ہیں، یہودی لابیوں کے زیر نگیں یہ کام کررہاہے اور یہودی اسلام کے ابدی دشمن ہیں۔ جنکے متعلق نبی اکرم علیہ السلام کو بھی حکم دیاگیا کہ : وَلاَ تَتَّبِعْ أَہْوَائہُمْ (سورۃ المائدہ، آیت:49)کہ’’ آپ انکے خواہشات کو نہ مانئے!‘‘ ۔اس طرح کے شیطانی فریب سے بچنے ہی کیلئے دامن ِشریعت سے وابستگی نہایت ضروری ہوتی ہے ورنہ محض مجاہدات وریاضت تو کفار ومشرکین اور نصاریٰ میں بھی پائے جاتے ہیں، بہکی بہکی کچھ اکبیلی باتیں رشی جوگی بھی کرلیتے ہیں ،یہ کوئی خوبی کی چیز نہیں، خوبی تو اتباعِ ِشریعت اور دین پراستقامت ہے، اسکے بغیر کامیابی ناممکن ہے۔
خلاف ِپیمبر کسے راہ گزید
کہ ہرگز بمنزل ناخو اہد رسید
(کہ پیغمبر ؑکے راستے کے خلاف جو شخص بھی جائے گا، وہ منزل تک ہرگز نہیں پہنچے گا )
نیز بعض مجذوب صوفیاء کی حالت سکر اور حالت ِجذب میں نکلی ہوئی ایسی باتیں جس کو یہ خود بھی نہیں سمجھ سکا ،اسی طرح تصوف میں ایک چیز شُطحیات ہوتی ہیں، جو اسی طرح کی کچھ باتیں ہوتی ہیں، جو کبھی جذب وغلبے کی حالت میں مجذوب اولیاء سے نکل جاتی ہیں، جنکا اسلام کی بنیادوں سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی وہ قابل ِتوجہ ہوتی ہیں ۔جنھیں بڑے بڑے روحانیت کے امام اولیاء نے بالخصوص پیران پیر سید الاولیاء حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ؒجیسی شخصیت نے بھی باطل قرار دیاہے۔ حضرت غوث اعظمؒ کے انکار کے بعد ہمارے لئے مزید کیا رہ جاتاہے؟ یہ ملعون یونس الگوہر ایسی باتوں کا حوالہ دیکر امت کو گمراہ کررہا ہے، جو یقیناً تصرفات وشطحیات سے تعلق رکھتی ہیں اور سب سے بڑھ شیطانی مکرو فریب ہے۔ یونس الگوہر کی ساری باتوں کادارو مدار ہی اسی پر ہے، کتاب وسنت اور اجماع امت نیز اولیاء کی صحیح طریقت سے رائی کے دانے کے برابر بھی تعلق نہیں ہے۔وذٰلِکَ ہُوَ الخُسرَانُ ۔اس لئے ہم اولیاء ِکاملین کے چند مختصر ملفوظات پہلے ہی پیش کردیتے ہیں تاکہ ہمیں ان پابند ِشریعت اولیاء کرام کے ارشادات کی روشنی میں بھی ملعون یونس الگوہر کی شیطانیت سمجھ میں آجائے، پھر اسکے توحید ورسالت اور اسلام کے بنیادی عقیدوں کے خلاف کفریہ عقائد کو پیش کریں گے، ان شاء اللہ

پیران پیر کا عظیم تبصرہ:
اتباع ِشریعت اور شطحیات وتصرفات نیز تصوف کے نام پر ہونے والی گمراہی کے شیخ عبد القادر جیلانیؒ نے فرمایا:’’ ہر وہ چیز جسکی شریعت تائید نہ کرے وہ باطل ہے‘‘۔ (مجالس غوث الاعظم ،بحوالہ: تاریخ دعوت وعزیمت ،ج:3)
اسی طرح حضرت فرماتے ہیں: لیس الشرکُ عِبادۃالاصنامِ فحسبُ بل ھو متابعتُک لھواک کہ ’’شرک صرف بت پرستی کا نام نہیں ہے بلکہ شرک یہ بھی ہے کہ تم اپنی خواہش نفس کی پیروی کرو۔‘‘ (فتوح الغیب: ص 21، مقالہ نمبر 7:)

سلطان الہند حضرت چشتیؒ کا ارشاد:
’’اہل ِطریقت کیلئے شریعت کی پابندی نہایت ضروری ہے اور شریعت پر استقامت لازمی ہے، نماز، روزہ وغیرہ ارکان ِاسلام اہل طریقت کیلئے لازم ہیں۔‘‘ (معین الہند، ص: 187)

ملعون یونس الگوہر کا خدا کون؟
حضرات! صف اول کے بزرگان ِدین کے مبارک ارشادات کے بعد عرض ہے کہ آپ غور فرمائیے کہ اس فتنے کے محرک ِاعظم کی حقیقت کیا ہے؟ ہم نے ابتداء میں سورہ جاثیہ کی جو آیت پیش کی ہے اس میں بھی رب ِذوالجلال نے ایسے ہی لوگوں کی خبردی ہے جو یونس الگوہر جیسے زندیق ہیں کہ اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا بیٹھے ہیں، اتباع ِھوی ہی انکا سارا سرمایہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں’’ کیا آپ نے ایسے شخص کو دیکھا ہے، جس نے اپنا خدا اپنی خواہش کو بنارکھاہے اور اللہ نے اسکو علم (سمجھ بوجھ) کے باوجود گمراہ کررکھاہے اور اسکی سماعت اور دل پر مہر لگا رکھی ہے اور اسکی آنکھوں پر پردہ ڈال رکھاہے ؟‘‘ ۔ٹھیک یہی حال یونس الگوہر کاہے کہ کبھی کبھی باتیں تو بڑی عقل ودانش کی کرتے نظر آتا ہے مگر ریاض احمد گوہر شاہی جیسے ایک معمولی انسان کو رب الارباب کہہ رہا ہے اور کئی خداوں کا تصور پیش کررہا ہے، تو کیا یہ ’’أَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰہَہُ ہَوَاہ‘‘کا مصداق نہیں؟ کیا سمجھ بوجھ رکھتے ہوئے ضلالت کا خریدار نہیں؟ کیا اتنی فہمائش ودعوت کے باوجود بات نہ ماننا انکے دل پر مہر لگنے کی علامت نہیں؟۔

اسلام کے بنیادی ومرکزی عقائد کا مجموعہ تین ہے ۔توحید، رسالت، آخرت؛ پھر انکی جزئیات ہیں۔ اب ترتیب وار آپ سنتے چلے جائیے ملعون ریاض احمد گوہر شاہی کا نمائندہ خاص یونس الگوہر کے عقائد دین ِاسلام کے کس قدر خلاف ہیں؟ کس قدر بددینی اور شیطانیت پر مشتمل ہیں!

{اللہ رب العزت کی توحید وتعظیم کے خلاف عقیدے}

اللہ تعالیٰ کی شان اقدس میں گستاخی:
محترم ارباب ِتوحید! ملعون یونس الگوہر نے اللہ رب العزت کی شان اقدس میں انتہائی گھٹیا اور گندے طریقے پر توہین و کفر کا ارتکاب کیا ہے کہ جس کو بیان کرتے ہوئے زبان وقلم لرز جاتے ہیں، اگر اس کفر کو ننگا کرنا مقصود نہ ہوتا تو ہم کبھی بھی اس کفر کو بیان بھی نہ کرتے۔
یہ زندیق یونس گوہر شاہی اپنے ویڈیو میں کہتاہے کہ اللہ انڈین فلم کا ولن ہے…، اللہ ذہنی مریض ہے، سائیکو ہے…، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کروانے والا بھی اللہ ہیں، یزید نے تو انہیں مارا نہیں ہے مارا تو اللہ نے ہے…، اللہ کو حضرت حسین ؓسے حسد ہے…‘‘ نعوذ باللہ (ماخوذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر، یکم ؍ستمبر 2012ء)
اس بیہودہ بکواس پر غور کیجئے کیا کہا جارہاہے؟ اللہ تعالیٰ کے اندر کوئی عیب ہوسکتاہے اوراللہ کو کسی سے دشمنی ہوسکتی؟فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ کَذَبَ عَلَی اللَّہِ وَکَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَائَہُ (سورۃ الزمر، آیت: 32) ’’تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور حق کو جھٹلائے۔‘‘

اللہ تعالی پر خطرناک الزام:
اس ملعون نے ایک جگہ لکھا ہیکہ ’’اللہ نے جو مرسل اور انبیاء بھیجے اور ان اقوام میں جورب کی پالیسیز رہی ہیں وہ قابل اعتراض ہے کیونکہ جو کام اللہ نے کیے ہیں اور جس طریقے سے کیے ہیں ان سے انسانیت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔‘‘ (مضمون: اللہ کی پالیسی اور انسانیت کو ہوئے نقصانات، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ اشاعت ـ:16؍ جنوری 2017ء)
دیکھئے!اس مکار کا ظالمانہ تبصرہ! کیا اللہ کے کاموں سے انسانیت کو کوئی فائدہ نہیں ہوا؟ اور حضرت آدم سے لیکر حضرت خاتم النبیین علیہ السلام تک انسانیت بیکار رہی؟ شیطان بھی شاید اسکی تائید نہیں کریگا۔

انبیاء کو اللہ نے کام ہی نہیں کرنے دیا:
ایک اور جگہ لکھا ہیکہ ’’اتنے بڑے بڑے پیغمبر آئے لیکن انسانیت اُن سے فائدہ نہیں اٹھا سکی، ان کو اللہ نے کام ہی نہیں کرنے دیا۔‘‘ (حوالہ بالا)
گویا اللہ کو ظالم اور زبردستی ڈکٹیٹرچپ چلانے والا ثابت کررہاہے ۔ لیکن قرآن کہتا ہیکہ وَمَا رَبُّکَ بِظَلامٍ لِلْعَبِیدِ(سورۃ فصلت، آیت: 46)کہ’’ آپ کا رب تو بندوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا‘‘۔ قرآن میںلِکُلِّ قَوْمٍ ہَادٍ کہاگیا ہے ،جملہ انبیاء اپنے مشن میں کامیاب تھے۔

ریاض احمد گوہر شاہی رب الارباب ہے:
اس علاوہ یہ بدنصیب یونس الگوہر اللہ کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہوئے ریاض احمد گوہر شاہی کو رب الارباب یعنی اللہ کا باپ مانتا ہے اور اسکا پرچار کرتا ہے اور یوں عقیدہ رکھتا ہے کہ ’’ایک مرتبہ یونس الگوہر کو ریاض احمد گوہر شاہی نے اللہ کے عرش پر بٹھایا تو یونس فرط ِجذبات میں سجدے میں گرگیا، تو بازو میں دیکھا کہ نعوذباللہ من ذلک، اللہ تعالیٰ بھی ریاض احمد گوہر شاہی کے لئے سجدے میں گرگئے ہیں، یوں ریاض احمدگوہر شاہی رب الارباب ہوا کہ اللہ بھی گویا نعوذ باللہ اسکے لئے سجدہ کررہا ہے‘‘۔ (ماخوذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر، بتاریخ: 23؍ جنوری 2017ء)
یہ اتنا بڑا الزام ہے کہ اسکی کوئی تلافی ہی نہیں ہوسکتی، اس گدھے نے رب العالمین کو چھوڑکر کھانے، پینے اور پیشاب پاخانہ کرنے والے ریاض احمد گوہر شاہی کو رب الارباب کہہ رہاہے، جبکہ قرآن کہتا ہے لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ (سورۃ الشوری، آیت: 11) کہ ’’اللہ جیسا کوئی ہے ہی نہیں‘‘۔لَا تُدرِکُہُ الاَبصَارُ (الانعام، 103) فرمایاگیاہے ۔

اللہ تعالی عالم ِغیب کا خالق نہیں:
اس ملعون یونس الگوہر نے اللہ تعالیٰ کی صفت ِخالقیت کا انکارکرتے ہوئے بھیانک گستاخی کے ساتھ لکھا ہیکہ ’’اللہ واحد اس پوری مخلوقات کااور پوری کائنات کا خالق ہے اور اس تخلیق میں اللہ کا کوئی بھی شریک نہیں ہے، لیکن جس طرح پاکستان کے صدر کی طاقت صرف پاکستان میں چلتی ہے۔ بنگلہ دیش چھوٹا ملک ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کے صدر کی بنگلہ دیش میں تو نہیں چلے گی، اِسی طرح یہ جو عالم اللہ نے بنایا ہے اسکے علاوہ بھی عالم ہے جسکو عالم غیب کہا جاتا ہے۔ اور اللہ کی صفت ِتخلیق اسی عالم تک محدود ہے جو عالم اُس نے بنایا ہے۔ اور سیدنا گوھر شاہی کی ہستی مبارک وہ ہے جو اللہ کی مخلوق میں سے نہیں ہے۔ لہٰذا لا الٰہ الاریاض کلمہ سبقت ہے اور یہ کلمہ اس جہان کا نہیں، یہ عالمِ غیب کا کلمہ ہے۔ اور اُس عالمِ غیب میں اللہ کی الوہیت نہیں چلتی، اُس عالم میں اللہ خالق نہیں ہے۔ اور غیب پر ایمان لائے بغیر آپ مومن ہی نہیں بنیں گے۔‘‘
غور فرمائیے اس عقیدے کے بعد بھی کوئی مسلمان رہ سکتاہے؟ کیا اللہ تعالیٰ تمام عالموں کاخالق نہیں؟ قرآن کی پہلی سورت میں ہی اعلان کیاگیا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَکہ’’ اللہ تعالیٰ سارے عالموں کا پروردگار ہے ‘‘۔سورہ جاثیہ میں فرمایاگیا’’لِلَّہِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمَوَاتِ وَرَبِّ الْأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِینَ o وَلَہُ الْکِبْرِیَائُ فِی السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَہُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ (سورہ الجاثیہ، آیت :36،37)کہ ’’ساری تعریف، ساری بڑائی اسی ذات کیلئے ہے جو آسمانوں زمینوں اورتمام عالموں کا پروردگار ہے، آسمان وزمین میں اسی کی بڑائی ہے‘‘۔أَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَکَ اللَّہُ رَبُّ الْعَالَمِینَ (سورۃ الاعراف، آیت: 54) کہ ’’ صفت ِخالقیت سب کی سب صرف اللہ کیلئے ہے ‘‘۔وَّلَمْ یَکُنْ لَّہُ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ (سورۃ الاسراء، آیت: 111) ’’اللہ کی حکومت میں کوئی شریک نہیں ‘‘۔کیا ریاض احمد گوہرشاہی کو کسی شیطان نے پیدا کیا؟

عالمِ غیب میں کئی خدا:
جیسا مشرکوں اور کافروں کاعقیدہ ہے ٹھیک اسی طرح اس بدترین نے لکھاہے کہ ’’ سیدنا گوہرشاہی نے فرمایا کہ غیب میں ایک نہیں ساڑھے تین کروڑ اللہ رہتے ہیں، پھر یہ بھی فرمایا اللہ کسی ایک فرد کا نام نہیں بلکہ یہ ایک قوم ہے‘‘۔ نعوذبااللہ (مضمون: شِرک فی نفسہ کیا ہے؟، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ اشاعت: یکم؍ مئی 2017ء)
جبکہ اسلام کا صاف ستھرا عقیدہ ہے کہ اللہ ایک ہی ہے وحدہ لاشریک ہے، بے شمار آیتیں اس پر دلالت کرتی ہیںقُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ° کہئے!وہ اللہ ایک ہی ہے ۔ ہُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ،عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّہَادَۃِ(سورۃ الحشر، آیت: 24) کہ’’ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر غیب اور ظاہر کا جاننے والاہے ۔‘‘وَ ہُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآئِ اِلٰہٌ وَّ فِی الْاَرْضِ اِلٰہٌ (سورۃ الزخرف، آیت: 89) کہ’’ اور وہی آسمان والوں کامعبود ہے اور زمین والوں کامعبود ہے ‘‘۔کُلُّ شَیْئٍ ہَالِکٌ إِلاَّ وَجْہَُ (سورۃ القصص، آیت: 88) کہ ’’ہر چیز فنا ہونے والی ہے، سوائے اُس کی ذات کے‘‘۔

اللہ کی قوم کا کلمہ الگ ہے:
نیر یہ ملعون یونس الگوہر کہتا ہیکہ’’اور جو اللہ کی قوم ہے اسکا کلمہ ہے لاالٰہ الاریاض۔ یہ کلمہ انسانوں کیلئے نہیں ہے، یہ تو اللہ برادری کا کلمہ ہے انسانوں کیلئے ہے ہی نہیں تو تم اعتراض کیوں کرتے ہو؟ یہ عالم غیب کا کلمہ ہے، یہ وہاں کا الٰہ ہے، یہ اللہ کی قوم کا کلمہ ہے اور یہ کرم ہوگیا کہ اللہ کی قوم کا رب اور اللہ کی قوم کا کلمہ زمین پر آگیا۔ اللہ کی قوم جس کلمے کو پڑھتی ہے، اللہ کی قوم جس رب کے آگے جھکتی ہے، اللہ کی قوم جسکے آگے اپنا ماتھا ٹیکتی ہے وہ رب الارباب زمین پر آگیا اور قوم ِالٰہی کے ساتھ ساتھ قوم ِانسانیت کو بھی یہ مرتبہ مل گیا، یہ شرف عطا ہوگیا کہ وہ بھی یہ کلمہ پڑھے جو اللہ کی قوم پڑھتی ہے۔ وہ بھی اسی رب یعنی ریاض احمد گوہر شاہی کے آگے جھکے جہاں اللہ کی قوم کے سجدے ہوتے ہیں‘‘۔ نعوذبااللہ من ذالک (مضمون: شِرک فی نفسہ کیا ہے؟، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ اشاعت: یکم ؍مئی 2017ء)
دیکھئے کیسا بھیانک کفر اور شرک ہے؟ جبکہ قرآن مجید کہتاہے ’’وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَکُنْ لَّہ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیْرًاo (سورۃ الاسراء، آیتـ: 111) کہ ’’اور کہہ دو سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کا سلطنت میں شریک ہے اور نہ کوئی کمزوری کی وجہ سے اس کا مددگار ہے، اور اس کی بڑائی بیان کرتے رہو۔‘‘

{انبیاء کے متعلق عقیدہ اور انکی شان میں گستاخی}

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کھلی گستاخی:
ملعون یونس الگوہر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہوئے نعوذبااللہ لکھتا ہیکہ ’’اتنا بڑا پیغمبر آگیا جو اس سے پہلے کبھی آیا ہی نہیں تھا، جس کے پاس ظاہری شریعت، دیدار الٰہی کا علم، فقر بھی ذاتی، عشق بھی ذاتی تھا لیکن صحابہ کرام میں سے نہ کوئی فقیر بنا، نہ کوئی عاشق بنا اور نہ کسی نے اُن کو فقر اور عشق کی تعلیم بیان کرنے دی۔ اللہ نے اتنی بڑی ہستی کو بھیجا ہے تو عوام میں قبولیت کیوں نہیں ہوئی؟‘‘۔ (مضمون: اللہ کی پالیسی اور انسانیت کو ہوئے نقصانات، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ اشاعت 16؍ جنوری 2017ء)
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ ! آپ اندازہ لگائیں پوری دنیا میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم مقبولیت کا ڈنکا بج رہاہے اور آپکے صحابہ کی بزرگی اور کرامت کی گواہی قرآن دے رہاہے، اپنے تو اپنے غیر بھی اسکا اعتراف کرتے ہیں۔ مگر یہ ملعون وخبیث کہتاہے کہ عوام میں مقبول نہیں بنایاگیا اس سے بڑا جھوٹ کچھ ہوسکتاہے؟ قرآن نبی کے بارے میں فرماتاہے وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ (سورۃ الشرح، آیت: 4) کہ’’ اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا‘‘۔ اور صحابہ کے متعلق اَلزَمَہُم کَلِمَۃَ التَّقوٰی وَ کَانُوا اَحَقَّ بِہَا وَ اَہلَہَاکا پروانہ دے رہاہے مگر یہ خنزیر خصلت ملعون کیسی ہفوات بک رہاہے۔

حضرت آدم علیہ السلام کی شان میں کھلی گستاخی:
حضرت آدم علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے یہ ملعون کہتا ہیکہ ’’نبوت و رسالت کیلئے کہ دیا ہے کہ نبی معصوم ہوتا ہے اور جو پہلا نبی بھیجا ہے عظمت والا آدم، وہ گناہ کرکے دھکے کھا کر نکالا گیا، اتنا بھی خیال نہیں کیا کہ پہلا نبی بھیج رہا ہوں یہ تو میں صحیح سے بھیج دوں، بیچ میں ایک آدھ نبی بھیج دوں گا ٹیرھامیڑھا، تاکہ لوگوں کو یاد نہ رہے۔‘‘نعوذبااللہ من ذاک (ماخوذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر،یکم ستمبر 2012ء)
کیا یہ نبی کی شان میں کھلی گستاخی نہیں؟کہتا ہے حضرت آدم کو اللہ نے نعوذ باللہ دھکے دیکر بھیجا ۔کتنی عظمت سے قرآن نے جگہ جگہ حضرت آدم کا نام لیا ہے کہ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰٓی اٰدَمَ وَنُوْحًا وَّاٰلَ اِبْرٰہِیْمَ وَاٰلَ عِمْرٰنَ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ (سورۃ آل عمران، آیت: 33) اس میں تو رب کائنات حضرت آدم کو اپنے عالمین پر چنے ہوئے بندوں میںشامل فرمارہاہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی:
ایک جگہ حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے لکھا ہیکہ ’’عیسیٰ بیس سال سے بنکاک، سری لنکا میں ہی چُھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ عیسیٰ اللہ برادری کے فرد ہیں اور اُن کے پاس اتنی جرأت نہیں کہ وہ عوام الناس کے سامنے آ کر یہ کہہ دیں کہ میں عیسیٰ ہوں۔ یہ ہے اللہ کی مخلوق کہ عیسیٰ کو یہ کہنے کی ہمت نہیں۔‘‘(مضمون: اللہ کی پالیسی اور انسانیت کو ہوئے نقصانات، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ اشاعت 16؍ جنوری 2017ء)
نالائق نے پہلے تو جھوٹ پر جھوٹ باندھا نزول ِمسیح کا صریحاً انکار ہے اور نہ جانے کس چھپے ہوئے شیطان کو یہ عیسیٰ کہہ رہاہے، پھر ٹھیٹ عیسائیوں سے ملتا جلتا عقیدہ کہ اللہ برادری سے انکا تعلق ہے۔ جب کہ قرآن جگہ جگہ انکے پیغمبر اور اللہ کی مخلوق ہونیکا اعلان کررہاہے کہ مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ (سورہ المائدہ، آیت: 75) کہ ’’مریم کا بیٹا مسیح تو صرف ایک پیغمبر ہی ہے‘‘۔ ایک اور چگہ ارشاد ہے اِنَّ مَثَلَ عِیسٰی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ خَلَقَہ مِنْ تُرَابٍ (سورۃ آل عمران، آیت: 58)کہ’’ بے شک عیسٰی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے اسے مٹی سے بنایا‘‘۔

{قرآن مجید و احادیث مبارکہ کے متعلق عقیدہ اور اسکی توہین}

کتاب دین الٰہی مقدس کتاب ہے:
حضرات! گزشتہ مضمون میں یہ بات بتائی گئی تھی کہ گوہر شاہی کا یہ عقیدہ ہے کہ اصل قرآن پاک کے چالیس پارے ہیں جس کہ تیس پارے ظاہری قرآن پاک اور دس پارے باطنی قرآن کے ہیں۔ اسی ضمن میں ریاض احمد گوہر شاہی نے اپنے کفریہ عقائد کے فروغ کیلئے ’’دین الٰہی‘‘ نامی کتاب تصنیف کی، جسے یہ ملعون نعوذبااللہ قرآن کے مقابلے میں پیش کرتے ہیں۔ جس کے بارے میں ملعون یونس الگوہر کہتا ہیکہ ’’اس مقدس کتاب (دین الٰہی) میں اللہ تعالیٰ کے جو پوشیدہ راز ہیں ان کو اجاگر کیا گیا ہے، اور یہ وہ پوشیدہ راز ہے کہ اس سے پہلے کوئی جانتا نہیں تھا۔ اس کتاب کا اعجاز یہ ہے کہ اگر آپ اس کتاب کو یقین کے ساتھ پڑھتے رہیں تو جس کی یہ کتاب ہے وہ آپ کی رہبری کرنا شروع ہو جائے گا اور اس کتاب کی موجودگی میں آپ کو مرشد کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ کتاب مرشد بن جائے گی کیونکہ یہ زندہ کلام ہے‘‘۔ مزید کہتا ہیکہ ’’جس کا کلام ہے اُس ذات نے اپنی تحریر میں مؤکلات بند کر دئیے ہیں کہ جب آپ پڑھیں گے تو وہ مؤکلات اس کی تحریر جو آپ پڑھ رہے ہیں سرکار گوھر شاہی کے سینے سے ان کی سطروں کو جوڑ دیں گے‘‘۔نیز کہتا ہیکہ ’’یہ جملہ آپ یاد رکھیں کہ اگر یہ کتاب آپ کے پاس ہے تو پھر آپ کو مرشد کی ضرورت نہیں ہے، یہ کتاب کافی ہے۔ اگر یہ کتاب آپ کے پاس ہے تو قرآن، توریت، زبور اور انجیل بھی اسی میں ہے‘‘۔ نعوذ باللہ من ذالک
ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن اللہ کی آخری کتاب ہے اور اس میں کوئی بیشی نہ پہلے ہوئی ہے نہ آئندہ ہوگی۔لَّا یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ (سورۃ فصلت، آیت: 42)کہ ’’جس میں نہ آگے اور نہ پیچھے سے غلطی کا دخل ہے‘‘۔اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہ لَحَافِظُوْنَ (سورۃ الحجر، آیت: 9)کہ’’ہم نے یہ نصیحت اتار دی ہے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں‘‘۔اسی طرح نبی کی سیرت اور احادیث محفوظ ہیں، باقی ساری آسمانی کتابیں محرف ہیں۔
آگے یہ ملعون یونس الگوہر کہتا ہیکہ ’’وہ دس پارے بھی کتاب دین الٰہی میں موجود ہیں تو یہ کتاب نہیں ہے بلکہ یہ تو مرشد کامل ہے۔ اسی طرح یہ کتاب بظاہر کتاب ہے لیکن یہ کتاب نہیں ہے۔ اس کتاب میں وہ کچھ ہے جو لوحِ محفوظ میں بھی نہیں ہے‘‘۔(ماخوذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر، بعنوان: علم لدنی گوہر شاہی کا کتاب دین الٰہی، 2؍ اپریل 2020)
کتنا بڑا انکار اور افتراء ہیکہ اسکی کتاب لوح محفوظ سے بھی بڑھ گئی، کیا اسکے کافر ہونے میں کوئی شک ہوسکتاہے؟ قرآن کہہ رہاہے کہ :وَعِنْدَہ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَلَا حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمَاتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا یَابِسٍ اِلَّا فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْنٍ (سورہ الانعام، آیت: 59)کہ’’ ا ور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور جانتا ہے جو کچھ زمین میں اور دریا میں ہے، اور کوئی پتہّ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں‘‘۔

قرآن و حدیث معطل ہو گئے:
گرامی قدرسامعین! معلون یونس الگوہر نے لکھا ہیکہ ’’یہ وہ دور ہے کہ جس دور میں امام مہدی کی پہچان قرآن و حدیث کی مدد سے نہیں کی جا سکتی، یہ ہی وجہ ہے کہ اللہ نے ایسے مقامات پر اپنی نشانیاں ظاہر کیں جہاں انسانی عمل دخل کی گنجائش نہیں۔ اللہ کی ان نشانیوں کا مرتبہ و مقام قرآن و حدیث سے زیادہ ہے، دوسرے لفظوں میں اللہ کی نشانیاں مارشل لاء کی مانند ہیں۔ جب کسی ملک میں مارشل لاء لگ جاتا ہے تو تمام حکومتی قوانین معطل ہوجاتے ہیں۔ یہ ہی حیثیت ان نشانیوں کی بھی ہے کہ چاند اور حجر اسود میں سیدنا گوہر شاہی کا چہرہ مبارک اللہ نے چمکا دیا ان مقامات پر اللہ کی اس نشانی کے آجانے کے بعداب قرآن و حدیث معطل ہو گئے۔ یہ نشانیاں اللہ کی طرف سے آئی ہیں، اور آپ حدیث سے تلاش کر رہے ہیں، یہ احادیث تو وہ ہیں جنہیں آپ خود ہی گڑھ رہے ہیں خود ہی جھٹلا رہے ہیں۔ اِن احادیث کی نہ تو رسول اللہ سے کوئی تصدیق ہے، نہ آپ پر منجانب اللہ کوئی القاء یاالہام ہے‘‘۔(مضمون بعنوان: کیا قرآن وحدیث پہچانِِ مہدی میں مددگار ہیں؟، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ: یکم ؍فروری 2017ء)
کس قدر گمراہی اور قانونِ ِخدواندی کی توہین ہے الامان والحفیظ جبکہ قرآن محفوظ ہے حدیث بھی محفوظ ہے۔ (حوالہ سابقہ)

قرآن کو توڑ مڑوڑ کر پیش کیاگیا:
آگے لکھا ہیکہ’’ یہ گڑ بڑ چالیس پچاس سال پرانی نہیں ہے یہ گڑ بڑ بہت پہلے سے چلی آ رہی ہے۔ جنہوں نے قرآن کو مرتب کر کے آگے بڑھایا تو اب اُسی حساب سے اُس کو ثابت بھی تو کرنا ہے کہ حدیثوں میں یہ بھی آیا اور وہ بھی آیا۔ قرآن کے الفاظ کو بھی توڑ مروڑ دیا گیا‘‘۔ (حوالہ بالا) یہ حضرات ِصحابہ پر الزام اور قرآن کے محفوظ ہونے کا کھلا انکار ہے۔

احادیث کا انکار:
یہ ملعون یونس الگوہر لکھتا ہیکہ’’ یہ حدیثوں کا دور نہیں ہے کیونکہ حدیثوں کی کوئی سند نہیں ہے۔ کہتے ہیں بخاری شریف احادیث نبوی کی سب سے زیادہ مستند کتاب ہے لیکن بعد میں اُس میں بگاڑ ہوا تو اب اِس بگاڑ کو ٹھیک کرنے کے بعد اس کو صحیح بخاری کہتے ہیں۔ جب اتنی مستند میں بھی بگاڑ ہو گیا تو باقی کیارہ گیا‘‘۔ (حوالہ بالا)
احادیث صحیحہ کا انکار کھلی گمراہی ہے ،یہ منکر ِحدیث بھی ہے ۔جس فتنے کی پیشین گوئی حدیث میں کی گئی ہے اُوْتِیْتُ الْکِتَابَ وَمِثْلَہُ مَعَہُ۔(الحدیث)

{حضرات صحابہ کے بارے میں عقیدہ اور انکی شان میں گستاخی}
حضرات!اصحاب رسول کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے یہ ملعون یونس الگوہر کہتا ہیکہ’’ علماء نے اپنی مرضی سے صحابہ کے ساتھ رضی اللہ عنہ لگایاہے لیکن یہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے، اگر آپکو پتہ چل جائے کہ رضی اللہ عنہ سے قرآن مجید میں کیا مراد ہے تو آپ کسی کے نام کے ساتھ یہ رضی اللہ عنہ لگانے سے کترائیں گے ۔ اورصحابہ کی کوئی فضیلت نہیں ہے‘‘۔ (ماخذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر، 12؍ ستمبر 2022ء)
دیکھئے!آیات ِقرآنیہ کا صریح انکار ہے بے شمار آیتیں صحابہ کے رضوان اور انکی فضیلت پر دال ہیں :وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ (سورۃ توبہ، آیت: 100)کہ’’ اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والوں میں سے ہیں اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے‘‘۔صاف صاف موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے اوروَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الحُسنٰی ہے سب کیلئے جنت کی بشارت دیدی گئی۔کوئی فضیلت نہیں کہنا کتنا بڑا جھوٹ ہے۔ الا لَّعْنَۃَ اللّہِ عَلَی الْکَاذِبِین
ایک اور جگہ اس ملعون نے کہا ہیکہ ’’سارے صحابہ ولایت کے مرتبے پر فائز نہیں تھے۔‘‘ (ماخذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر، 11؍اکتوبر 2022ء) حوالہ سابقہ کے تحت دیکھ لیں کہ کس قدر پاگل پن اور دماغی سڑان کی علامت ہے۔

صحابہ کے متعلق مشہور حدیث کاانکار :
آگے ایک مشہور حدیث کا انکار کرتے ہوئے کہتا ہیکہ’’ چودہ سو سال سے ان مولویوں نے یہ جو صحابہ کی رٹ لگا رکھی ہے، جیسا کہ یہ جھوٹی حدیث ہے کہ میرے تمام صحابی ستاروں کے مانند ہیں، کسی ایک کو بھی پکڑ لو گے تو ہدایت پاجاؤ گے، یہ درحقیقت مولیٰ علی اور اہل بیت سے کاٹنے کی سازش ہے‘‘۔ نعوذ باللہ من ذالک (حوالہ بالہ)۔
یہ کہنا چاہ رہا ہیکہ اہل بیت کے علاوہ کسی بھی صحابی کی کوئی فضیلت، مقام اور مرتبہ نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ یہ ملعون مختلف اصحاب رسول کہ شان میں گستاخی کرکے انہیں اسلام سے خارج کہتا ہے۔جبکہ یہ حدیث حسن درجیکی ہے، جس پر بڑے بڑے محدثین نے تحقیق کی ہے کوئی موضوع حدیث نہیں ہے، اگر چہ روایاں پر کچھ کلام ہے مگر اس معنیٰ کی دیگر احادیث سے اسکی تائید ہوتی ہے۔

{ائمہ حدیث کے بارے میں گمراہ نظریہ}
حضرات ائمہ حدیث کے بارے میں یہ ملعون یونس الگوہر کہتا ہیکہ ’’امام بخاری کے دور میں یہ مہم چلائی گئی اہل بیت کو نظر انداز کردو اور انکی کوئی حدیث اپنی کتاب میں شامل نہ کرو، لہٰذا امام بخاری نے چن چن کر ان حدیثوں کو ضعیف قراردیا جو مولیٰ علی یا اہل بیت سے روایت کی گئیں تھیں‘‘۔ نیز کہتا ہیکہ ’’یہی حال مسلم اور صحاح ستہ کا بھی ہے‘‘۔ (ماخوذ از ویڈیو کلپ یونس الگوہر، 05؍ جنوری 2023ء)
یہ ائمہ حدیث پر سرار کذب ہے، بخاری میں میں بھی اور دیگر کتب ِاحادیث میں بھی دیگر صحابہ کے ساتھ اہل بیت کی روایات بھی شامل ہیں۔

{ارکان اسلام کا انکار}
حضرات اس ملعون یونس الگوہر نے لکھا ہیکہ ’’اسلام کے تحت یہ دیکھا جائے تو ذکر قلب لینے کے بعد اگر ذکر چل جائے اور آپ نہ نماز پڑھیں اور نہ روزہ رکھیں تو پھر آپ کی ترقی نہیں ہو گی اور نہ ہی روشن ضمیری حاصل ہو گی۔ لیکن سیدنا امام مہدی گوھر شاہی کی تشریف آوری کے بعد جب فیضان گوھر شاہی دین اسلام کو سیراب کرتے ہوئے باہر نکلا اور تمام مذاہب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو اس وقت پھر یہ زبان ِ گوھر فشاں سے ارشاد ہوا کہ اب اگر کسی کا ذکر قلب چل گیا تو وہ کچھ بھی نہ کرے، ہندو ہے تو پوچا پاٹ نہ کرے، یہودی ہے تو اپنی عبادت نہ کرے، عیسائی ہے تو گرجا گھرنہ جائے، مسلمان ہے تو مسجد نہ جائے کچھ بھی نہ کرے صرف ذکر ہی چلتا رہے ، تو اس ذکر کی برکت سے وہ ایک دن روشن ضمیر ہو جائے گا یہ خصوصیت خصوصی طور پر اللہ تعالی امام مہدی یعنی ریاض احمد گوہر شاہی کو دی ہے‘‘۔ (ماخوذاز ویڈیو کلپ یونس الگوہر، بتاریخ 20؍ اور 21؍ جولائی 2017ء) ۔
یعنی اسکا کہنا ہیکہ جو شخص بھی ریاض احمد گوہر شاہی اور یونس گوہر شاہی سے ذکر لے گا یعنی تعلق قائم کرے اسے نماز، روزہ، زکوٰۃ،حج اور دیگر عبادات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔دیکھئے اس ملعون نے دین حنیف کو چھوڑکر اپنا من چاہا دین پیش کردیا اور مذہب کاقلادہ ہی گلے سے نکال دیا جبکہ صاف موجود ہے کہ وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ (سورہ آل عمران، آیت: 85) کہ ’’اور جو کوئی اسلام کے سوا اور کوئی دین چاہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیںکیاجائیگا‘‘۔ اور حدیث ِجبرئیل مشہور ہے بُنِیَ الإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ (بخاری ومسلم) کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: توحید ورسالت کی گواہی، نماز ،روزہ، حج وزکوٰۃ اور یہ ملعون سب کامنکر ہے ارکان ِاسلام کامنکر کافر نہیںتواورکیاہے؟ 

{شریعت کے ناقص ہونے کا عقیدہ}
اس ملعون یونس الگوہرنے ایک جگہ لکھا ہیکہ’’ شریعت کے دو حصے ہیں ایک ظاہری شریعت ہے اور ایک باطنی۔ ظاہری شریعت کو شریعت ناقصہ کہا گیا ہے یعنی عیب دار شریعت نقص والی شریعت، یعنی اُس کے اندر برائی ہی برائی ہے۔ ظاہری شریعت کو شریعت ناقصہ کہا گیاہے اور جو باطنی شریعت ہوئی وہ نفس کو پاک کرنا باطنی شریعت کہلائی۔ یہ جو نفس کو پاک کرنے والی شریعت ہے اس شریعت کو شریعت حقہ کہا گیا‘‘۔ (ماخوذ مضمون: علم ِشریعت دین کا قانون ہے عبادت نہیں، بقلم: یونس الگوہر، تاریخ: 19؍ جولائی 2018ء)
اوپر کی سطور میں شریعت کے کامل ومکمل ہونے کا اعلان قرآن مجید میں کردیاگیا اور بزرگان ِطریقت کے ملفوظات بھی اوپر پیش کردئے گئے۔
مزید کہتا ہیکہ ’’ عورتوں کا حجاب پہننا، آدمیوں کی داڑھیاں بڑھانا اور صوفیوں کی طرح لباس پہننا، یہ سب شریعت کے قوانین ناقص ہیں‘‘۔ اور لکھا ہیکہ ’’ شریعت حقہ یعنی باطنی شریعت پر عمل کرنے والے بہت سے لوگ اللہ کے قریب تھے لیکن انہوں نے کبھی داڑھی کو نہیں بڑھایا تھا اور کبھی مسجد یا مندر میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ مسجد میں داخل اور داڑھی نہ بڑھانے کے باوجود بھی اللہ کی رحمت ان پر گرتی تھی‘‘۔(ماخوذ از مضمون کیا آج کا ہر مسلمان شریعت پر عمل پیرا ہے؟، بقلم یونس الگوہر، بتاریخ: 09؍ فروری 2019ء)

{سنت کا استہزاء کفر ہے}
یہ اتباع ِسنت کا مذاق اور استہزاء ہے اور اعمال ِشریعت کا مذاق اڑانا کفر ہے دنیا واخرت کی فوز وفلاح اتباع ِسنت پر موقوف ہے۔ قرآن مجید میں ہے :وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَہْتَدُوْا (سورۃ النور، آیت: 54) کہ’’ اور اگر اس کی فرمانبرداری کرو گے توہدایت پاؤگے۔لَّقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ (سورۃ الاحزاب، آیت 21) کہ’’ البتہ تمہارے لیے رسول اللہ میںاچھا نمونہ ہے‘‘۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ (سورۃ النساء، آیت: 80) کہ ’’جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا‘‘۔ اس جیسی بے شمار آیتیں اس پر دلالت کرتی ہیں ۔

{یونس الگوہر کی فحاشیاں اور رنگریلیاں }
جناب یونس الگوہر بھی اپنے پیش رو پیر ریاض احمد گوہر شاہی کے طریقے پر پوری طرح گامزن ہیں۔ بے پردہ عورتوں کو اپنی مجالس میں بلاتے ہیں اور اپنے پسینے کی خوشبو پر تبصرہ کرواتے ہیں، اپنی باہوں میں بٹھاتے ہیں ، اپنے پیر کی طرح یہ بھی عورتوں سے اپناجسم دبواتے ہیں اور نہ جانے کیاکیا کرتے ہونگے۔انکی رنگریلیاں خود غیر محرم خواتین بالخصوص گوہر النساء کی زبانی 08؍ جنوری 2023ء کی یونس الگوہر کی لائیو مجلس میں سماعت کرسکتے ہیں۔ ویسے چرس گانجا شراب وغیرہ تو انکے نزدیک روحانیت پیدا کرنے کیلئے جائز ہی ہیں تو انھیں کون روکنے والا ہے بقول انکے انھوں نے روکنے والے قرآن کو درمیان سے ہٹا ہی دیاہے۔(ماخوذ ازویڈیو یونس الگوہر، جولائی2014ء)

حضرات !نمونے کے طور پر یہ چند باتیں تھیں جو اسکے کفر کو سمجھنے کیلئے پیش کی گئیں اسکے علاوہ بہت سارے کفریہ عقائد ہیں مگر مضمون کی طوالت کی وجہ سے صرف اہم چیزیں پیش کی گئی ہیں، نیز کچھ اہم کفریہ عقائد کو ذیل میں اجمالی طور پر پیش کیا جارہا ہے، جو اس کے اپنے ویڈیوز اور ویب سائٹ اور اسکی کتابوں میں بھی موجود ہیں:

{اسکے گمراہ عقائد اجمالی طور پر}
1) اللہ کے بجائے ریاض احمد گوہر شاہی ہی مالک الملک ہے۔ اور ریاض احمد گوہر شاہی رب الارباب بھی ہے، لہٰذا اسے امام مہدی، کالکی اوتار، مسیحا وغیرہ فقط اُپراُپر سے ماننا چاہیے اور اصل میں اس ملعون کو رب الارباب ماننا چاہیے۔
2) گوہرشاہی کے تمام مرید ریاض احمدگوہرشاہی کے انتقال کواسکی موت تسلیم نہیں کرتے بلکہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ گوہرشاہی جسم سمیت روپوش ہوگیا ہے، یعنی حضرت عیسٰی علیہ السلام کی طرح ریاض احمدگوہرشاہی بھی اپنا جسم چھوڑ کر غیبت صغریٰ میں چلے گیا ہے اور قیامت سے پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ گوہر شاہی دوبارہ آئے گا۔
3) ریاض احمد گوہر شاہی کا عکس حجر اسود، چاند، مریخ وغیرہ میں موجود ہے۔
4) انکا موجودہ پیشوا یونس الگوہر کہتا ہے کہ جو شخص ریاض احمدگوہر شاہی کو امام مہدی تسلیم نہیں کرتا ،اسے رب نہیں ملے گا اور نہ ہی ایمان نصیب ہو گا۔
5) گوہر شاہی لعین کی پشت پر مہرِ مہدی لگی تھی۔
6) حجر اسود ہماری ملکیت ہے جسے سعودی عرب سے چھین لیں گے۔
7) گوہر شاہی ملعون کی نشانیاں قرآن اور سابقہ کتب میں موجود ہیں۔
8) حجراسود پر رنگ پھیر دیا گیا ہے، اسلئے تمام راسخ العقیدہ مسلم حج و عمرہ سے اجتناب کریں، کیونکہ قبولیت مشکوک ہے۔
9) آخرت میں کامیابی کیلئے مذہب اسلام اپنانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اپنے اپنے مذہب پر چلتے ہوئے صرف ریاض احمد گوہر شاہی کو ماننے اور ذکر قلب سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔
10) ریاض احمد گوہر شاہی کے اس دنیا میں آنے کے بعد اللہ کی الوہیت اور ربوبیت کا پرچار شرک ہے۔

{دین و اسلام کی کھلی مخالفت اور اللہ کی طرف سے ڈھیل}
حضرات !نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اتنی واضح اور مبارک شریعت کے آجانے کے بعد بھی حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی اتنی کھلی مخالفت کرنے والے کااسلام کی عدالت میں کیا فیصلہ ہوگا؟قرآن ِحکیم اسی کو بتلارہاہے جس آیت کو ہم نے خطبے کے شروع میں پڑھا تھاوَمَن یُّشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الہُدٰی وَ یَتَّبِع غَیرَ سَبِیلِ المُؤمِنِینَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَآئَت مَصِیرً (سورۃ النساء، آیت: 114)کہ’’ جو شخص ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کریگا اور مسلمانوں کے (اجتماعی)راستے کو چھوڑکر دوسراراستہ اپنائیگاتو وہ جدھر جائیگا ہم اُدھر ہی پھیردیں گے اور (آخرکار)جہنم میں داخل کردیں گے اور وہ کیاہی برا ٹھکانہ ہے ‘‘۔یہی ملعون یونس الگوہر کے ساتھ ہورہاہے کہ اتنے واضح احکام ِشریعت کے باوجود وہ جن غلط عقیدوں کو صحیح سمجھ رہاہے اور اسکی برملا تبلیغ کررہاہے ،اللہ تعالیٰ اسے اُدھر ہی پھیررہے ہیں اور اگر اسی عقیدے پر مریگا تو سیدھے جہنم کے گڑھے میں جائے گا۔ یونس الگوہر کہتا ہے کہ اگر میرا عقیدہ غلط ہے تو اب تک مجھ پر عذاب کیوں نہیں آیا؟جلدی عذاب کے نہ آنے اور ڈھیل دینے کو اپنی حقانیت کی دلیل سمجھنا بہت بڑی حماقت اور نادانی ہے ۔إِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ (سورۃ الفجر، آیت:14) بے شک تیرا رب گھات میں ہے ۔ سَنَسْتَدْرِجُہُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَ(سورۃ القلم، آیت: 44) جو ہماری بات کو جھٹلارہے ہیں ،انکو چھوڑدو ہم انکو آہستہ آہستہ لے جائیں گے ،جہاں سے انکو خبر بھی نہیں ہوگی یعنی ایسی ڈھیل اور سزاکہ محسوس بھی نہ ہو ۔کفار مکہ اور دیگر مشرکین بھی یہی سمجھتے تھے کہ ہم اگر غلط ہیں تو اب تک عذاب کیوں نہیں آیا؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا انتظار کرو بہت جلد مزہ چکھوگے آخر مزہ چکھ لیا۔ وَکَمْ قَصَمْنَا مِن قَرْیَۃٍکَانَتْ ظَالِمَۃً کہ’’ ا ور کتنی بستیوں کو ہم نے پیس کررکھ دیا جو ظالم تھیں‘‘۔(سورۃ الانبیاء، آیت:11)

{دردمندانہ گزارش}
محترم بھائیواور عزیز دوستو!
ایسے بدترین شیطانی کفریہ عقائد اورنہایت بددینی پر مشتمل اتنے خطرناک نظریات رکھنے کے باوجود کیا یونس الگوہر مسلمان ہوسکتاہے؟ کیا اسکا برپا کیا ہوا شیطانی ودجالی دین اور اسکا ماننے والا گروپ مسلمان ہوسکتاہے؟ ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر سوچئے رب العالمین کی اور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ دین کی کیسے توہین ہورہی ہے؟کیا یہ مذہب اسلام سے ہٹ کر مستقل خودساختہ دین نہیں! ان سب کے باوجود کیا یہ مسلمان ہو سکتے ہیں ۔لہٰذا مرکز تحفظ اسلام ہند آپ تمام مسلمان بھائیوں سے بھی مخلصانہ اور خیرخواہانہ گزارش کرتا ہے کے اس فتنے کی مکاریوں سے اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو بچانے کی فکر فرمائیں کیونکہ ایمان سب سے بڑی چیز ہے۔ اسی طرح ہم گوہر شاہی فتنے سے متاثر لوگوں سے بھی خیرخواہانہ گزارش کرتے ہیں کہ وہ حق بات کو سمجھیں اور راہِ ہدایت میں آجائیں یونس الگوہر اس وقت کا بدترین فرعون ہے، اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے اور صراط مستقیم پر ہمیشہ استقامت نصیب فرمائے۔ آمین یارب العالمین

{یونس گوہر شاہی کے فتنے سے بچاو کی تدبیریں:}
1) پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم دین سوشل میڈیا سے ہرگز نہ سیکھیں اس لئے کہ موبائل اور انٹرنیٹ دین سیکھنے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک ضرورت کا آلہ ہے، اسکو اسی حد تک رکھیں اور دین اپنے علاقے کے علماء سے سیکھیں۔
2) دوسری گزارش یہ ہے کہ یہ زمانہ قرب ِقیامت کا ہے، ہردن ایک نیا فتنہ رونما ہوتا نظر آتاہے، اس لئے دین کا صحیح علم اور صحیح عقیدے علاقے کے معتبر علماء کرام سے معلوم کرکے اپنے عقائد درست رکھیں۔
3) اپنی روحانی اصلاح کیلئے ایمان کے سوداگروں اور چٹپٹی باتیں کرنے والے مکاروں کے بجائے متبع ِسنت اللہ والوں سے اصلاحی تعلق قائم کریں۔
4) اپنے اہل ِخانہ، دوست واحباب اور جملہ متعلقین کی نگرانی کرتے رہیں کہ کہیں غیر محسوس طریقے پر کسی فتنے کا شکار تو نہیں ہورہے ہیں۔
5) یونس الگوہر کا چینل الرا ٹی وی، اسکے ویب سائٹ مہدی فاؤنڈیشن، مسیحا فاؤنڈیشن اور اسکی مجالس ذکر، اسی طرح اسکے ویڈیو ہرگز ہرگز نہ دیکھیں۔
6) گوہر شاہی یا مہدی فاؤنڈیشن یا مسیحا فاؤنڈیشن یا الراء ٹی وی والے تصوف وسلوک کا لبادہ اوڑھ کر جگہ جگہ ہمارے اپنے علاقوں میں ذکر قلب کے نام پر مجالس منعقد کرتے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، یہ لوگ ان مجالس میں اپنی ناپاک زہریلی تعلیمات کے ذریعے ریاض احمد گوہر شاہی کو امام مہدی، کالکی اوتار، نبی سے لیکر رب الارباب یعنی اللہ کا بھی رب تک ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ لہٰذا جب تک ذکر کی مجالس کے اہتمام کرنے والے اور وہاں پر شریک ہونے والوں کی مکمل معلومات حاصل نہ کرلیں تو ایسی مجالس میں شرکت کرنے سے گریز کریں۔
7) مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے’’ پندرہ روزہ رد فتنۂ گوہرشاہیت مہم‘‘ میں ضرور حصہ لیتے ہوئے ملعون یونس الگوہر کے غلط نظریات کے رد میں تیار ہونے والے تمام ویڈیوز، آڈیوز، اشتہارات، اور خطبات جمعہ وغیرہ کو خوب عام کریں، اگر فتنۂ گوہر شاہی سے کوئی متاثر ساتھی ہیں تو حضرات علما ء سے رابطے کرکے انھیں دوبارہ حلقۂ اسلام میں لانے اور انکو دعوت ِتوبہ کی حتیٰ المقدور کوشش فرمائیں۔
یہ چند ضروری باتیں تھیں جو آپکی خدمت میں پیش کی گئی، اللہ تعالیٰ ہماری، ہمارے نسلوں کی اور پوری امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ان جیسے ایمان سوز شیطانی فتنوں سے ہم سب کی اور پوری ملت اسلامیہ کی حفاظت فرمائے۔آمین یارب العالمین
وَآخِرُ دَعْوَاہُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button