رمضان کے مدنظر مہنگائی میں اضافہ، دوسال بعد لوٹی رمضان کی رونقیں

دیوبند، 3؍ اپریل (رضوان سلمانی) اتوار سے ماہ مقدس کا آغاز ہوگیا، 2 سال سے کورونا کی وجہ سے ماہ رمضان کی رونق غائب تھی۔ یوں تو لوگ روزے رکھ رہے تھے لیکن اس بار کووڈ کے بعد رمضان المبارک کی رونقیں نظر آنا شروع ہوگئی ہیں، بازاروں کو افطاری اور سحری کی اشیاء سے سجا دیا گیا ہے۔ مسلم سماج کے لوگوں نے مذہبی عقیدے کے ساتھ عبادات شروع کر دی ہیں،
رمضان المبارک کے مہینے میں سحری اور افطار میں استعمال ہونے والی اشیائے خوردونوش میں اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے مہنگائی سے یومیہ مزدوری کرنے والوں کی جیبیں مزید متاثر ہوں گی۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے لیے بازاروں میں سحری میں استعمال ہونے والے کھجلا، پاپے، فینی اور سوائیاں کی دکانیں سج گئی ہیں۔ مہنگائی کے اثرات کا سامنا کرنے والے عوام اس سال بھی مہنگی اشیاء خریدنے پر مجبور ہیں۔ شاستری چوک پر دکان لگانے والے محمد ،بس اسٹینڈپر دکان لگانے والے گلزار اور دکاندار مشرف قریشی نے بتایا کہ گھی اور تیل جیسی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے سحری کا سامان بھی مہنگا ہو گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کھجلا 200 روپے فی کلو تھا، جبکہ اس بار اس کی قیمت بڑھ کر 260 روپے ہوگئی ہے۔ فینی پچھلے سال 140-160 روپے فی کلو تھی، اس بار 150-200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ پاپے کی قیمت گزشتہ سال بھی 80 روپے تھی جو اس بار 100 سے 120 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
جبکہ سویّاں 60 کی بجائے 70 روپے فی پیکٹ اورشیر مال 50 سے 70 روپے فی پیکٹ ہو گیا ہے۔وہیں پھلوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔نوراتری اور رمضان کا مقدس مہینہ ایک ساتھ شروع ہوتے ہی پھلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ تمام پھلوں جیسے سیب، نارنگی، کیلا، کھجور وغیرہ کی قیمتوں میں اتوار کی صبح سے ہی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تاہم اگلے ایک دو روز میں واضح ہو جائے گا کہ پھلوں کی اصل قیمت میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے۔