دیوبند

رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تربرکات اور بے شمار رحمتوں کی سوغات لئے سایہ فگن

اس ماہ کی راتوں میں ایک ایسی رحمتوں وبرکتوں والی رات بھی ہے جو تحفہ کے طور پر امت محمدیہ ؐکے لئے مختص ہے ۔مولانا ندیم الواجدی

دیوبند، 3؍ اپریل (رضوان سلمانی) عالمی وباء کورونا نے جس طرح پوری دنیا کو اپنی زد میں لے رکھا تھا اس کے باعث گذشتہ دو سالوں کے رمضان المبارک میں منعقد ہونے والے دینی اجتماعات اور ماہ مبارک کی مناسبت سے انجام دی جانے والی اجتماعی عبادات ایک طرح سے مفقود ہوکر رہ گئی تھیں ۔کورونا کی اس وباء نے تمام دنیاوی وسائل موجود ہونے کے باوجود پوری انسانیت کو بے یار ومدد گار کردیا تھا لیکن اللہ کے فضل وکرم اور عنایات کے باعث اس مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تر فیوض وبرکات اور بے شمار رحمتوں وبرکتوں کی سوغات لئے ہم پر سایہ فگن ہوچکا ہے ان خیالات کا اظہار رمضان المبارک کی مناسبت سے معروف عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے دو برسوں کی تلخ یادیں اور رمضان المبارک کی بے ترتیب عبادات کی کسک ابھی دل ودماغ میں تازہ ہے یہی وجہ ہے کہ ابھی بھی یہ خدشات مسلسل ستارہے ہیںکہ عالمی وبائی وائرس کا منحوس سایہ کہیں پھر سے واپس نہ آجائے اور ایک مرتبہ پھر امت مسلمہ رمضان المبارک کی اجتماعی عبادات واذکار سے محروم نہ رہ جائے ۔مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ عالمی وباء پوری انسانیت بالخصوص امت مسلمہ کے لئے یہ اشارہ اور تنبیہ تھی کہ وہ اپنی دینی کوتاہیوں سے سبق لے اور خالق کائنات کی جانب سے عائد فرائض کی انجام دہی پر اپنی توجہ مرکوز کرے لیکن شائد دو سالوں کے وبائی دور سے بھی ہم نے بظاہر کوئی سبق نہیں لیا ہے اور آج بھی اپنی پرانی روش پر قائم ہیں اور رب کریم کی جانب سے عائد فرائض کے تئیں بیزار اور لاپرواہ ہیں بلکہ ہماری ذاتی زندگیوں میں پہلے سے کہیں زیادہ لا ابالی پن نظر آرہا ہے ،ہمار ے تمام طرح کے افعال آج بھی عام دنوں جیسے ہیں صرف سحر وافطار کے انتظام وانصرام ہی عام دنوں سے رمضان المبارک کو ممیز کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ اس ماہ مبارک میں ہمیں اپنے معاشرہ میں امور خیر کے لئے انفرادی واجتماعی طور پر متحرک ہونا چاہئے تھا اور لوگوں کو رمضان المبارک کی اہمیت بتانے کے لئے سرگرم ہونا چاہئے تھا لیکن یہ چیزیں مسلم معاشرے میں خال خال ہی نظر آتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا خاص وصف اپنے نفس پر قابو پانا اور دن بھر بھوکے پیاسے رہ کر شہوات پر قابو پانا ہوتا ہے لیکن ہمارے طرز عمل رمضان المبارک میں اس کے برعکس ہوتے ہیں جبکہ قرآن پاک میں روزہ کا مقصد تقویٰ وپرہیز گاری کا حصول ہے ۔

انہوں نے کہا کہ روزہ میں نفس پر سختی کی جاتی ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں سے بھی روک دیا جاتا ہے تاکہ انسان اپنی خواہشات پر قابو پانے کا اہل ہوسکے لیکن ہماری عام عادتیں روزوں کا مقصد ہی فوت کردیتی ہیں۔مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ ہندوستان میں مشترکہ کلچر کے باعث ایک تاثر یہ بھی پیدا ہورہا ہے کہ ماہ مبارک تجارتی منافع کمانے کے لئے ایک اچھا اور منافع بخش سیزن ہے ۔اس ماہ مبارک میں مساجد کی طرف رخ کرنے کے بجائے راتوں کو مرد وخواتین اور نوجوانوں کے گروپ بازاروں میں زیادہ نظر آتے ہیں جبکہ رمضان المبارکی راتیں بڑی قیمتی اور پر نور ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی اس طرح کی سرگرمیاں ،دین سے دوری اور شعائر اسلام کی ترویج واشاعت سے ایک طرح کی بغاوت ہے ۔مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے خاص کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس ماہ مبارک کی انوار وبرکات میں کسی دوسرے کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔اس ماہ کی راتوں میں ایک ایسی رحمتوں وبرکتوں والی رات بھی ہے جو تحفہ کے طور پر امت محمدیہ ؐکے لئے مختص ہے ۔اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے یعنی اس ماہ مبارک میں باری تعالیٰ کی بے شمار رحمتوں اور انعامات کا نزول ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس ماہ مبارک میں اللہ کے خاص بندے اپنی تمام دنیاوی مصروفیات کو ترک کرکے نہایت عاجزی وانکساری سے پورے ماہ اپنے رب کو منانے کی جستجو میں مشغول رہتے ہیںاسلئے ہمیں بھی چاہئے کہ اس ماہ کی مخصوص ساعتوں کے لئے ہم بھی اپنی دنیاوی مصروفیات کو ترک رکھیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس ماہ مبارک میں قیام کرنے ،دن میں رو زے رکھنے اور دیگر مالی وبدنی عبادات کو اس کے شایان شان اداکرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button