راجو شریواستو نے اپنی کامیڈی سے غم زدہ بے شمار لوگوں کو مسکراہٹیں تقسیم کی ہیں: ڈاکٹر نواز دیوبندی

دیوبند، 21؍ ستمبر (رضوان سلمانی) مشہور کامیڈین راجو شریواستو کا ایمس میں انتقال ہوگیا، ان کی عمر 58سال تھی ، وہ گزشتہ 42دنوں سے دہلی ایمس میں زیر علاج تھے ، علاج کے دوران آج انہوں نے آخری سانس لی۔گزشتہ 10اگست کو جم میں ورزش کے دوران وہ اچانک بے ہوش ہوگئے جس کے بعد انہیں فوری طور پر دہلی ایمس میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ انہیں دل کا دورہ پڑا ہے ، اسی وقت سے راجو شریواستو زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے۔ عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹرنوازدیوبند ی نے کامیڈین راجو شریواستو کے انتقال پر اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فنکار یا ادیب شاعر سماج کا قیمتی سرمایہ ہوتا ہے ۔ راجو شریواستو ایک مشہور ومعروف او ر کامیاب کامیڈین تھے انہو ں نے اپنی کامیڈی سے غم زدہ اور اداس دنیا کو بے شمار لوگوں کو مسکراہٹیں تقسیم کی ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ یہ ان کا بڑا کارنامہ ہے، آج کے زمانہ میں ہنسنا تو آسان ہوسکتا ہے لیکن دوسروں کو ہنسانا بہت مشکل ہے۔ راجو شریواستو اوروں کو ہنسانا جانتے تھے، وہ ایک زندہ دل کامیڈین تھے، انہو ںنے اپنے اسٹیج کی زندگی نمکری سے شروع کی تھی او رپھر کامیابی وشہرتوں کی بلندی کو چھوا ۔ پہلے وہ اکثر ہمیں کوی سمیلن کے اسٹیج پر ملتے تھے وہ بحیثیت انسان ایک زندہ دل اور شاندار آدمی تھے ، ان کا دنیا سے جانا مسکراہٹوں کا بڑا نقصان ہے ۔ معروف شاعر ڈاکٹر شمیم دیوبندی نے ان کے انتقال پر کہا کہ راجو شریواستو ایک ایسا نام تھا جس نے تنائو کی دنیا میں لطیفوں کی بوچھار کی ، وہ ہمیشہ لوگوں کو ہنساتے رہے۔
انہوں نے لاکھوں لوگوں کے اپنی کامیڈین سے دل جیت لئے ،وہ ہمیشہ خود ہنستے رہتے اور دوسروں کو بھی ہنساتے رہتے تھے۔ وہ ایک اچھے انسان تھے ، ان کا دنیا سے چلے جانا کامیڈین دنیا کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔ انہو ںنے کہاکہ راجو شریواستو ایک بہترین کلاکار اور زندہ دل انسان تھے ،انہو ںنے اپنی کلا سے لوگوں کو خوب ہنسایا۔ انہوں نے کہا کہ راجو شریواستو نے زندگی میں لمبی لڑائی لڑی ہے اور انہوں نے کامیڈی کی اونچائیوں کو چھوا ہے۔