دیوبند

دیوبند میں بھارت بند کا اثر : شان رسالت میں گستاخ کو لیکر دیوبند اور سہارنپور میں ہوا احتجاج

بغیر اجازت احتجاج کرنے پر نصف درجن سے زائد افراد گرفتار، افواہوں کا بازار گرم

دیوبند، 10؍ جون (رضوان سلمانی) بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ذریعہ پیغمبر اسلام کی شان میں کی گئی گستاخی کا معاملہ زور پکڑ تا جارہا ہے۔آج جمعہ کی نماز کے بعد علمی و تاریخی شہر دیوبند اور سہارنپور میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران پولیس نے ہلکی لاٹھی چارج کا استعمال کرتے ہوئے کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا۔ دیوبند میں مسلم سماج کے لوگوں نے جمعہ کو اپنے دکانیں بند رکھ کر احتجاج درج کرایا۔ نماز جمعہ کے بعد اچانک مسجد رشید کے قریب کچھ نوجوانوں نے بینر پوسٹر لیکر احتجاج شروع کر دیا جنہیں پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بھگا دیا۔بغیر اجازت اور بناو قیادت کے احتجاج کررہے نصف درجن سے زائد نوجوانوں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ جس کی وجہ سے شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہوگیا ،

حالانکہ موقع پر افراتفری کے بعد کچھ دیر بعد حالات نارمل ہوگئے۔جمعہ کے روز انتظامیہ کی زبردست مستعدی کے باوجود بھارت بند کی کال کا اثر مذہبی شہر دیوبند میں سوشل میڈیا کے ذریعے دیکھا گیا۔ شہر کے تمام مسلم اکثریتی علاقوں میں بازار نماز جمعہ سے قبل بند ہوگئے، جیسے ہی یہ خبر اعلیٰ حکام تک پہنچی، شہر میں جگہ جگہ سیکورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، ایس پی دیہات سورج رائے تیاگی، ایس ڈی ایم دیپک کمار، سی او رام کرن اور انسپکٹر انچارج پربھاکر کینتورا خود سڑکوں پر نکل آئے اور سب سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرنے لگے۔ ادھر شہر کی اہم مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب رشیدیہ مسجد کے قریب اچانک کچھ لوگ ہاتھوں میں بینر پوسٹر لیے سڑک پر آگئے اور مظاہرہ کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی،خانقاہ پولیس چوکی جانب بڑھتے ہوئے مظاہرین کی اطلاع ملتے ہی افسران و پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور مظاہرین کو سمجھا بجھانے کی کوشش کرنے لگے،

اس دوران ہجوم کو مشتعل ہوتا دیکھ کرپولیس نے لاٹھی چارج کردی، جس سے موقع پر بھگدڑ مچ گئی اور احتجاج کرنے والے لوگ تتر بتر ہوگئے۔ پولیس نے بغیر اجازت احتجاج کرنے والے ایک نابالغ سمیت آٹھ نوجوانوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ اسی دوران مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج کی خبر سے شہر میں سنسنی پھیل گئی اور سوشل میڈیا افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔ شہر میں معمولی کشیدگی کے باجود پورے طریقہ سے امن امان کا ماحول برقرار،حالانکہ خبر لکھے جانے تک پولیس اہلکار جگہ جگہ تعینات تھے لیکن معمول کے مطابق لوگوں نے دکانیں کھول لی اور اپنے کاموں پر لوٹ گئے۔ ایس پی دیہات سورج رائے کہاکہ خانقاہ پولیس چوکی کے علاقے میں ہونے والا مظاہرہ طے شدہ یا پری لان نہیں تھا، کچھ نوجوان اچانک بینر پوسٹر لیکر سڑک پر نکل آئے، انہیں منتشر کرنے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ کچھ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ادھر سہارنپور میں بھی شان رسالت میں گستاخی کو لیکر بازار بند کرکے مسلم سماج کے لوگوں نے احتجاج کیا اور جمعہ کی نماز کے بعد اچانک بغیر اجازت کے ہوئے مظاہرہ پر لاٹھی چارج کرکے پولیس نے دو درجن کے قریب لوگوں کو حراست میں لیاہے۔ ایس ایس پی آکاش تومر نے کہاکہ سہارنپور اور دیوبند سمیت پورے ضلع میں امن وشانتی کا ماحول کا ہے ،لوگوں کو افواہوں پر دھیان نہیں دینا چاہئے اور سوشل میڈیا پر کسی بھی غلط پوسٹ کو وائرل کرنے سے احتیاط رکھیں،انہوںنے کہاکہ پولیس غیر سماجی عناصر سے سختی سے نمٹے گی۔

دوسری جانب سہارنپور میں بھی بعد نماز جمعہ مسلم سماج کے لوگوں نے نوپور شرما ، نوین جندل کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست مظاہرہ کیا ۔ آج بعد نماز جمعہ جامع مسجد کلاں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان جلوس کی شکل میں نعرۂ تکبیر کا نعرہ لگاتے ہوئے گھنٹہ گھر تک پہنچے اور وہاں پر بھی زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ جہاں بھیڑ میں سے کسی نے بھگت سنگھ کے مجسمہ پر ترنگے کیساتھ سبز رنگ کا جھنڈا بھی لگا دیا پولس نے فوری طور پر دونوں جھنڈے اتر وادئے اور بغیر کسی طاقت کے استعمال کے بھیڑ کو منتشر کردیا ۔واپس ہوتی بھیڑ میں سے کچھ شر پسند عناصر نے نہرو مارکیٹ کی دوکانوں کے باہر رکھے اسٹول اوربائک وغیرہ کو گرادیا پولس نے شر پسندوں کو وہاں سے بھگادیا۔ بعد ازاں شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہو گیا ، لاٹھی چارج پتھرائو ولوٹ کی افواہیں سارے شہر میں پھیل گئیں جو دوکانیں کھلی ہو ئی تھیں ان کے شٹر گر گئے، صرافہ بازار بھی بند ہو گیا اور پرانے شہر کے تمام بازار اور مارکیٹیں بند ہو گئیں۔ دریں اثناء نہرو مارکیٹ کے دوکانداروں نے الزام لگا یا کہ ضلع انتظامیہ اور پولس نے ان کی سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں کیا تھا،

ڈی ایم اکھلیش سنگھ خود موقعہ پر پہنچے اور نہرو مارکیٹ کے دوکانداروں کو سمجھا بجھا کر ان کی ناراضگی کو دور کیا نہرو مارکیٹ کے واقعہ کے علاوہ احتجاج پوری طرح پُر امن رہا ۔ ضلع میں دفعہ 144 لگی ہوئی ہے ضلع کو 4زون اور 21سیکٹروں میں بانٹا گیا تھا ، ڈرون سے بھی نگرانی کیجا رہی تھی بھاری پولس فورس اور پیرا ملٹری لگا ئی گئی تھی ۔خاص بات یہ ہے کہ جامع مسجد کلاں کے صدر گیٹ کی سیڑھیوں سے لیکر چھتوںپرشدید اور جھلسا دینے والے دھوپ میں نوجوانوں نے نمازِ جمعہ ادا کی مسجد کے علاوہ آس پاس کی گلیوں سے بھی ترنگا ہاتھ میں لیکرنوجوانوں کی بھیڑ اچانک سڑکوں پر نکل آئی تھی تاحدِّ نظر نوجوانوں کی بھیڑ کا ایک سیلاب دکھا ئی دے رہا تھا اور نعرئہ تکبیر سے فضاء گونج رہی تھی۔واضح رہے کہ کاروبار بند رکھنے یا سڑکوں پر اترنے کی کسی مسلم تنظیم یا کسی مسلم قائد نے کوئی اپیل نہیں کی تھی نہ کوئی بیان جاری کیا تھا

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button