دہلی میں عامر’ابھے تیاگی‘ بنا

نئی دہلی4اپریل(ہندوستان اردو ٹائمز) مسلم تنظیموں کے لیے شرم کامقام ہے کہ مسلم خواتین جہاں غیرمسلم لڑکوں سے شادی کررہی ہیں وہیں مسلمان نوجوان اسلام مذہب چھوڑرہے ہیں۔دن رات اصلاح معاشرہ جلسہ کرنے والوں اوررات رات بھراجلاس کرنے والے پیشہ ورمقرروں کے منہ پریہ زوردارطمانچہ ہے۔
نیزمذہبی تنظیمیں آخرکیاکررہی ہیں۔نہ حجاب مسئلہ ان سے حل ہوسکا،نہ طلاق مسئلہ اورنہ کوئی اورمسئلہ حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔دہلی میں مہنگے ہوٹل میں مسلم تنظیموں کااجتماع مسلمانوں کے مسائل پرہوا۔عہدے تقسیم کردیے گئے ہیں۔لیکن کچھ اتہ پتہ نہیں۔
دہلی میں رہنے والے ایک مسلم نوجوان نے لونی کے رام لیلا گراؤنڈ میں منعقدہ 51 کنڈیا مہایاگیا کے دوران سنتوں کی موجودگی میں سناتن دھرم اپنایا۔ تبدیلی مذہب کے بعد عامر کا نام ابھے تیاگی ہوگیاہے۔ 10 اپریل کومہنت اپنی جنیو کی رسومات وغیرہ ڈاسنا مندر میں ادا کریں گے۔
عامر نے بتایاہے کہ وہ ہندو مذہب سے بہت متاثرہے اورکافی عرصے سے سناتن دھرم اپنانے کا سوچ رہاتھا۔ معلومات کے مطابق عامر، جو خود کو دہلی کے کردم پوری کا رہنے والا بتاتا ہے، غیر شادی شدہ ہے اور ویلڈنگ کا کام کرتاہے۔ عامر نے بتایاہے کہ وہ مسلم معاشرے سے ہیں، لیکن ان کے آباؤ اجداد سناانی ہندو تھے۔
عامر کے اس اعلان کے بعد بی جے پی یوا مورچہ کے ضلع صدر ہمانشو شرما نے چندن کا ٹیکہ لگا کر اور سناتن دھرم کا انگواسترا پہنا کر امیر کو سناتن دھرم میں شامل کرایا۔ اسی دوران تیاگی مہاسبھا کے صدر دھرمیندر تیاگی نے عامر کو اپنی گوترادیتے ہوئے اس کا نام ابھے تیاگی رکھاہے۔