
نئی دہلی، 18 جولائی (ہندوستان اردو ٹائمز) کئی خوردنی اشیاء کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لائے جانے کو لے کر پیر کے روز کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے دنیا کی ایک تیزی سے ابھرتی معیشت کو تباہ کر دیا۔ انھوں نے دہی، لسی، پنیر اور کئی دیگر اشیاء پر جی ایس ٹی لگائے جانے سے جڑا ایک چارٹ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اعلیٰ شرح والا ٹیکس، کوئی روزگار نہیں۔ یہ اعلیٰ پیمانہ کی مثال ہے کہ بی جے پی نے کیسے دنیا کی سب سے تیزی سے ابھرتی معیشتوں میں سے ایک کو تباہ کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ جی ایس ٹی کونسل کے فیصلے نافذ ہونے کے بعد پیر سے کئی خوردنی اشیاء مہنگی ہو گئی ہیں۔ ان میں پہلے سے پیک اور لیبل والی خوردنی اشیاء جیسے آٹا، پنیر اور دہی شامل ہیں، جن پر پانچ فیصد جی ایس ٹی دینا ہوگا۔ علاوہ ازیں 5000 روپے سے زیادہ کرایہ والے اسپتال کے کمروں پر بھی جی ایس ٹی دینا ہوگا، اور 1000 روپے روزانہ سے کم کرایہ والے ہوٹل کے کمروں پر 12 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگانے کی بات کہی گئی ہے۔
ابھی اس پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا ہے۔یہ چیزیں مہنگی ہیں: ’پرنٹنگ/ڈرائنگ انک‘، تیز چاقو، کاغذ کاٹنے والے چاقو اور ’پنسل شاپنرز‘، ایل ای ڈی لیمپ، ڈرائنگ اور مارکنگ مصنوعات پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی ہے۔ سولر واٹر ہیٹر پر اب 12 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ جبکہ پہلے 5 فیصد ٹیکس لگایا جاتا تھا۔ سڑکوں، پلوں، ریلوے، میٹرو، ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس اور شمشان گھاٹوں کے کام کے معاہدوں پر اب تک 12 فیصد کے مقابلے 18 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ تاہم، کھلے میں فروخت ہونے والی غیر برانڈڈ مصنوعات پر جی ایس ٹی کی چھوٹ جاری رہے گی۔