دوروزہ جشن اردوصحافت کا اختتام،اردوصحافت کے دوسوسال کی تکمیل پر تقسیم ایوارڈ وسمینار،مولوی باقر کوپیش کیاگیا خراج
جشن کے دوسرے دن اسکولی طلبہ ،مختلف کالجس ویونیورسٹیوں کے اسکالرس نے مضامین ومقالے پیش کیے

حیدرآباد(راست) اردو صحافت کے دوسوسال کی تکمیل پر دوروزہ جشن اردوصحافت وورلڈاردو سمٹ کااہتمام ذیمریس اے بی سی ہال وجئے نگر میں عمل میں لایاگیا۔ آل انڈیا اردوماس سوسائٹی فارپیس اور ذیمریس ادبی فورم کی جانب سے منعقد ہ اس دوروزہ جشن کا افتتاح وزیرداخلہ تلنگانہ محمدمحمودعلی نے کیا۔ پہلے سیشن میں اردوصحافیو ںمیں ایوارڈس کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ خصوصی ایوارڈس خان لطیف خان ایوارڈ،اسماعیل ذبیح ایوارڈ اور تبسم فریدی ایوارڈس پیش کیے گئے۔جشن کے دوسرے دن سمینار وتقسیم انعاما ت میں مختلف اسکولس ،وکالجس اوریونیورسٹیوں کے طلبہ واسکالرس نے اپنے مضامین ومقالے پیش کیے ۔جسے کافی پسند کیاگیا۔ پروفیسر افتخار احمدشریف (سابق ایڈیٹرروزنامہ سالار)، ڈاکٹرمحامدہلال اعظمی( مدیراعلیٰ صدائے شبلی)، مقصود علی خان، سیدتاج الدین (بنگلور،)سہیل نظامی ،سید عرفان اللہ قادری اور محمدساجدعلی نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اوراپنے خطاب میں ذیمریس ادبی فورم وآل انڈیااردوماس سوسائٹی فارپیس کے ذمہ داروں ڈاکٹرمختاراحمدفردین،ڈاکٹرایم اے ساجد اور محسن خان کومبارک باد پیش کی کہ انہوں نے اس جشن کا اہتمام عمل میں لایا۔ مقررین نے کہاکہ آج اسکولس کے کم عمرلڑکے لڑکیوں نے بہترین انداز میں اپنے پیش کیے ہیں ۔ان کی تقریریں سن کرایسا محسوس ہوتا ہے کہ اردو کبھی ختم نہیں ہوگی اور یہی بچے آگے چل کراردو کی شمع کوہمیشہ روشن رکھیں گے۔آج ہم کوچاہئے کہ زیادہ سے زیادہ چھوٹے بچو ںکواردوسیکھانے پرتوجہ دیں۔ اسکولوں میں اردومضمون کو لازمی قراردیں۔ اس موقع پر اردو کے پہلے شہید صحافی مولوی محمدباقر کوخراج پیش کیاگیا۔صحافتی ادارو ںکے ذمہ داروں سے درخواست کی گئی کہ وہ ادبی ایڈیشن کا دوبارہ آغاز کریں کیوں کہ اس سے ادب سے نوجوانوں کو جوڑنے میں مدد ملتی ہے۔اردوصحافت کیلئے آج کا دن تاریخی دن ہے کیو ںکہ آج اردوصحافت دوسوسال تکمیل کررہی ہے لیکن تلنگانہ میں کہیں بھی کسی بھی ادارے کی جانب سے کوئی بڑا فنکشن منعقدنہیں ہوا ہے یہ افسوس کی بات ہے۔ سمیناروتقسیم اسنادات تقریب کا آغاز عائشہ فاطمہ (سینٹ مریم ہائی اسکول) کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ حامدحسین ،محمدشہباز اور سہیل نظامی نے نعت شریف پیش کی۔ ڈاکٹرمختاراحمدفردین صدرآل انڈیااردوماس سوسائٹی فارپیس نے خیرمقدمی خطاب میں کہاکہ اس دوروزہ جشن میں ہندوستان کے مختلف مقامات سے صحافی حیدرآباد تشریف لائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس جشن کے پہلے دن ہم نے تمام اردوکے صحافیو ںکی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے ان میں ایوارڈس پیش کیے ہیں۔ جشن کے دوسرے روز کئی معصوم بچوں نے اپنا مضمون بہترین انداز میں پیش کیا ہے جس سے ہم یہ امید کرسکتے ہیں کہ اردوزبان ہزاروں سال تک زندہ رہے گی۔ انہوںنے والدین پرزوردیاکہ وہ بچو ںکوہرحال میں اردوسکھائیں تاکہ بچے ہماری تہذیب سے جڑے رہیں۔ بعدازاں تحریری مقابلے میں حصہ لینے والے اسکالرس وطلبہ میں رقمی انعامات کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ تحریری مقابلوں میں ڈاکٹرنجمہ سلطانہ کو انعام اول، تجمل تاج فاطمہ کوانعام دوم اور محمدشہباز کوانعام سوم حاصل ہوا۔ عائشہ فاطمہ (سینٹ مریم ہائی اسکول) اور ثنافاطمہ کوترغیبی انعامات دیئے گئے۔ تحریری مقابلوں میں مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی، جامعہ عثمانیہ ،حیدرآباد سنٹرل یو نیورسٹی، سنگاریڈی ڈگری کالج برائے اناث ، حیدرآباد کے مختلف کالجس واسکولس کے طلبہ نے حصہ لیاتھا۔ اس موقع پربہترین مضمون سنانے والے طلبہ واسکالرس کو پروفیسر افتخار شریف، مقصود علی خان،ڈاکٹرمحامد ہلال اعظمی اوردیگرجانب سے رقمی انعامات دیئے گئے۔ سید مبارک اللہ برکت (صاحبزادہ ٹائمس) کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں انہیں ایوارڈ پیش کیاگیا۔ آخر میں ڈاکٹرایم اے ساجد(صدرذیمریس ادبی فورم) نے شکریہ کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے اردوصحافت کے دوسوسال کی تکمیل کا دوروزہ جشن بہت ہی شاندا ر طریقہ سے منایا ہے اورہمیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ تلنگانہ میں صرف ذیمریس ادبی فورم اورآل انڈیا اردوماس سوسائٹی نے ہی اس دوسوسالہ تکمیل کا جشن منایا ہے۔محسن خان نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹرمحمدآصف علی، محمدظفر(زیڈ نیوز)،آئی جے اسماعیل ابوالعلائی ، مختلف اسکولس وکالجس کے ذمہ داران موجود تھے۔