دار العلوم دیوبندکا حکومت ہند سے مطالبہ،توہین مذہب سے متعلق قانون کومزید سخت بنایا جائے: مفتی ابوالقاسم نعمانی

دیوبند، 7؍ جون (رضوان سلمانی) گزشتہ دنوں ہندوستان کی حکمراں جماعت بی جے پی کے سابق ترجمان نپور شرما اور دہلی بی جے پی کے لیڈر نوین جندل کے ذریعہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کے خلاف جہاں عالم اسلام میں شدید ناراضگی، غصہ اور ردِّ عمل کا سلسلہ جاری ہے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ،
آج اسی تناظر میں عالمی شہرت یافتہ ادارے دارالعلوم دیوبند کی جانب سے بھی شدید ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ ادارہ کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی جانب سے پریس کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دار العلوم دیوبند حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہے کہ توہین مذہب سے متعلق قانونBlasphemy law) (کومزید سخت بنایا جائے،تاکہ آزادئی گفتار کے نام پر کسی مذہب کے خلاف لب کشائی نہ کی جاسکے۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان مذہبی اقدار و روایات کو تحفظ فراہم کرنے والا ایک سیکولر ملک ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے آئے دن ایسے اذیت ناک واقعات اور بیان سامنے آتے رہتے ہیں جن سے مذہبی احساسات اور جذبات مجروح ہوتے ہیں، فرقہ پرست اورشدت پسند عناصر اور ان کا ہمنوا میڈیا ہر روز دل آزار گفتگو کرنے لگا ہے،جیسے جیسے فرقہ واریت کو شہ مل رہی ہے، مذہبی شخصیات اور مذہبی کتابوں کو بھی ہدف تنقید بنایا جانے لگا ہے جس کے سبب عالمی سطح پر ہمارے دیش کی سیکولر اور انصاف پسند شبیہ کو نقصان پہونچ رہا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ دار العلوم دیوبند کے لئے بھی ایسا ہونا باعث تشویش ہے چونکہ یہ آزاد ہندوستان اور اس کا سیکولر کردار ہمارے اکابر کی بے مثال قربانیوں کا نتیجہ ہے، اس ملک کی نیک نامی کے لئے علمائے دار العلوم دیوبند کی قربانیاں جگ ظاہر ہیں۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان صبرو تحمل کے ساتھ ملک کی سلامتی اور امن و آشتی کے خاطر آج بھی بہت کچھ برداشت کر رہے ہیں لیکن توہین رسالتؐ کا معاملہ ہر مؤمن اور انصاف پسند انسان کے لئے قطعی ناقابل برداشت ہے،جس پر خاموش رہنا ممکن نہیں،گذشتہ دنوں ہمارے ملک میں اہانت رسول ؐ کا جو دلخراش واقعہ پیش آیا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے،اس کے خاطیوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے ہم نہیں چاہتے وطن عزیز میں ایک دوسرے کے خلاف توہین مذہب کی مقابلہ آرائی شروع ہوجائے اور مزید جگ ہنسائی ہو، اس لئے ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ’’ایشٹ نندا‘‘ (Blasphemy) پر مربوط مضبوط اور واضح قانون سازی ہو تاکہ کسی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین نہ کی جا سکے۔