دارالعلوم دیوبند کیخلاف یتی نرسمہا نند کابیان جہالت اور شرانگیزی پر مبنی ہے : ایس ایم آصف

نئی دہلی ، 17جنوری (ہندوستان اردو ٹائمز) یتی نرسمہا نند نند کے مظفر نگر میں دیئے گئے بیان پر اپنا تاثرات پیش کرتے ہوئے آل انڈیا مائناریٹیز فرنٹ کے ڈاکٹر سید محمد آصف نے کہاکہ ڈاسنا مندر کے پجاری یتی نرسمہانند سرسوتی نے متنازعہ شرمناک اور بے بنیاد نفرتی بیان دینے والے پر حکومت مہربان ہے ورنہ ایسے لوگوں کو جیل بغیر ضمانت ملنی چاہیے۔ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کمزور دفعہ لگنے کی وجہ سے جیل جانے کے بعد کچھ ہی دنوں میں جیل سے ضمانت پر باہر آ کر نفرت پھیلا رہا ہے۔ یتی نرسمہاسنند نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ملک کی تقسیم کا ذمہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ ہے۔
اسی مدرسے کی وجہ سے ملک کا تقسیم ہوا ہے اور جمعیت علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی کی ہر بات حکومت مانتی ہے جب کہ ارشد مدنی مبینہ طور پر ہندو کو مارنے والے کو بچاتے ہیں۔ یتی نرسمہا نند نے آگے کہاکہ ارشد مدنی شدت پسندوں کا مقدمہ لڑتے ہیں، یہ اسی دارالعلوم مدرسہ دیوبند کے سربراہ ہیں جس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ ارشد مدنی کے سامنے بڑے سے بڑے لوگ سجدہ ریز ہوتے ہیں ، اور ملک میں اپنی ہر بات منواتے ہیں۔ نرسمہا نندنے کہاکہ ہم نے ہردوار میں ہندو بچاؤ سنگھرش مورچہ بنایا ہے، اسی سلسلے میں مظفر نگر آیا ہوں، یہاں میرے بہت سے جاننے والے ہیں۔
یتی نرسمہانند کے مطابق آج ہندو جتنے خطرے میں ہیں، ایسا پہلے کبھی نہیں تھے۔ ڈاکٹر آصف نے اس متنازعہ بیان کے پس منظر میں کہا کہ کوئی نفرت پھیلانے والا احمق ہی کہہ سکتا ہے کہ 80 فیصد آبادی والے ہندو مذہب کے لوگ ملک میں خطرے میں ہیں۔ 69000 کی آبادی والے پارسی مذہب کے ماننے والے نے کبھی نہیں کہا کہ ہم خطرے میں ہیں۔ مولانا ارشد مدنی اور ہندو مذہب کے بڑے مذہبی پیشوا سے ابھی حالیہ دنوں میں ملاقات ہوئی تھی اور دونوں نے ملک میں مذہب کے نام پر نفرت کی جگہ محبت کا پیغام دیا تھا جو نفرتی نرسمانند کو ہضم نہیں ہو رہا ہے۔
دوسری جانب ملک میں بودھ مذہب ماننے والے کے جانب سے ذات کے نام پر ملک میں نفرت پھیلانے والوں کے خلاف بیان کی باڑھ آ گئی ہے۔ پورے ملک میں ذات پر مبنی بہار کی طرح مر دم شماری کی بات اٹھ رہی ہے۔ انہیں سب باتوں سے لوگوں کا دھیان ہٹانے کے لیے نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف یا ان کے جیسے لوگ نفرت انگیز بیان دے کر نفرت کی کھیتی کر رہے ہیں۔ڈاکٹر آصف نے کہا کہ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کے بیان پر سپریم کورٹ نے جلد پابندی نہیں لگائی ہے تو 2024 انتخاب کے پہلے اکثریتی مذہب کے سماج دُشمن لوگوں کو اکسا کر ملک میں فساد برپا کرا نے کی کوشش کریں گے، اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بین الاقوامی طور پر بد نام کر یں گے، بروقت ایسے لوگوں کی شناخت کرکے گرفتاری کی جائے۔