دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سمیت ضلع میں 306مدارس غیر منظورشدہ مگر ۔۔۔
دارالعلوم دیوبند کسی بورڈسے ملحق نہیں ہے بلکہ ایک آزاد تعلیمی ادارہ ہے ،جو دستور کی دفعہ 25؍ کے تحت مذہبی تعلیم دیتاہے: مفتی ابوالقاسم نعمانی

دیوبند، 22؍ اکتوبر (ضوان سلمانی) اترپردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ کرائے جارہے غیر سرکاری مدارس کے سروے کا کام 20اکتوبر کو پورا ہوگیا ہے۔ سروے میں ریاست بھر کے ساڑھے سات ہزار کے قریب مدارس غیرامدادی سامنے آئے ہیں ۔ جنہیں غیر منظور شدہ بھی کہا جارہا ہے، حالانکہ سروے کی پوری رپورٹ 15نومبر تک ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ ریاستی حکومت کو ارسال کی جائے گی۔ وہیں حکومت کی جانب سے یہ بھی صاف کردیا گیا ہے کہ سروے کا مقصد صرف ڈاٹا جمع کرنا ہے ، ان کی کوئی جانچ نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی مدرسہ غیرقانونی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سروے میں عالمی شہرت یافتہ ادارے دارالعلوم دیوبند اور سہارنپور میں واقع مظاہر العلوم جیسے بڑے مدارس جو حکومت سے کوئی چندہ نہیں لیتے ہیں انہیں بھی غیرمنظور شدہ بتایاگیا ہے، حالانکہ یہ غیرقانونی نہیں ہے۔
سروے کو لے کر ریاست اترپردیش کے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے کہا کہ سروے کا کسی بھی طریقہ سے کسی جانچ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیںہے، سروے سے متعلق اعداد وشمار کی بنیاد پر بچوں کے لئے اچھی تعلیم کا نظم کرتے ہوئے ان کے بہتر مستقبل اور انہیں ملک وسماج کی مین اسٹریم میںلانے کی کوشش کی جائے گی ۔ وہیں ضلع سہارنپور کے محکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کے آفیسر بھرت لال گوڑ نے بتایا کہ ضلع سہارنپور کے سبھی مدارس کا سروے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جس کی رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کو سونپ دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع سہارنپور میں دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور سمیت کل 306مدارس غیرمنظور شدہ ہیں جو حکومت سے کوئی مددنہیں لیتے ہیں ۔ انہو ںنے بتایا کہ یہ مدارس غیرقانونی نہیں ہیں ، بلکہ یہ حکومت کی جانب سے منظور شدہ نہیں ہے اور سوسائٹی وغیرہ میں رجسٹرڈ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سروے کے دوران مدارس انتظامیہ نے بھرپور تعاون کیا ہے اورکہیں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع سہارنپور میں 754مدارس محکمہ اقلیت میں رجسٹرڈ ہیں ان میں پانچویں سطح کے 664، آٹھویں سطح کے 80اور دسویں سطح کے 10مدرسے شامل ہیں، جب کہ 306مدارس غیرسرکاری امداد سے چل رہے ہیں۔ ان مدارس میں بچے دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں ، ان میں دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور بھی شامل ہیں، حالانکہ ان مدارس کو غیرقانونی نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ حکومت سے کسی طرح کا تعاون یا چندہ نہیں لیتے ہیں ،یہاں حکومت کی جانب سے جاری نصاب بھی نہیں پڑھایا جاتا ہے۔
وہیں اس معاملہ میںاترپردیش میں غیر سرکاری مدارس کا سروے مکمل ہونے کے بعد میڈیا میں دارالعلوم دیوبند جیسی عظیم دینی و تعلیمی ادارے کے حوالہ سے یہ خبر آرہی ہے کہ دارالعلوم دیوبند غیر منظور شدہ تعلیمی ادارہ ہے، اس سلسلہ میں نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مدرسہ کسی بورڈسے ملحق نہیں ہے بلکہ ایک آزاد تعلیمی ادارہ ہے ،جو دستور کی دفعہ 25؍ کے تحت مذہبی تعلیم دیتاہے، انہوں نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند اگرچہ کسی بورڈ سے ملحق نہیں ہے لیکن وہ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ تعلیمی ادارہ جو کسی بھی طرح کی سرکاری امداد نہیں لیتاہے، انہوں نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور اسی کے تحت دارالعلوم دیوبند چلتاہے، جو دستور ہند کے مطابق دی گئی مذہب آزادی کے تحت دینی تعلیم دیتاہے، انہوں کہاکہ سوسائٹی ایکٹ تعلیمی ادارے چلانے کے اختیار دیتاہے اور جو ادارے اس ایکٹ کے تحت ہیں وہ غیر منظور شدہ ہوسکتے ہیں لیکن غیر قانونی نہیں ہیں۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہاکہ دارالعلوم دیوبند گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے عوامی چندہ پر چل رہاہے اور اس نے کبھی بھی کسی بھی سرکار سے کسی طرح کی کوئی امداد نہیں لی ہے،دارالعلوم دیوبند دستور کے ہند کے مطابق قائم ہے اور دستور میں دی گئی مذہبی آزاد ی کے تحت تعلیمی سرگرمیاں انجام دیتاہے، دارالعلوم دیوبند ایک آزاد قانونی تعلیمی ادارہ ہے۔ اس سلسلہ میں ضلع مجسٹریٹ سہارنپور اکھلیش سنگھ نے بتایا کہ اب تک 247ایسے مدارس کا پتہ چلا ہے جو حکومت سے کوئی مدد نہیں لیتے ۔ دارالعلوم دیوبندبھی حکومت سے کوئی مدد نہیں لیتا ہے اور یہ سوسائٹی ایکٹ میں رجسٹرڈ ہے اور یہ غیرقانونی ہے ایسا نہیں کہا جاسکتا۔ سروے کو لے کر لوگوں میں کچھ بھرم ہے ، سروے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ کتنے مدارس سرکار سے مدد حاصل کررہے ہیں جو مدارس حکومت سے مدد حاصل کررہے ہیں ان کا محکمہ اقلیت میں رجسٹریشن ضروری ہے ، لیکن جو مدارس حکومت سے کوئی مدد نہیں لے رہے ہیں ان کو غیرقانونی نہیں کہہ سکتے۔