حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے عام بجٹ کو حزب اختلاف نے مایوس کن بتایا
حکومت کا بجٹ کسانوں ، بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ دھوکا ہے: حاجی فضل الرحمن

دیوبند، یکم؍ فروری (رضوان سلمانی) مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے عام بجٹ کو جہاں حزب اختلاف نے اسی مایوس کن بتایا ہے ۔ بجٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سہارنپور کے ممبر پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کو بے روزگار نوجوانوں کے لئے مایوس کن بتایا او رکہاکہ حکومت نے بجٹ میں مہنگائی کم کرنے اور ایم ایس پی پر قانون بنانے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے عوام کو بجٹ سے جو امیدیں تھیں وہ پوری نہیں ہوئی ہیں۔
سہارنپور کے ممبر پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن نے پارلیمنٹ میں پیش ہوئے مودی حکومت کے بجٹ کو کسانوں ، بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ دھوکا بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ کسان مخالف ہے اور اسے الگ الگ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ حاجی فضل الرحمن نے کہا کہ منریگا سے گائوں کے مزدوروں کو فائدہ ملتا ہے اور ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی گائوں میں رہتی ہے ، لیکن بجٹ میں منریگا کے لئے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے اور کسانو ں کے لئے ایم ایس پی کا وعدہ کرکے اب حکومت نے ایم پی ایس پر آنکھیں بند کرلی ہیں جو ملک کے کسانوں کے ساتھ دھوکا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے ہر شخص کی آمدنی دوگنی ہوجانے کا اعلان کیا ہے لیکن ان سے ملک کی عوام سوال کرتی ہے کہ یہ آمدنی کس کی دوگنی ہوگئی ہے ، یہ آمدنی اڈانی اور سرکار کے چاہنے والے کچھ ساہوکاروں کی ہی دوگنی ہوئی ہے۔ حاجی فضل الرحمن نے کہا کہ اترپردیش کے عوام کو بجٹ سے جو امیدیں وابستہ تھیں وہ نامکمل ہیں۔ ریاست کے لئے موجودہ بجٹ میں کوئی خاص اسکیم نہیں ہے ، اس حکومت کی وداعی کے اب کچھ ہی دن باقی ہیں، عوام مایوس ہیں اور وہ اگلے سال عام انتخابات میں سرکار کا اپنے ووٹ سے حساب برابر کرے گی اور حکومت سے بے دخل کرے گی۔
بھارتیہ کسان یونین ورما گروپ کے قومی صدر بھگت سنگھ ورما نے عام بجٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا بجٹ ایک دم کسان ، غریب اور نوجوان مخالف ہے، ملک کے کسانوں کی ترقی کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے، بجٹ میں کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لئے ان کی فصلوں کی واجبی قیمت دلانے پر فوکس ہونا چاہئے تھا اور منریگا اسکیم کو سیدھے کھیتی سے جوڑ کر کسانوں کو مزدور مہیا کرانے کا نظم کرنا چاہئے تھا۔ انہو ںنے کہا کہ یہ بجٹ ملک کے کچھ ساہوکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے بنایا گیا ہے ، اس بجٹ میں غریب آدمی کو پوری طرح نظرانداز کیا گیاہے اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ورمان نے کہا کہ پورا بجٹ کھیتی کو سامنے رکھ کر تیار کرنا چاہئے تھا ۔ ورما نے کہا کہ بجٹ میں سب سے زیادہ ریاست اور مرکزی حکومت کو ٹیکس دینے والے مغربی اترپردیش کے 26اضلاع کے لئے کچھ بھی نہیں دیا گیا ہے، اس بجٹ سے لگتا ہے کہ 2024کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کا صفایا یقینی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سابق ایم ایل سی امیدوار شمشاد ملک ایڈوکیٹ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کو بے روزگار نوجوانوں کے لئے مایوس کن بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ پوری طرح سے عوام مخالف ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھ کر یہ بجٹ تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ پوری طرح سے عوام مخالف ہے ، اس میں بے روزگار نوجوانوں ، غریب اور مزدور کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے اور ساتھ ہی مہنگائی کے سلسلہ میں بھی اس بجٹ میں کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ اس بجٹ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کے چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اس بجٹ سے ہر طبقے کو مایوسی ہوئی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ بجٹ پیش ہونے سے قبل عوام تاجران ، کسانوں اور مزدوروں کو کافی امیدیں تھیں ، ان کا ماننا تھا کہ مرکزی حکومت ایسا بجٹ پیش کرے گی جس سے سبھی لوگوں کو فائدہ پہنچے گا ۔ جی ایس ٹی میں ترمیم کے ساتھ ہی مہنگائی کم ہوگی مگر حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے آج کے بجٹ نے سبھی کو مایوس کیا ہے۔