دیوبند

حضرت مخدوم صابر پاک ؒکے عرس کے موقع پر عالمی نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد

مشاعرہ میں ہندوستان اور پاکستان کے زائرین نے شرکت کی

دیوبند، 14؍ اکتوبر (رضوان سلمانی) حضرت مخدوم صابر پاک کے 754 ویں عرس کے موقع پر آل انڈیا سوفی سنت پریشد اور اتراکھنڈ سمان سمیتی کی طرف سے عالمی نعتیہ مشاعرہ صابری ہال میں اجمیر شریف درگاہ کے گدی نشین اور اجمیر انجمن خدام خواجہ کے صدر پیر غلام کبریا چشتی کی صدارت میں ہوا،جس میں ملک اور بیرون ملک کے شعرا نے قومی یکجہتی’’امن و محبت‘‘آپ سی ہمدردی اور حضرت صابر پاک کی شان میں منقبت اور حضرت محمد کی شان میں نعت کا نذرانہ پیش کیا۔مشاعرے میں پاکستان لاہور کی درگاہ کے خادم محمد شفیع صابری،پاکستانی زائرین کے گروپ لیڈر ریاض احمد صابری اور لاہور کے اشعار یار اقرار عثمانی صابری کو ہند و پاک یکجہتی اعزاز پیش کیا گیا۔

اس موقع پر مہمان ذی وقار اجمیر کے گدی نشین پیر نذر حسین چشتی نے مہمانوں اور شعراء کی دستار بندی کی۔ مشاعرے کے آرگنائزر اور مشہور عالمی شہرت یافتہ شاعر افضل منگلوری نے کہا کہ صابر پاک کا عرس صرف مسلمانوں کا عرس نہیں ہے بلکہ اس میں ہندو سکھ اور عیسائی بھی کثیر تعداد میں شامل ہو کر اپنی عقیدت پیش کرتے ہیں۔شاعر جگر دیوبندی اور علیم واجد کی مشترکہ نظامت میں دیر رات تک سامعین نے مشاعرے کا لطف لیا۔

اس موقع پر تنظیم کی جانب سے میلے میں بہترین خدمت اور پولیس انتظام کے لئے خود والی پیران کلیر کے منوہر بھنڈاری کو اعزاز سے نوازا گیا۔شاعر ڈاکٹر وسیم راجو پوری اور دور درشن اردو کے اینکر طارق عثمانی کو خاص طور پر صابری میموریل ایوارڈ سے نوازا گیا۔مشاعرے میں مہمان خصوصی کے طور پر پنجاب بورڈ کے سابق ممبر عثمان قریشی،ڈاکٹر سنگیتا وفا،منگلور کے ایم ایل اے کے نمائندے کے طور پر عبدالرحمن انصاری مونٹی،ایم ایل اے حاجی شہزاد کے نمائندے ستار عظیم،سید عثمان نسیم پور قاضی،راؤ آفاق خان،اقرار عثمانی،طارق انور،شاہ وقار چشتی،شوکت سلیمانی، عاقب جاوید وغیرہ نے حصہ لیا۔گنگوہ شریف درگاہ قطب عالم کے نائب سجادہ نشین شاہ مخدوم میاں قدوسی صابری نے تمام مہمانوں کو تبرک پیش کیا،پروفیسر افضل منگلوری نے شکریہ کی رسم ادا کی ۔ پاکستان لاہور سے آئے شاعر صوفی اقرار عثمانی نے بھی اپنے کلام سے نوازا۔

پیار کا میں سلام لایا ہوں٭ ایکتا کا پیام لایا ہوں صوفی اقرار عثمانی
نبی پاک کا جو بھی غلام ہو جائے٭ وہ شخص ہر جگہ عالی مقام ہو جائے علیم واجد
سنتوں کے تو دربار میں ہوتے ہیں سب انسان٭کوئی یہاں ہندو یا مسلماں نہیں ہوتا قیوم بسمل
نبی کو ہند سے بھی خوشبوئیں ایمان آتی تھی٭ہم اپنی جان تک دے دینگے ہندوستان کی خاطر ڈاکٹر وسیم راجوپوری
ہمارا کے بتائے ہوئے راستے سے ہٹتے جاتے ہیں٭سبب یہ ہے ہمارے حق میں نفرت بڑھتی جاتی ہے.. عالم مسرور روشن
پھول بھی ہماری خوشبو بھی ہماری ہے٭ہندی بھی ہماری ہے اردو بھی ہماری ہے جگر دیوبندی
ان کی خوشبو کا تصور کی جو ہو جائے مجھے٭ تو میری فکر کے پیچھے یہ بہاریں لگ جائیں خواجہ طارق عثمانی
جگمگاتے میری قسمت کے ستارے ہوں گے٭جب میرے سامنے طیبہ کے نظارے ہوں گے شباہت سہارنپوری

علاوہ ازیں راشد رامپوری/ سید ثقلین حیدر،سید نفیس الحسن خیال مرادآبادی ،مفتی شمیم صابری،شاداب گل وغیرہ نے بھی کلام پیش کیا۔ مشاعرے میں نواب فرحت صدیقی،انیس قصار،انیس گوڑ ،راؤ انعام صابری،مہتاب صابری،اکرم صابری،سرور صدیقی،مینجر شفیق صابری، انتخاب عالم، سلیم احمد، راؤ سکندر، پنڈت انیل شرما، سلمان فریدی، ایشور لال شاستری، اسرار علوی، ہارون علی ،عمران دیش بھکت، ناظم لنگر، شارق علی،جاوید سلیمانی، وکاس وشسٹ،منور علی،الیاس صابری وغیرہ موجود رہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button