دیوبند

حاجی نوشاد قریشی کی رہائش گاہ پر ’’ایک شام محبت کے نام‘‘ مشاعرہ کا انعقاد

میرا گھر اجڑا تو ہے لیکن خوشی یہ ہے مجھے ٭ کم سے کم بے گھر پرندوں کا ٹھکانہ ہوگیا

دیوبند، 23؍ فروری (رضوان سلمانی) محلہ بیرون کوٹلہ میں واقع سماجی کارکن حاجی نوشاد قریشی کی رہائش گاہ پر بہ عنوان ’’ایک شام محبت کے نام‘‘ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ، جس کا افتتاح حاجی نوشاد قریشی نے کیا، شمع روشن خرم مسرت نے کی۔ جب کہ صدارت ابوالحسن نے انجام دی۔ نظامت کے فرائض گلزار جگر نے انجام دی۔ مشاعرہ دیر رات تک چلتا رہا، چند اشعار قارئین کی نذر ہیں۔

میرا گھر اجڑا تو ہے لیکن خوشی یہ ہے مجھے ٭ کم سے کم بے گھر پرندوں کا ٹھکانہ ہوگیا نفیس احمد نفیس
ہیں پھول بھی ہمارے خوشبو بھی ہماری ہیں٭ ہندی بھی ہماری ہے اردو بھی ہماری ہے جگر دیوبندی
ہم غریب لوگوں کے آشیاں بناتے ہیں ٭ تم غریب لوگوں کی بستیاں جلاتے ہو شاداب قمر
نفرت بھلا کے دوستو الفت کیا کرو ٭ چھوٹی سی زندگی سے محبت کیا کرو وسیم جھنجھانوی
ترا تو لہجہ ہی بدلا ہے ورنہ دولت میں ٭ بہت سے لوگوں کا شجرہ تلک بدل ڈالا جنید اختر
تمہارے ہاتھ میں پرچم ہے نفرتوں کا میاں ٭ گلا کیوں گھونٹ رہے ہو محبتوں کا میاں مرسلین ماہر
عشق احساس کی شدت سے نکل پڑتے ہیں ٭ بے سبب ملک سے ہجرت نہیں کرتا کوئی جاوید آسی
چکا نہ پایا پسینہ جو بیاج کی قسطیں ٭ لہو روٹی پر مَل مَل کے کھارہے ہیں لوگ نعیم اختر
گھر میں جب جب نوالے نہیں دیکھتا ٭ باپ ہاتھوں کے چھالے نہیں دیکھتا اکبر
یہ چپکے چپکے حرکت کررہی ہیں ٭تیری آنکھیں شرارت کررہی ہیں افروز ٹانڈوی

اس موقع پر اکرم قریشی، محمد اسلام، فرمان، سرور، مسرور، اقبال، افضال، عرفان، احترام، شمیم، اکبر، مقصود وغیرہ موجود رہے۔ آخر میں پروگرام کنوینر نفیس احمد نفیس نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button