جوہر یونیورسٹی میں چوری کی کتابیں ملنے پر ایس پی اور بی جے پی میں نوک جھونک

رام پور ،25ستمبر(ہندوستان اردو ٹائمز) عظیم مجاہد آزادی کے نام سے معنون مولانامحمد علی جوہر یونیورسٹی سے قیمتی کتابیں، روڈ کلینر، الماریوں اور فرنیچر کی برآمدگی کے بعد سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس پر ایک ٹی وی بحث میں ایس پی ترجمان اور بی جے پی لیڈر کے درمیان کافی بحث ہوئی۔جہاں انوراگ بھدوریا نے کہا کہ بکری چوری بہت بڑا جرم ہے؟ وہیں بی جے پی لیڈر نے جوابی وار کرتے ہوئے سوال کیا کہ پھر کتاب کو دیوار میں کیوں چھپایا گیا؟ انوراگ بھدوریا نے کہا کہ وہ کسی پر بکری چوری، بک چوری، بھینس چوری کا مقدمہ کریں گے اور پھر کہیں گے کہ اس نے بڑا جرم کیا ہے۔
عدالت کہہ رہی ہے کہ یہ جھوٹے مقدمات ہیں اور اسٹے دے دیا ہے۔ جواب میں، بی جے پی کے ترجمان ایس این سنگھ نے کہا، عالیہ مدرسہ کے مولویوں اور پرنسپلوں نے الزام لگایا ہے کہ 2019 میں ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے ہی 2500 کتابیں ملی تھیں۔ وہ کہہ ر ہے ہیں کہ یہ کتابیں ان کی ہیں، اس لیے اگر کوئی الزام لگا رہا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ اسے انصاف دلائے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ منگل (20 ستمبر) کو جوہر یونیورسٹی کیمپس میں بنائی گئی لفٹ کی جگہ سے چوری شدہ کتابیں ملی تھیں، جو چوری گئی تھیں۔ پولیس نے جب اس دیوار کو توڑا تو وہاں سے تقریباً 400 سال پرانی مذہبی کتابیں برآمد ہوئیں۔ یہ نایاب کتابیں رام پور کے مدرسہ عالیہ سے غائب ہو گئی تھیں اور الزام لگایا گیا تھا کہ یہ کتابیں چوری کی گئی ہیں۔