دہلیقومی

جمعیۃ علماء ہند سدبھائونا کے تحت غیر مسلم برادرانِ وطن کے ساتھ سنسد کا انعقاد

ملک میں آپسی بھائی چارہ کا ماحول پیداکرنا ہم سب کی سماجی ذمہ داری اور فریضہ ہے: ایس کے گوئل

نئی دہلی،29؍اگست(پریس ریلیز)موجودہ ملک کے حالات کے پیش نظر ہندومسلم اتحاد اور بھائی چارے کو مضبوط کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔جس طرح سے ملک کی فضا کوزہر آلو دکررکھا ہے ، اس کو دیکھتے ہوئے آپسی بھائی چارے پر کام کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ لیکن اس کی شروعات ہم سبھی کو اپنے گھر اور پنے علاقے، اپنی اولاد سے کرنی ہوگی۔ کیونکہ جب ہم انھیں یہ سکھائیں گے کہ ہندو -مسلم بھائی بھائی ہیں اور ایک بدن کے ہاتھوں کی طرح ایک جسم کے دو عضوہیں تبھی وہ اس بات کو سمجھ پائیں گے کہ اگر جسم کے ایک حصے یا ایک عضو میں کوئی تکلیف ہوجاتی ہے تو پورے جسم میں بے چینی ہوجاتی ہے۔ موجودہ سیاسی لیڈران اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کے لئے ہندو مسلم کے درمیان تفریق پیداکرتے ہیں اور اپنا مقصد حل کرلیتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اور صرف ووٹ بٹورنا ہوتاہے، اس کے بعد وہ کسی بھی ہندو مسلم کے بیچ سُکھ یا دکھ میں خیریت لینے نہیں آتے۔ اس آپسی تفرقہ بازی میں سب سے زیادہ نقصان عوام الناس کا ہوتاہے ، چاہے وہ مسلم ہوں یا ہندو۔ اسی لئے اس وقت جہاں ایک طرف نفرت کا بول بالا ہے وہیں اس طرح کے آپسی بھائی چارے کے تعلق سے پروگرام سماجی اخوت کو بحال کرنے میں نمایاں کردار اداکریں گے۔ان سبھی خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء ہند سدبھائونا کے تحت دہلی کے مشہور ومعروف مدرسہ باب العلوم جعفرآباد میں منعقدہ سدبھائونا سنسد میں شریک ہونے والے غیر مسلم برادرانِ وطن نے کیا۔
قابل ذکر ہے کہ جمعیۃ علماء ہند سدبھاؤنا کے تحت اس پہل کو اس میٹنگ کے صدر ایس کے گوئل نے سراہتے ہوئے کہا کہ اس نازک وقت میں ہم سبھی کا ایک دوسرے سے کاندھے سے کاندھا ملاکر چلنا بہت ضروری ہے، ورنہ ہم اپنی آنے والی نسل کو نفرت کے بھینٹ چڑھا دیں گے اور اس کے ذمہ دار بھی ہم خود ہی ہوں گے۔
وہیںامن کمیٹی کے صدر سی پی بھاردواج نے جمعیۃ علماء ہند سدبھاؤنا کے تحت اس پہل کو اور مولانا محمود مدنی کے اس قدم کو سراہا۔کے پی سنگھ سسودیا صدر بزرگ سوسائٹی نے بھی ملک کے حالات کے مد نظر سبھی سے اپیل کہ ان سب کو اس پنپتی نفرت کے خاتے کے لئے کمربستہ ہونا پڑے گا ۔
قابل ذکر ہے کہ شریمتی سونو ورما نے بھی اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم خواتین میں سدبھائونا کے تئیں بیداری پیداکرنے کی کوشش کریں گے۔ کیونکہ ایک ماں کی تربیت ساری زندگی کام آتی ہے، اور آپسی بھائی چارے کے اس پیغام کو وسیع پیمانے پر لوگوں تک پہنچانے میں خواتین بھی اپنا کردار پوری طرح سے اداکریں گی۔
وہیں ان کے علاوہ سنجیو شرما نائب صدر بزرگ سوسائٹی، چودھری بھیم سنگھ صدر جاٹ مہاسبھا، راجپال سنگھ، ایس کے شرما صدر شری رام مندرویلکم، پارس ناتھ، خرم رضا، شریف حیدر، عبد العلام، راکیش ورما، راکیش کمار، راج بیر،ایس کے گپتا، سشیل کھنہ،راجپال ناگر،آصف خان نے بھی اس بابت اپنے خیالات کا اظہارکیا اور آپسی بھائی چارے کے قیام کے لئے پوری مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عزم مصمم کیا اور ہر طرح سے اپنا تعاون دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔
ابتدائی کلمات میں مولانا غیور احمد قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں پورے ملک میں تقریباً سو مقامات پر سدبھائونا سنسند کا انعقاد کررہی ہے۔ جس کا مقصدملک میں پھیل رہے نفرت کے ناسور کو جڑ سے ختم کرناہے اور آپسی بھائی چارہ کو بڑھانا ہے تاکہ ہمارا دیش دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اہم مقام حاصل کرے۔
یہاں یہ بات خاص طورپر قابل ذکر ہے کہ مدرسہ کے مہتمم مولانا محمد دائود امینی نے اظہار تشکر کے کلمات اداکرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ادارہ پہلے سے ہی برادران وطن میں مقبول ہے۔ اور ہندو بھائی اور بہنوں کی اس ادارہ سے آستھا جڑی ہوئی ہے ، روزانہ ایک مخصوص وقت میں برادران وطن سے ملاقات کی جاتی ہے۔
انھوں نے شرکت کرنے والے سبھی مہمانانِ کرام اور بردارانِ وطن کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ انتظامیہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون پیش کیا ہے اور ہندو مسلم بھائی چارے کو فروغ دینے کی مسلسل کوشش کی ہے اور ہمیشہ جاری رہے گی۔
ان کے علاوہ اس منعقدہ سنسند میں شامل ہونے والے افراد میں مولانا محمد اخلاق قاسمی مصطفی آباد، مولانا محمد اویس،اشوک کمار،ڈاکٹر سریش کمار شرما، اشوک کمار شرما، سنجے کمارسمیت دیگر نے بھی اس سدبھائونا سنسد میں شرکت کی اور آپسی بھائی چارے کے فروغ میں کیالائحہ عمل اپنا جاسکتاہے اس کے تعلق سے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
غورطلب ہے کہ اس موقع پر اس سنسند کے صدر ایس کے گوئل کو شال اوڑھاکر ان ک استقبال کیا گیا اور سبھی شرکت کرنے والے افراد کو ترنگا پٹہ پہنا کر استقبال کیاگیا۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button