دیوبند

جامعہ امام محمد انور شاہ میں انجمن کواکبِ انور کے سالانہ اجلاس کا انعقاد

نجمنیں درس گاہوں کی طرح ہی پاور ہاؤس کی حیثیت رکھتی ہیں: مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی

دیوبند، 16؍ فروری (رضوان سلمانی) جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند کے طلبہ کی مشقی تنظیم انجمن کواکبِ انور کا سالانہ اختتامی اجلاس مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی قیادت مفتی نثار خالد اور نگرانی مولانا ابو طلحہ اعظمی استاذ حدیث جامعہ ہذا نے کی۔ اجلاس کا آغاز محمد توقیر کی تلاوت کلام پاک اور محمد عفان نعت پاک سے ہوا۔ اس دوران طلبہ نے عربی، فارسی، اردو، انگریزی اور ہندی زبان میں شان دار اور دل پذیر تقریریں پیش کیں۔ عربی تقریر امام العصر علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ کے حالات و واقعات پر ہوئی۔ ترانہ جامعہ محمد لقمان، احمد حسین اور عبدالرحمن میرٹھی نے پیش کیا۔ اجلاس میں پردھانی الیکشن پر ایک زور دار مکالمہ بھی پیش کیا گیا، جس میں طلبہ نے الیکشن کے موقع پر لیڈروں کی طرف سے آنے والے جھوٹ، دھوکہ بازی اور احسان جتلانے جیسی برائیوں کی جم کر مذمت کی۔ اخیر میں بیت بازی کا پروگرام بھی پیش ہوا جو ناظرین و سامعین کو کافی پسند آیا۔ حالی اور جامی گروپوں نے پرجوش، معنیٰ خیز اور انقلاب آفریں اشعار سنائے۔ حکمیت کے فرائض مولانا سید فضیل احمد ناصری نائب ناظمِ تعلیمات اور مفتی نوید دیوبندی نے مشترکہ طور پر ا نجام دیئے ۔ دونوں گروپوں سے پہلی پوزیشن لانے والے محمد لقمان، دوسری پوزیشن ثناء اللہ ، جب کہ محمد سلمان خورشید نے تیسری پوزیشن کی ۔ ان سب کو کتابوں کی شکل میں سند خصوصی کے ساتھ گراں قدر انعامات سے نواز گیا۔ اس سے پہلے مسابقہ خطابت میں حصہ لینے والوں کو تشجیعی انعامات سے نوازا گیا اور اول،دوم، سوم پوزیشن لانے والے توقیر عالم سپول، محمد عابد دہلی اور لقمان احمد کو بھی کتابوں کی شکل میں بیش قیمت انعامات سے سرفراز کیا گیا۔ یہ مسابقہ خطابت مولانا ابو طلحہ اعظمی اور مفتی عبید انور شاہ صاحبان کی حکمیت میں منعقد ہوا تھا، جس میں اکثر طلبہ نے پوری دل چسپی کے ساتھ حصہ لیا۔ مسابقے کے پوزیشن یافتگان کے علاوہ اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے دس طلبہ کو بھی خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔مزید ہر شعبہ کی نمایاں کارکردگی والے طلبہ کو انجمن کی طرف سے کتابوں کے ساتھ خصوصی توصیفی سند بھی دی گئی۔ آخر میں ادارہ کے مہتمم مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے اپنے صدارتی خطا ب میں کہا کہ مدارس کی انجمنیں درس گاہوں کی طرح ہی پاور ہاؤس کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان سے وابستگی طلبہ کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کر دیتی ہے۔ ماضی کے بڑے بڑے قلم کار، ادباء اور خطباء انہیں انجمنوں سے تیار ہوئے۔ آپ لوگ خوش نصیب ہیں کہ اپنے حضراتِ اساتذہ کی نگرانی میں یہ مشق و تمرین ابتداء سال سے کر رہے ہیں۔ جمعرات کا دن طلبہ کو غیر درسی کتابوں اور انجمنی مصروفیات میں گزارنا چاہیے، کہ یہ چیزیں علم و فن کی بالیدگی کے اہم ترین ذرائع ہیں۔ جامعہ کے استاذِ حدیث و نائب ناظمِ تعلیمات مولانا سید فضیل احمد ناصری نے کہا کہ طلبہ نے تیاری زبردست کر رکھی تھی، جس کا نتیجہ ہے کہ انجمن کا یہ سالانہ اجلاس نہایت شان دار رہا۔ انہوں نے کہا کہ بیت بازی کی مجلس بھی خوب رہی۔ طلبہ نے معیاری اشعار سے سماں باندھ دیا اور اپنے حریفوں کو سانس لینے کا موقع نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ اشعار یاد کرتے وقت سلامتِ وزن، جامعیت، معنیٰ آفرینی اور صحتِ عقائد بھی پیشِ نظر رکھیں، کیوں کہ غیر عالم شعرا کا کلام عقائدِ اسلامی سے بہت ٹکراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور خوب صورت اشعار آدمی کی زندگی کو مجلیٰ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اجلاس کے نگراں مولانا ابو طلحہ اعظمی نے باہر سے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ مفتی نثار خالد کی دعا پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر مولانا صغیر پرتاپ گڑھی، مولانا بدرالاسلام، مولانا شبیر ، مفتی نوید، مولانا عثمان غنی، قاری بلال احمد، مولانا مفتی عمر اعجاز، مفتی محمد سعید، مفتی حنیف، مولانا مفتی عبید انور شاہ، مولانا زکی انجم، مولانا ثاقب وغیرہ موجود رہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button