تجارت کسب معاش کا بہترین طریقہ ہے، اسے جائز اور شرعی اصول کے مطابق انجام دیاجائے
ہاشمی ملٹی اسٹور کے افتتاح کے موقع پر قاری واصف کا اظہار خیال

دیوبند، 6؍ جنوری (رضوان سلمانی) عقائد وعبادت کی طرح معاملات بھی دین کا ایک اہم شعبہ ہے، جس طرح عقائد اور عبادات کے بارے میں جزئیات واحکام بیان کیے گئے ہیں،اسی طرح شریعت اسلامی نے معاملات کی تفصیلات بھی بیان کرنے کا اہتمام کیاہے، حلال وحرام،مکروہ اور غیر مکروہ، جائز اور طیب مال کے مکمل احکام قرآن وحدیث میں موجود ہیں اور شریعت کی دیگر جزئیات کی طرح اس میں بھی مکمل رہنمائی کی گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار دارالعلوم وقف کے استاذ مولاناقاری واصف عثمانی نے ہاشمی ملٹی اسٹور کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ انہوںنے کہا کہ تجارت کسب معاش کا بہترین طریقہ ہے، اسے اگر جائز اور شرعی اصول کے مطابق انجام دیاجائے تو دنیوی اعتبارسے یہ تجارت نفع بخش ہوگی اور اخروی اعتبار سے بھی یہ بڑے اونچے مقام اور انتہائی اجروثواب کا موجب ہوگی، تجارت اگرچہ دنیاکے حصول اور مالی منفعت کے لیے کی جاتی ہے، تاہم یہ خدا کا فضل ہے کہ زاویۂ نگاہ اگر تھوڑا ساتبدیل کردیا جائے اورتجارت کرنے والے یہ سوچ لیں کہ خداکا حکم ہے، حلال روزی کی تلاش اور حلال پیسوں کے ذریعے اولاد کی پرورش، بیوی اوروالدین کی ضروریات کی تکمیل، اس لیے ماتحتوں کے حقوق ادا کرنے اور غریب ونادار افراد کی مدد کرنے کے لیے یہ کا روبار کر رہے ہیں اور پھر وہ کا روبار بھی اسلامی اصول کی روشنی میں کیاجائے تو ایسی تجارت کی بڑی فضیلت آئی ہے اور ایسے افراد کو انبیاء وصلحاء کی معیت کی خو شخبری دی گئی ہے، ایک موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔تاجر تجارت کے اندر سچائی اور امانت کو اختیار کرے تو وہ قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اہل علم اور فقہاء کرام نے قرآن وحد یث کی روشنی میں کا میاب اور نفع بخش تجارت کے لیے چند اصول بیان کیے ہیں، جن کی روشنی میں تجارت کی جائے تو دنیا میں بھی نفع ہوگا اور آخرت کے اعتبارسے بھی یہ تجارت بے انتہاء اجروثواب کا باعث ہوگی۔
قاری واصف نے کہا کہ کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ سچائی اختیار کیجیے؛جھوٹ بولنے اورجھوٹی قسمیں کھاکر جو لوگ اپنی تجارت کو فروغ دیتے ہیں، وقتی طور پرا گرچہ نفع معلوم ہوتا ہے،مگر درحقیقت ایسی کمائی اور ایسی تجارت سے برکت اٹھالی جاتی ہے۔ سودا بیچنے والوں کو جھوٹی قسمیں کھانے اور حھوٹ بولنے سے مکمل طور پر احتیاط کرنا چاہیے، جھوٹ کا سہارالینا خریدار کو دھو کہ دینا اور دھوکہ دہی بڑے گناہ اور فسادِ عظیم کا باعث ہے جس سے اسلام نے سختی سے منع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مال کا عیب چھپانے اور خریدار کو فریب دینے سے پر ہیز کیجیے، بسا اوقات مال بیچنے والے نقلی مال اصلی بتاکر بیچتے ہیں اور کبھی مال کے عیوب کو چھپا لیتے ہیں، اس طرح مال فروخت کرنے پر وہ اپنے آپ کو ہو شیار، چالاک اوربہت عقلمند تصور کرتے ہیں، یادر کھیے!یہ عقلمندی نہیں، انتہائی گھاٹے کا سوداہے، یہ لوگ دنیا وآخرت دونوں جگہ خسارے میں رہیں گے۔کاروبارمیں ہمیشہ دیانت وامانت اختیار کیجیے، مال اچھا ہے تواچھا بتائے اورخراب ہے تو اس کی بھی وضاحت کر دیجیے، کبھی کسی کو خراب مال دے کریا مجبوری کے وقت عرف وعادت سے زیادہ نفع لے کر اپنی حلال کمائی کو حرام نہ بنائے۔ انہو ںنے کہا کہ ناپ تول میں کمی نہ کیجیے، تجارتی معاملات میں یاعام لین دین حق دار کو اس کے حق سے کم دینا ہلاکت اور خسارہ کا باعث ہے، قرآن نے خاص طور پر اس سے دوررہنے کی ہدایت دی ہے۔ خریداروں کے ساتھ ہمیشہ نرمی کا معاملہ کیجیے، اچھے اخلاق، اچھی زبان اورمیٹھے الفاظ کے ذریعہ خریداروں کو اعتماد میں لیا جاسکتا ہے، ان کا اعتماد جب آپ پر ہوجائے گا تو دوسری دکانوں کے بجائے وہ آپ کے پاس ہی آئیں گے، ایسے وقت کاروبار کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ ان کے ساتھ خیر خواہی کریں، کم سے کم نفع پر مال دے کر اچھے اخلاق کا ثبوت دیں، ان کو کبھی دھوکہ نہ دیں، اگر کبھی وہ آپ سے ادھار مانگیں تو اپنی گنجائش کے مطابق انھیں مایوس نہ کیجیے اور ادھار دینے کے بعد مطالبہ کے وقت سخت لب و لہجہ استعمال نہ کیجیے۔ اس موقع پر قاری فرید حسن ، مفتی وقاص ہاشمی، ڈاکٹر عاطف ہاشمی، ماسٹر جاوید، نصر الٰہی، ذاکر ، ظفر ، ربیع ہاشمی، ڈاکٹر نعمان، ڈاکٹر احسان خاں، حارث عثمانی، راج بیر، عارف عثمانی، قاری راشد قیصر، رضوان سلمانی وغیرہ موجود رہے۔ اختتام قاری واصف کی دعا پر ہوا ۔