دہلی

تبلیغی مرکز کھولنے کی عرضی پر مرکزی حکومت اورکجریوال سرکارسے جواب طلب

نئی دہلی26اپریل(ہندوستان اردو ٹائمز) دہلی ہائی کورٹ نے نظام الدین مرکز کو دوبارہ کھولنے کے لیے دائر درخواست پر جمعہ کو مرکز، کجریوال حکومت اور پولیس کو جواب داخل کرنے کے لیے 10 دن کا وقت دیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ تبلیغی جماعت کوبدنام کرنے اوراس بہانے پورے ملک کے مسلمانوں کوکوروناکاذمہ داربتانے کاماحول بنانے میں اروندکجریوال سرکارکااہم رول رہاہے۔نیزدہلی فسادپھرجہانگیرپوری کے بعدمسلمانوں میں کجریوال کے تئیں زبردست غصہ ہے۔ نظام الدین مرکز 31 مارچ سے بند ہے۔ جسٹس مکتا گپتا نے کہاہے کہ افسران کو 10 دنوں میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنی چاہیے۔

انہوں نے اس معاملے کی مزید سماعت کے لیے 24 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ 24 فروری کو سماعت کے دوران عدالت نے دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر وزارت داخلہ، دہلی حکومت اور دہلی پولیس سے جواب طلب کیا تھا۔ دہلی حکومت کے اسٹینڈنگ وکیل (کرائم) راہل مہرا نے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے ریاستی حکومت اور دہلی پولیس کی جانب سے وقت مانگاہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ رجت نائر نے بھی جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا۔بورڈنے اپنی درخواست میں ، نے حکام کو ہدایت دینے کی بھی درخواست کی ہے کہ وہ وقف کی جگہ کو مذہبی مقاصد کے لیے دستیاب کرنے کی ضرورت پر دوبارہ غور کریں۔

بورڈکی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل رمیش گپتا نے دلیل دی ہے کہ ان لاک ون کے رہنما خطوط کے تحت کنٹینمنٹ ایریا سے باہر مذہبی مقامات کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن مرکز ابھی تک بند ہے۔ مرکز میں مسجد مرکز بنگلہ مدرسہ اورہاسٹل بندہے۔ انہوں نے استدلال کیاہے کہ اگر کیمپس کسی بھی مجرمانہ تفتیش کے تحت آتا ہے تو بھی اسے ناقابل رسائی علاقہ کے طور پر بند رکھناتفتیش کے عمل کا پرانا حصہ ہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button