
نئی دہلی ، 29جنوری ( ہندوستان اردو ٹائمز ) ہندو سینا کے ارکان نے اتوار کو دہلی میں کستوربا گاندھی مارگ پر واقع بی بی سی کے دفتر کے باہر مبینہ طور پر بی بی سی مخالف پلے کارڈز لگائے۔ ہندو سینا نے یہ پلے کارڈ 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کے حوالے سے لگائے ہیں۔متنازعہ دستاویزی فلم پر جاری تنازعہ کے درمیان بی بی سی کے دفتر کے مین گیٹ کے باہر ’’بی بی سی ہندوستان کے اتحاد کے لیے خطرہ ہے اور اس پر پابندی لگائی جانی چاہیے‘‘ اور ’’بی بی سی انڈیا کی شبیہ کو خراب کرنا بند کرو‘‘ کے پلے کارڈز لگائے گئے تھے۔
پولیس نے پلے کارڈز ہٹا دیئے ہیں۔ وہیں ہندو سینا کے ارکان نے میڈیا تنظیم پر ہندوستان اور پی ایم مودی دونوں کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش کرنے کا الزام بھی لگایا۔ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا نے کہا کہ بی بی سی ملک کی یکجہتی اور سا لمیت کے لیے خطرہ ہے اور اس چینل پر فوری پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان میں بی بی سی پر پابندی اس وقت لگائی گئی جب اندرا گاندھی وزیراعظم تھیں۔ گپتا نے دعویٰ کیا کہ بی بی سی کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ہماری گشتی ٹیم جو قریب ہی تھی، نے بی بی سی کے دفتر کے باہر موجود تختیوں کو دیکھا تو انہیں ہٹا دیا۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ (ہندو سینا کے ارکان) کہیں اور پلے کارڈز دکھانے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن پولیس کی موجودگی کی وجہ سے وہ اس کی ہمت نہیں کر سکے اور حسب موافق فرار ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی شکایت موصول نہ ہونے کی وجہ سے قانونی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔خیال رہے کہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے گزشتہ ہفتے کے دوران یہاں احتجاج کیا تھا،جب یونیورسٹی حکام نے دستاویزی فلم کی نمائش کی اجازت دینے سے انکار کر دیاتھا۔مرکزی حکومت نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر اور یوٹیوب کو ’انڈیا: دی مودی کویشچن‘ نامی دستاویزی فلم کے لنکس بلاک کرنے کی ہدایت دی رکھی ہے۔ وزارت خارجہ نے اسے پروپیگنڈہ مواد قرار دیا اور کہا کہ اس میں غیر جانبداری کا فقدان ہے ۔ خیال رہے کہ اس دستاویزی فلم میں گجرات فسادات کے پس پردہ وجوہات تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔