بیٹی سے شادی سے انکار پرداعشی نے اپنی خالہ کا گھر بم سے اڑا دیا

عراق میں شدت پسند تنظیم ’داعش‘ سے منسلک ایک جنگجو نے اپنی خالہ کا گھر محض اس لیے دھماکے سے اڑا دیا کیونکہ اس کی خالہ نے اسے اپنی بٹی کا رشتہ دینے سے انکار کردیا تھا۔ شدت پسند جنگجو اپنی خالی کی بیٹی سے پیا کرتا تھا۔
عراق کے ایک مقامی اخبار’القضا‘ میں بدھ کے روز شایع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ داعشی جنگجو نے کزن کی ماں کی طرف سے رشتہ دینے سے انکار پر وہی کیا جو ’داعشی‘ کرتے ہیں۔ اس نے جنوب مشرقی بغداد میں واقع اپنی خالہ کے گھر میں ایک بم نصب کیا۔ داعشی نے کزن کو پروپوز کیا تھا مگراس کی ماں بیٹی کی پڑھائی میں دلچسپی رکھتی تھی جب کہ داعشی جنگجو شادی کرکے اسے تعلیم سے محروم رکھنا چاہتا تھا۔
ذاتی حق کے دعویداروں کی شہادتوں کے مطابق "داعشی” جنگجو جس کا نام اخبار نے نہیں بتایا اور نہ ہی اس کی خالہ یا اس کی بیٹی کا نام بتایا نے کوئی اسکول کا سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کیا جبکہ لڑکی نے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔یہ تفصیلات عدالت میں بھی جمع کائی گئی ہیں اور ملزم کا اعترافی بیان بھی لیا گیا ہے۔
سزائے موت
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ’’داعشی‘‘ جو اپنی خالہ کی بیٹی کا عاشق ہے اس گھر میں داخل ہوا جہاں خالہ اور اس کا بیٹا اور بیٹی رہ رہے تھے۔اس نے بم ایک کمرے میں رکھ دیا۔ پھراگلے دن دوپہر 12 بجے واپس لوٹا۔ اس وقت وہ تینوں وہاں کھانا کھا رہے تھے۔ کھانا ختم کرنے کے بعد اس کا کزن اپنے کپڑے بدلنے کے لیے کمرے میں تاکہ کپڑے بدل کر وہ فٹ بال کھیلنے جا سکے۔ جب وہ اندر داخل ہوا تو ملزم نے موبائل پر کال کی۔ فون کو دھماکہ خیز مواد سے جوڑ چھوڑا گیا تھا۔ فون اٹھاتے ہی وہ دھماکے سے پھٹ گیا اور اس کا کزن موقعے پر ہی ہلاک ہوگیا۔
جب خالہ اور اس کی بیٹی نے دھماکے کی آواز سنی تو وہ کمرے میں گئیں۔ ماں نے دیکھا کہ اس کے بیٹے کے ٹکڑے ہوگئے ہیں۔ بدقسمت ماں اور بہن کو توقع ہے کہ مقتول کا قصاص لیا جائے گا اور مجرم کو آرٹیکل 406 کے تحت سزئے موت دی جائےگی۔