
بہار کی یونیورسٹیوں میں سات لاکھ سے زیادہ طلبہ ہیں جو اپنی ڈگریوں، نتائج اور یہاں تک کہ زیر التواء سمسٹروں کا انتظار کر رہے ہیں۔ سب سے بڑے تعلیمی اداروں میں سے ایک، مگدھ یونیورسٹی (ایم یو) بھی انتظامیہ کے لاپرواہ رویہ کا شکار ہو گئی ہے۔ سال 1962 میں قائم ہوئی مگدھ یونیورسٹی میں سابق طلبہ جیسے مشہور اداکار پنکج ترپاٹھی، مرکزی وزیر گری راج سنگھ، راجیو پرتاپ روڈی، اور بہار کے سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی شامل ہیں۔
بودھ گیا میں واقع یونیورسٹی 13 انڈرگریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور دیگر اسٹریمز میں 704 کورسز پیش کرتی ہے۔ اس کے 44 حلقہ کالج اور 85 ادارے اس سے وابستہ ہیں اور دو لاکھ سے زیادہ طلبہ اور 2000 سے زیادہ اساتذہ ہیں۔ مگدھ یونیورسٹی کے طلبہ نے تعلیمی سیشن میں تاخیر اور امتحانات کے انعقاد میں انتظامیہ کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ سال 21 دسمبر کو پٹنہ میں بہار کے گورنر پھگو چوہان کے قافلے کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ امتحانات، نتائج کی اشاعت اور بروقت سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مطالبہ گزشتہ دو سال سے جاری ہے۔
#BreakingNews | Mega CNN-News18 impact on #Bihar's 'missing' degrees
'Have asked education minister to look into the matter, will hold a meeting soon', Bihar CM #NitishKumar reacts
Join the broadcast with @toyasingh | @JournoKSSR pic.twitter.com/9GUQ8K0dFy
— News18 (@CNNnews18) January 25, 2023
ایم یو کے وائس چانسلر راجندر پرساد نومبر 2021 سے مفرور ہیں جب اسٹیٹ ویجیلنس یونٹ (SVU) نے ان پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے مئی میں ان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ سیکڑوں طلبہ جنہوں نے ایم یو کے تحت حلقہ دار کالجوں سے مختلف انڈرگریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور پروفیشنل کورسز پاس کیے ہیں یا تو وہ اعلیٰ تعلیم میں داخلہ حاصل کرنے سے قاصر ہیں یا یونیورسٹی کی جانب سے سرٹیفکیٹس کے اجراء میں تاخیر کی وجہ سے اپنی ملازمتوں میں شامل ہونے سے محروم ہیں۔
یونیورسٹی کی افسوسناک حالت کو منظر عام پر لانے کے لیے سی این این نیوز 18 نے مکمل تحقیقات کے بعد اس مسئلہ کو بے نقاب کیا ہے۔ جب یہ ظاہر کیا گیا کہ کس طرح پانچ سال گزرنے کے بعد بھی ایم یو کے طلبہ اپنی گریجویشن مکمل کرنے سے قاصر ہیں یا اگر انھوں نے امتحان بھی دیا ہو تو ان کے نتائج ہنوز جاری کیوں نہیں کیے گئے۔
(نیوز ۱۸ اردو کے شکریہ کے ساتھ)