ناراض سیلاب متاثرین نے سی پی آئی ایم ایل اور انصاف منچ کے زیراہتمام بلاک پر احتجاجی دھرنادیا
ناراض سیلاب متاثرین نے سی پی آئی ایم ایل اور انصاف منچ کے زیراہتمام بلاک پر احتجاجی دھرنادیا
سیکڑوں سیلاب متاثرین باندھ پر بھوکے پیاسے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہیں:آفتاب عالم

مظفرپور 19جولائی( اسلم رحمانی) اورائی اسمبلی حلقہ کے سیلاب متاثرین کے فوری بازآبادکاری کے لئے ریاستی حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ اورائی بلاک کے سینکڑوں سیلاب متاثرین راحتی اشیاء کے لئے احتجاجی دھرنا دینے پر مجبور ہیں ان خیالات کا اظہار سی پی آئی ایم ایل اورانصاف منچ کے زیر اہتمام اورائی بلاک احاطےمیں ناراض سیلاب متاثرین کے احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے اورائی متحرک و فعال رہنما آفتاب عالم نے کیا آفتاب عالم نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لکھن دیئی ندی باندھ پر 400 سے زائد سیلاب متاثرین کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے کے لئے مجبور ہیں اس علاقے میں گیارہ جولائی کو سیلاب کا قہر آیا تھا تب سے لے کر اب تک یہاں کے لوگ بھوکے پیاسے کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے کے لئے مجبور ہے انہیں پلاسٹک بھی دستیاب نہیں کرایا گیا ہے افتاب عالم نے اورائی اسمبلی حلقہ کے بدحالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
آزادی کے ستر سال بعدبھی بدحالی اور حالت زار اس اورائی کی مقدر بنی ہوئی ہے اقتصادی ترقی اور بنیادی سہولتوں سے کوسوں دور اور بے شمار وسائل سےیہ خطہ تہی دامنی کا شکارہے اس علاقہ کے ہزاروں لوگ خط افلاس میں زندگی گزار رہے ہیں سیاسی شعبدہ بازی کیوجہ سے مظفرپور ضلع میں آج یہ علاقہ سب سے زیادہ پچھڑے پن کا شکار ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ علاقہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے رڈار میں کبھی رہا ہی نہیں کہ وہ یہاں کی اقتصادی حالات کو سدھارنے کے لئے کوئی لائحہ عمل تیار کرسکے یہاں کے پچھڑے پن کو دور کرنے لئیے کوئی روڈ میپ یا کوئی بہتر حکمت عملی بروئے کار لاسکے بس یہاں کے لوگوں کو الیکشن کے وقت صرف وعدوں کی خوشنماں وادیاں دکھائیں جاتی ہیں بہتر طرز زندگی کی خوبصورت اور سنہرے خواب دکھائے جاتے ہیں ہماری جان و مال کی مکمل تحفظ کے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن الیکشن جیتنے کے بعد اقتدار کی کرسی پر قابض ہوتے ہی اورائی کی تعمیر و ترقی اور بہتر اعلی تعلیم اور نو جوانوں کے لئیے روزگار جیسے ہزاروں کئے گئے وعدے نہ جانے کہاں سرد خانے میں ڈال دیے جاتے ہیں پہر پانچ سال تک یہاں کی عوام خود کو بے سہارا اور ٹھگا محسوس کرتی ہے پھر غریب اور لاچار شخص حالات سے مجبور ہوکر دیگر ریاستوں کا رخ کرتے ہیں جہاں ذلت بھری زندگی انکا پہلے سے انتظار کر رہی ہوتی ہے اورائی کی عوام ہمیشہ اپنے سیاسی نمائندوں کو پلکو پر بیٹھایا ہے اس کے باجود ان ضمیر فروش لیڈروں نے اس علاقے کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیاہے وہیں اس احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے سی پی آئی ایم ایل کے لیڈر منوج یادو نے کہا کہ ریاستی حکومت میں عوامی مسائل اور مشکلات کے حل کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے بہار سمیت مظفر پور میں سیلاب سے سیکڑوں لوگ موت کےشکار ہو چکے ہیں لیکن نتیش کمار کی حکومت اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہےانصاف منچ کے لیڈر محفوظ الرحمان اور شمشیرعالم نے کہا کہ سیلاب کے قہر سے سے اورائی بلاک کے بھبن گاواں مغربی ،بارا مہوارا، ہرنی ٹولہ، مدھو بن برا خود ،جونکی کے سینکڑوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں حکومت فوری طور پر ان سیلاب متاثرین کے بازآبادکاری کے لیے مستحکم قدم اٹھائے