بین الاقوامی

بھارت مسلم اقلیت کے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے: اوآئی سی کے وزراء خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )کے وزرائے خارجہ کا 48 واں اجلاس اسلام آباد میں ختم ہو گیا ہے۔بدھ کو آخری روز بند کمرے کے اجلاس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

اس میں ستاون اسلامی ممالک پر مشتمل تنظیم کے وزراء خارجہ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی ملت اسلامیہ کی دلچسپی کے حامل تمام معاملات کی فعال اور زبردست وکالت اور او آئی سی کے اندر اس کے نمایاں کردار کی ستائش کرتے ہیں جس کی تصدیق 48 ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد سے ہوئی ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے برادرعوام کے لیے ابدی خیر سگالی اور ہم آہنگی کے اپنے گرم جوش جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔

اعلامیے میں اس بات پر زوردیا گیا ہے کہ افغانستان کی اپنے مالی وسائل تک جلد رسائی معاشی بدحالی کوروکنے اور انسانی صورت حال میں بہتری لانے میں انتہائی اہم ہے۔اس میں افغانستان کے منجمد قومی اثاثوں کو اس کے عوام کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وزراء خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ہم اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہیں کہ افغانستان کے علاقے کو کسی دہشت گرد گروہ خصوصاً القاعدہ، داعش اور اس سے وابستہ افراد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ذریعے پلیٹ فارم یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ اور عالمی برادری پرزور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے مقصد سے کی جانے والی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے اشتعال انگیزی کے امکان اور اندرون اور بیرون ملک سے تخریبی قوتوں کے کردار کے خلاف محتاط رہیں‘‘۔

انھوں نے کہا’’ہم میانمار میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم ان کے بنیادی حقوق کی پاسداری اور ان کے خلاف کارروائیوں کو ختم کرنےکا مطالبہ کرتے ہیں۔میانمار کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اندرونی اور بیرونی طور پر بے گھر ہونے والے تمام روہنگیا افراد بشمول بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور تمام روہنگیا افراد کی حفاظت، سلامتی اور وقار کے ساتھ واپسی کی اجازت دے۔اس سلسلے میں ہم تمام رکن ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ روہنگیا عوام کے لیے انصاف اور جوابدہی کی قانونی کوششوں اور گیمبیا کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں دائر مقدمے کی مزید حمایت کریں‘‘۔

اعلامیے میں اقوام متحدہ میں اصلاحات اور اس کی سلامتی کونسل کی رکنیت میں توسیع کے بارے میں او آئی سی کے سربراہ اجلاس اور وزرائے خارجہ کی کونسل کی جانب سے منظور کردہ تمام سابقہ قراردادوں کا اعادہ کیا گیا ہے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی کوششوں کو کسی مصنوعی ڈیڈ لائن کے تابع نہیں کیا جانا چاہیے اور اس معاملے پر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جانا چاہیے۔

اس میں او آئی سی کے اس فیصلے کا اعادہ کیا گیا ہے کہ کوئی بھی اصلاحاتی تجویز،جو سلامتی کونسل میں رکنیت کی توسیع کے کسی بھی زمرے میں ملت اسلامیہ کی مناسب نمائندگی کو نظرانداز کرتی ہے،اسلامی دنیا کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم اسلاموفوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے بڑھتے ہوئے رجحان پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی اور اسلامی شعائرکے تقدس کی بے توقیری، دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے اور بین ثقافتی تقسیم اور کشیدگی کو ہوا دینے کی تمام کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں‘‘۔

ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اورامتیازی سلوک پراکسانے سے روکے اور مذاہب کی بدنامی اور مذہب، عقیدے یا نسل کی بنیاد پر لوگوں کی منفی دقیانوسی تذلیل اور بدنامی کی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

ہم غیر او آئی سی رکن ممالک میں مسلم کمیونٹیوں اور اقلیتوں کے حقوق کو فروغ دینے اور ان کی پاسداری کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔ ہم اس مقصد کے لیے او آئی سی کے کردار، کوششوں اور اقدامات کی مسلسل حمایت کرتے ہیں۔

وزراء خارجہ نے کہا کہ ہم بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور عدم رواداری کی منظم اور وسیع پالیسی کی مذمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی سیاسی، معاشی اور سماجی حاشیہ بندی ہوئی ہے۔ ہم بھارت میں مسلمانوں کی شناخت پرہونے والے انتہائی ضرررساں حملوں پرسخت مشوش ہیں۔ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پرحجاب پرپابندی ایسے امتیازی قوانین کو منسوخ کرے،ہندوستانی مسلمانوں کے حقوق کو یقینی بنائے اور ان کی مذہبی آزادیوں کا تحفظ کرے۔

’’ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن قرار دیا گیا ہے۔ ہم او آئی سی کے رکن ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے، اسلام اور اس کے اصولوں کی بہتر تفہیم پیدا کرنے اور تمام مذاہب، نسلوں اور قوموں کے درمیان رواداری، پرامن بقائے باہمی اور بین المذاہب اور ثقافتی ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دینے میں ہر سطح پر بیداری پیدا کریں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم اپنے انسانی اور مادی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے سائنسی اور تکنیکی تعاون کو آگے بڑھانے کا عہد کرتے ہیں۔ پوری اسلامی دنیا میں اعلیٰ تعلیم کے نئے اسلامی ادارے تشکیل دینے کی حمایت کرتے ہیں۔ہم سائنس، ٹیکنالوجی اورایجادات کی ترقی میں رکن ممالک کی کوششوں کی حمایت میں سائنسی اور تکنیکی تعاون سے متعلق قائمہ کمیٹی (کومسٹیک) کے قائدانہ کردار کا اعادہ کرتے ہیں۔ہم رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متحدہ عرب امارات کی میزبانی میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق او آئی سی کے دوسرے سربراہ اجلاس کے نتائج پر فعال عمل درآمد کریں‘‘۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button