برائون ووڈ پبلک اسکو ل میںسر سید ڈے کے موقع پر پروگرام کا انعقاد
سر سیّد ؒ مسلمانوں کیلئے جتنا جدید تعلیم کو ضرور مانتے تھے اتنا ہی وہ مسلمانوں کی سیاسی تنظیم کو بھی ضروری خیال کرتے تھے۔بصیر احمد خاں

دیوبند،16؍اکتوبر(رضوان سلمانی) کل شب یہاں اے ایم یو ا یلمنائی ایسو سی ایشن سہارنپور چیپٹر کی جانب سے سر سیّدؒ کے یومِ پیدائش کی مناسبت سے برائون ووڈ پبلک اسکو ل میں حسبِ سابق سر سیّد ؒ ڈے کا اہتمام کیا گیا ۔جسکی صدارت ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر قدسیہ انجم علیگ نے اور نظامت جنرل سیکریٹری صفیہ صبوحی اور رائو نگار نے مشترکہ طور پر کی ۔
پرو گرام کا آغاز ملّی کونسل کے ضلع صدر مولانا عبدالمالک مغیثی کی تلاوت سے ہوا۔مہمانِ خصوصی اندرا گاندھی نیشنل اوپن اسکول کے سابق پرو وائس چانسلر اورمسلم مجلس کے صدر و معروف دانشور بصیر احمد خاں علیگ نے سر سیّد ؒ کی خدمات اور کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سر سیّد ؒ مسلمانوں کیلئے جتنا جدید تعلیم کو ضرور مانتے تھے اتنا ہی وہ مسلمانوں کی سیاسی تنظیم کو بھی ضروری خیال کرتے تھے اورانہوں نے ایک سیاسی جماعت بھی بنائی تھی جس سے لوگ کم واقف ہیں ۔بصیر خاں علیگ نے کہا کہ آج بھی مسلمانوں کو جدید تعلیم کیساتھ اپنی تنظیم کی بھی ضرورت ہے انہوں نے مسلم تنظیم کی سیاسی اہمیت بتا تے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ایک ووٹ سے سرکاریں گر جاتی ہیں انہوں نے مرکز کی باجپئی سرکا ر کا حوالہ دیا اور کہا کہ سیف الدّین سوز کے ایک ووٹ سے باجپئی سرکار گر گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کیجارہی ہیں لیکن مسلمان ڈرنے والے نہیں ۔انہوں نے کہا کہ 1857کے پُر آشوب حالات ہو کہ جسمیں دہلی جامع مسجد نیلام کر دی گئی تھی یا 1947کے ملک کی تقسیم کا بھیانک دو ر ہو مسلمانوں سے سبکا مقابلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہ آج کے حالات میں بھی مسلمانوں کو جدید تعلیم کیساتھ اپنی سیاسی تنظیم کی ضرورت ہے ۔اپنی تقریر میں انہوں مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی تحریک کا تفصیل سے زکر کیا اور اس وقت کی کانگریس سرکار اور وزیرِ تعلیم عبدالکریم چھاگلہ اور یونیورسٹی کے اس وقت کے وائس چانسلر علی یاور جنگ کو اقلیتی کردار کی سازش کا ذمّہ دار ٹہرایا اورکہا کہ اقلیتی کردار کا معاملہ آج سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے ۔
آئی اے ایس مینٹر ڈاریکٹر انڈیا پروگرام ،ماسٹر مائنڈ بزنس اسکول لندن احسان الحق علیگ نے بطور مہمانِ ذی وقار اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جدید تعلیم کیساتھ کا ئو نسلنگ کو لازمی بتا یا اورڈگریوں کیساتھ اسکلڈ ،ہنر مند ہونے کو وقت کی ضرورت بتا یا۔ مہانِ ذی وقار ریٹائرڈ جج احتشام الحق علیگ نے سر سیّد ؒ کے انگلیڈ کے سفر کے حوالہ سے سرسیّدؒ کی ملّت کے تئیں تڑپ اور خلوص پر روشنی ڈالی ۔ سماجوادی پارٹی کے سینیر لیڈر مظاہر رانا علیگ نے مسلم یو نیورسٹی میںاپنے گذارے ہوئے وقت کو یاد کرتے ہو ئے یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی تحریک میں طلبہ کی قربانیوں کا زکر کیا۔ اپنے صدارتی کلمات میں ڈاکٹر قدسیہ انجم علیگ نے کہا کہ جو کام راجہ رام موہن رائے نے ہندئووں کیلئے کئے وہی کام سر سیّد ؒ نے مسلمانوں کیلئے کئے ہیں ۔
اظہارِ خیال کرنے والوں میں تسلیم قریشی، شبیر شاد قریشی، اور ڈاکٹر شاہد زبیری کا نام بھی شامل ہے ۔دریں اثناء عائشہ مدثر نے مہمانِ خصوصی بصیر احمد خاں علیگ کا سپاسنامہ پڑھا اور مہمانِ ذی وقار احسان الحق علیگ کا سپاس نامہ رائو نگا نے ان دونوں سپاس ناموں اور مومینٹو ڈاکٹر قدسیہ انجم، صفیہ صبوحی نے پیش کئے ،یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم طلبہ نے اپنا تعارف پیش کیا ۔ ایسو سی ایشن کے ممبران کو سرٹیفیکیٹس بھی مہمانون کے ہاتھوں دئے گئے ۔یورسٹی کے ترانہ اور قومی ترانہ جن گن کیساتھ تقریب کا اختتام ہوا ۔تقریب کو کامیاب بنا نے میں ڈاکٹر ایّوب علیگ ، خلیق احمد ایڈو کیٹ علیگ ،کامران زبیری علیگ ،ڈاکٹر گلناز زبیری علیگ،انس اقبال علیگ ،انوار احمد علیگ ،محمد واصف علیگ اور سیّد امیر احمد حمزہ کانام شامل ہے ۔تقرین میں کثیر تعداد میں علیگ برادی کے لوگ شریک رہے ۔