بنگلور

ایک ہی بیٹھک میں پورا قرآن سنایا

ماشاءاللہ مبارک ہو مبارک
دارا العلوم حسینہ ایپا نگر؛ کے آر پورم بنگلور کے
ایک ہونہار طالب علم کی جدوجہد، و شب روز کی محنت و کوشش نے پورے مدارس اسلامیہ کے لیے ایک نمونہ پیش کیا؛ یقیناً ایسے ہی طالب علم اپنے ادارےکا؛ والدین کا؛ استاذ کا اور ذمہ دارانِ مدارس کا نام روشن کرتے ہیں؛ کہ جس مقصد کے لیے اپنے گھر بار کو چھوڑا تمام متعلقین اور دوستوں کو چھوڑا؛ تمام تر عیش آرام کو چھوڑا؛ اور اپنے مقصد سامنے رکھ کر محنت میں لگے رہے؛. رات دن ایک ہی دھن کہ قرآن کسی طرح بالکل پکا ہو جائے؛
خیر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا ہر محنت کرنے والے کو اسکا پھل ملےکر ہی رہتا ہے اور یہاں بھی ایسا ہوا؛

حفّاظ کا مقام و مرتبہ

عن عائشۃ قالت؛ قال الْمَاہِرُ بِالْقُرْأٰنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ ،وَالَّذِیْ یَقْرَئُ الْقُرْأٰنَ وَ یَتَتَعْتَعُ فِیْہِ وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ لَہٗ أَجْرَانِ؛ (رواہ البخاری، ج:۱)

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ قرآن کا مشاق (اس سے حافظ مراد ہو سکتا ہے)
ان بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہے جو لوح محفوظ کے پاس لکھتے رہتے ہیں اور جو قرآن پڑھتا ہے اور اس میں اٹکتا ہے اور اس کو مشقت ہوتی ہے اس کو دوگنا ثواب ہے؛

آخرت میں حافظ کو ملنے والی امتیازی خوبیاں یہ ہیں
حافظ قرآن کا جنت میں ٹھکانا وہاں ہو گا جہاں وہ آخری آیت پڑھے گا
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ: (صاحب قرآن سے کہا جائے گا، پڑھتے جاؤ اور جنت کے درجوں پر چڑھتے جاؤ نیز اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسے تم دنیا میں پڑھتے تھے ؛ کیونکہ تمہارا ٹھکانا وہیں ہو گا جہاں تم آخری آیت پڑھو گے) ترمذی: (2914)
اسے معزز تاج اور مکرم لباس پہنایا جائے گا

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا؛ (قرآن کریم قیامت کے دن آ کر کہے گا؛ پروردگار ! اسے یعنی کہ حافظ قرآن کو مزین فرما دیں؛ تو اسے معزز تاج پہنایا جائے گا، پھر قرآن کہے گا؛
یا رب ! مزید مزین فرما دیں، تو پھر اسے مکرم لباس پہنایا جائے گا، پھر قرآن کہے گا؛
یا رب ! اس سے راضی ہو جا، تو اسے کہا جائے گا؛ پڑھتا جا اور درجوں پر چڑھتا جا؛ اور ہر ایک کے پڑھنے پر اس کا حسن دوبالا ہوتا جائے گا ( ترمذی: (2915)

قرآن پڑھنے والے کے لیے قرآن اللہ تعالی کے یہاں شفاعت کرے گا
جبکہ حافظ قرآن کے رشتہ داروں اور اولاد کے بارے میں ایک حدیث یہ بھی ہے کہ حافظ قرآن کے والدین کو دو لباس پہنائے جائیں گے جن کی قیمت دنیا وما فیہا بھی نہیں ہے، اس لیے کہ حافظ قرآن کے والدین نے اپنے بچے کی خوب محنت کے ساتھ پرورش کی؛ اور اسے تعلیم دلوائی، چاہے حافظ قرآن کے والدین ان پڑھ ہی کیوں نہ ہوں اللہ تعالی پھر بھی ان کی عزت افزائی فرمائے گا، لیکن اگر کوئی اپنے بچے کو قرآن مجید حفظ کرنے سے روکتا ہو گا تو وہ محروموں میں شامل ہوگا۔؛
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا؛ قیامت کے دن متغیر رنگت والے آدمی کی شکل میں قرآن مجید آ کر قرآن پڑھنے والے سے کہے گا؛ کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں ہی ہوں وہ جو تمہیں راتوں کو جگاتا تھا اور گرمی کے دنوں میں روزے رکھوا کر پیاس برداشت کرواتا تھا؛ ہر تاجر کے سامنے اس کی تجارت ہوتی ہے اور میں آج تمہارے لیے کسی بھی تاجر سے پیش پیش ہوں گا، تو وہ حافظ قرآن کو دائیں ہاتھ میں بادشاہی دے گا اور بائیں ہاتھ میں سرمدی زندگی دے گا، اور اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اس کے والدین کو دو ایسے لباس پہنائے جائیں گے کہ دنیا و مافیہا بھی اس کے برابر نہیں پہنچ سکتے، تو والدین کہیں گے پروردگار ! یہ ہمارے لیے کہاں سے ؟ تو انہیں کہا جائے گا؛ تم نے اپنے بچوں کو قرآن کی تعلیم دی اس کے عو؛
ان تمام احادیث کی روشنی میں قابل مبارک باد ہیں دارالعلوم حسینیہ کے مہتمم حضرت مولانا مقصود رشیدی صاحب اور ساتھ ہی ساتھ
حافظ و قاری ندیم دیدار صاحب جن کی شب و روز کی لازوال محنت سے یہ طالب علم آج اس قابل ہوا؛ حافظ محمد ثناءاللہ ابن محفوظ الرحمن نے آج 04/01/2023 / ١١ جمادی الثانی ١٤٤٤، بروز بدھ الحمدللہ ثم الحمد للہ تہجد کے بعد سے استاذِ مشفق حافظ و قاری ندیم دیدار صاحب
اور دوسرے چار حافظوں؛ حافظ حسنین سلمہ؛ حافظ شہزاد سلمہ، حافظ ابو عبید سلمہ؛
اور عبد الماجد سلمہ کے درمیان سنانا شروع کیا؛
اور مغرب سے پہلے پہلے پورا قرآن سنا کر فارغ ہوا؛
اللہ تعالیٰ اس طالب علم کو بہترین. حافظ. عالم باعمل؛ اور دین کا داعی بنائے؛ قاری صاحب، مہتمم صاحب اور دیگر تمام خدمت گزاروں اپنی شایان شان بدلہ عطاء فرمائے؛
مدرسے کو مزید ترقی عطا فرمائے؛؛ آمین؛
مفتی محمد مقبول قاسمی

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button