دیوبند

ایک خاتون کا تعلیم یافتہ ہونا پورے خاندان کے تعلیم یافتہ ہونے کی سیڑھی بنتا ہے

جامعہ زینب للبنات میں ختم بخاری شریف کے موقع پر مولانا مفتی عبداللہ معروفی کا خطاب

دیوبند، 21؍ فروری (رضوان سلمانی) جامعہ زینب للبنات میں ایک دعائیہ مجلس ’’بعنوان ختم بخاری شریف‘‘منعقد کی گئی جس میں دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا مفتی عبد اللہ معروفی نے بخاری کا آخری درس دیتے ہوئے کہا کہ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ہماری نیت جیسی ہوگی اللہ کے یہاں ویسا ہی ہمارا حساب ہوگا،انہوں نے بخاری شریف کی آخری حدیث پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دو کلمے ایسے ہیں جو اللہ تعالے کو بے حد پسندہیں اور زبان پر ہلکے بھی ہیں وہ کلمے سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ہیں،انہوں نے کہا کہ امام بخاری نے آخری حدیث میں عمل کے وزن کی جوبات کہی ہے اس کا فرقہ باطلہ انکار کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ بات عقل میں آنے والی نہیں تو جاننا چاہئے کہ جو بات قرآن وحدیث میں ہے اسے ماننا ضروری ہے چاہے وہ عقل میں آئے یا نہ آئے۔

انہوں کہا کہ امام بخاری نے کتاب کے شروع میں نیت کے صحیح کرنے کی تلقین کی ہے اور آخری حدیث میں بتایا کہ اعمال وزن کیے جائیں گے اور اعمال میں وزن اخلاص سے پیدا ہوگا،اور اخلاص عمل کی روح ہوتی ہے اس لئے عمل میں اخلاص کا ہونا بے حد ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ علم کی خصوصیت تکبر ہے اور تقاضہ تواضع اختیار کرنا ہے،لہٰذا علم حاصل کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ تکبر سے بچنے کے لئے تواضع کو اختیار کریں۔مولانا عبد اللہ معروفی نے کہا کہ پہلا مدرسہ ماں کی گود ہے لہٰذا ماں کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے اس لئے کہ یہ بات واضح ہے ایک خاتون کا تعلیم یافتہ ہونا پورے خاندان کے تعلیم یافتہ ہونے کی سیڑھی بنتا ہے۔ادارے کے استاذ مفتی عمار عزیز عثمانی نے کہا کہ اللہ تعالی نے حضرت آدمؑ سے ہی تعلیم کا سلسلہ شروع کردیا تھا اور ان کو ہر چیز کا علم دیاتھا اس اعتبار سے ہم کہہ سکتے ہیں کے سب سے پہلے طالب علم حضرت آدم ؑاور سب سے پہلے استاذ اللہ تعالی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام پہلا مذہب ہے جس کا باضابطہ آغاز تعلیم و تعلم کی آیت اقراء سے شروع ہوا۔

انہوں نے مدارس اسلامیہ کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدارس کا اہم مقصد علم دین کو مسلمانوں تک پہنچانا ہے انہوں نے کہا کہ علم دین کی اہمیت اور افادیت کا کوئی بھی شخص منکر نہیں ہے اس لئے کہ قرآن و حدیث میں اس علم کو فلاح اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ علم ہی ہے کہ جو انسانوں کو بلند ی سے پستی کی جانب لے جاتا ہے انہوں کہا کہ آج کے اس دور میں جہاں تمام باطل طاقتیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں کہ مسلمانوں کو ان کے دین سے دور کیا جائے اور گمراہی اور ارتداد کے اندھیروں میں دھکیل دیا جائے ایسے میں ان مدارس کی اہمیت اور افادیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ادارے کے استاذ مفتی اخیار الٰہی نے کہا کہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے بچے اور بچیوں کو دینی کی تعلیم دیںتاکہ ان کا ایمان و عقیدہ درست رہے اور ان کا کردار اسلامی ہو ان کا تعلق اللہ سے قائم ہو،وہ دین پر صحیح طور پر عمل پیرا ہوں تا کہ آنے والی نسلوں کی بھی صحیح تربیت کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ تم میں سے ہر شخص نگراں و ذمہ دار ہے اس سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو دینی تعلیم دلائیں تاکہ وہ نیک اور دین دار بن کر آخرت میں ہماری نجات کا ذریعہ بن سکیں، انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی قوم کو مجموعی طور دین سے روشناس کرانے اور خصائل جمیلہ سے مزین کرنے میں اس قوم کی خواتین کا اہم بلکہ مرکزی کردار ہوتا ہے قوم کے نوجوانوں کی صحیح تربیت اور نشو نما کیں ان کی مائوں کا اہم رول ہوتا ہے،اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ ہے اس لئے شروع سے ہی اسلام نے جس طرح مردوں کے لئے تعلیم کی تمام تر راہیں رواں رکھیں اور ان کو ہر قسم کے مفید علم کے حصول کی نہ صرف آزادی دی بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی تو خواتین کو بھی تعلیم کے میدان میں پیش پیش رکھا۔

جامعہ کے استاذ مولانا خالد عزیر قاسمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ جہاں طالبات کو علم دین کے زیور سے آراستہ کرتا ہے، اسی طرح وقت کی ضرورت کے پیش نظر دنیاوی علوم سے بھی ان کو روشناس کراتا ہے تاکہ وہ ہردو میدان اپنے کردار کو بحسن و خوبی انجام دے سکیں۔جس کے لئے جامعہ میں ابتدائی درجات سے پانچویں کلاس تک مکمل عصری تعلیم کا نظم ہے،اور ساتھ ہی عالمہ کے کورس سے فارغ ہونے والی طالبات کے لئے NIOSکے ذریعے دسویں اور بارہویں کلاس کے امتحانات کا نظم بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جامعہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ طالبات کی تربیت کو بھی خاص توجہ دی گئی ہے تاکہ طالبات کے اندرعلم سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کا جذبہ بھی بیدار کیا جاسکے،جس کے لئے سنتوں وغیرہ کی مشق کیساتھ ہی موقعہ بموقعہ مختلف عنوانات پر معروف علماء کے بیانات اور مختلف النوع پروگرام کرائے جاتے ہیں۔مولانا خالد عزیر نے کہاکہ اس کے علاوہ جامعہ نے جمعیۃ یوتھ کلب کے ساتھ مل کر طالبات کے لئے ایک خصوصی کیمپ کا انعقاد بھی کرایا جس میں طالبات کو صحت،اور بوقت ضرورت ابتدائی طبی سہولیات اور دیگر فنون کی ٹریننگ دی جاتی ہے،اور طالبات میں خدمت خلق کے جذبے کو بیدار کیا جاتا ہے۔پروگرام کا آغاز جامعہ کی طالبہ مدیحہ کی تلاوت کلام پاک اور عالیہ ناصر کی نعت پاک سے ہوا،اس موقعہ پر مفتی طیب صدیقی،مسرور الحسن،محمد ارشاد،مفتی عظیم،محمد شرف الدین و دیگر افرادموجود رہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button