آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے جامعہ رحمت گھگرولی میںموجودہ حالات پر اجلاس کا انعقاد
ہمارے بڑے ادارے اور تنظیمیں ہمارے لئے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہیں ۔مولانا عبد اللہ مغیثی

دیوبند،8؍ستمبر(رضوان سلمانی) دینی،تعلیمی درسگاہ جامعہ رحمت گھگرولی میں آل انڈیا ملی کونسل کے شعبہ دینی تعلیم کے تحت ایک تعلیمی و فکری نمائندہ اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس کے انعقاد کا مقصد جہاں مسلمانوں کی اصلاح اور انھیں فکری غذا میسر کرنا تھا وہیں موجودہ صورتحال پر ارباب مدارس کو درپیش مسائل کا حل بھی اجلاس کا اہم مقصد تھا۔پروگرام میں سہارنپور کمشنری کے، شاملی، مظفر نگر، اضلاع سمیت اتراکھنڈ، ہریانہ کے مدارس و مکاتب کے ارباب اہتمام و اساتذہ ، اسکول و کالجز کے زمہ دار،علماء و ائمہ مساجدو متولیان مساجد کے ساتھ علاقہ بہٹ، چلکانہ،چھٹمل پور، گنگوہ، سرساوہ، کیرانہ، کاندھلہ، سمیت 600سو نمائندہ زمہ دار حضرات شریک رہے۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے غیر منظور شدہ مدارس کا جاری سروے پر علماء و دانشورانِ نے اپنی تشویش کا اظہار کیا جسکی بابت اجلاس میں متفقہ طور پر قراردادیں منظور کی گئیں اور مدارس کے سروے سے متعلق معلوماتی اردو و ہندی فارم تقسیم کئے گئے، اس موقع پر کارکنان ملی کونسل کی جانب سے ذمہ داران مدارس کو مکمل رہنمائی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے اپنے صدارتی خطاب میںمسلمانوں کو ذکر اللہ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ذکر اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جس سے دلوں کی صفائی ہوتی ہے اور یہ کہ ذکر اللہ سے فکر پیدا ہوتا ہے اور فکر آخرت ہے جو جنت کی ضمانت ہے۔
نیز انھوں نے دوسرے پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے بڑے ادارے اور تنظیمیں ہمارے لئے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہیں جنھوں نے کسی ایک موقع پربھی مسلمانوں کو بے سہارا نہیں چھوڑا اور آزمائش کے تمام مواقع پر مسلمانوں کی دینی شرعی اور سیاسی رہنماء کا شاندار فریضہ انجام دیا۔ہماری کوشش ہمیشہ یہ رہی ہے کہ ملک کے تمام فرقے باہم متحد ہوکر ملک کی تعمیر وترقی میں حصہ لیں، مگر افسوس ملک میں منفی سیاست کے لیے مواقع تلاش کیے جارہے ہیں جس سے ملک کے امن اور بھائی چارے کو نقصان پہنچے گا۔امت پر اتھل پتھل کے حالات آتے رہے ہیں اور مسلمانوں نے ہمیشہ حکمت و تدبر اور صبر و استقامت کے ساتھ انکا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند، مظاہر علوم سہارنپور، ندوۃ العلماء لکھنؤ،مسلم پرسنل لا بورڈ جمعیۃ علماء ہند و آل انڈیا ملی کونسل اور انکی فعال قیادت مسلمانوں کے موجودہ حالات پر خاموش تماشائی نہیں بنے گیں، لہٰذاا اس حوالے سے ہم سب کا وہی موقف اور رخ ہونا چاہیے جو ان تمام ملی اداروں اور تنظیموں کا رہے اور یہ ضروری ہے کہ ہم انھیں کی قیادت میں آگے کی حکمت عملی طے کریں۔
کنوینر اجلاس نے متفقہ قراردادیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدارس اسلامیہ عربیہ جن کے قیام کا مقصد محض مسلمان بچوں و بچیوں کو اچھی تعلیم و تربیت فراہم کرنا ہے، انکو اسی نہج پر رہنے دیا جائے۔ یہ اجلاس دارالعلوم دیوبند، مظاہر علوم سہارنپور، ندوۃ العلماء لکھنؤ،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،جمیعۃ علماء ہند و آل انڈیا ملی کونسل سمیت مؤقر مسلم تنظیموں اور قومی اداروں کے ذریعے مدارس دینیہ اسلامیہ کے متعلق متفقہ فیصلوں اور متحدہ لائحہ عمل کی بھرپور حمایت اور تائید کرتاہے۔ مدارس اسلامیہ عربیہ خالصتا قوم کے بچوں کی ذہنی و فکری صلاحیتوں کو ملک و قوم کے نظریہ کے مطابق ڈھالتے ہیں،لہذا انکے ساتھ چھیڑ چھاڑ نامناسب ہے۔ مدارس اسلامیہ کے ارباب حل و عقد یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ ہم صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں،اپنی اندرونی خامیوں کو دور کریں اور بہتر سے بہتر و شفاف نظام قوم و ملت کے سامنے عیاں کریں۔ مدارس اسلامیہ عربیہ کے فارغین اور یہاں کے فضلاء نے ہمیشہ ملک و قوم کی خدمت کے لئے غیر معمولی قربانیاں پیش کی ہیں لہذا انکے کردار پر سوال کھڑے کرنا اور انکو ٹارگیٹ بنانا کسی طرح بھی قابل قبول نھیں ہے، اس لئے کہ یہ دینی مدارس حاشیہ پر رہنے والے مسلم بچوں و بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں۔ حکومتوں کو ہر ایسے کام سے باز رہنا چاہی? جس سے ملک اور قوم میں انتشار و اضطراب کی کیفیت پیدا ہو،اس سے اجتناب ضروری ہے کہ اسی میں ملک و ملت کی ترقی مضمر ہے۔
مذکورہ بالا قراردادوں کی مولانا مختار الحسن ندوی، مفتی واصل گنگوہی، مولانا عارف رشیدی جھاڑون، مولانا نواب کاندھلہ صوفی ساجد، مولانا اسجد مفتاحی، مفتی دلشاد، مولانا واصف رشیدی، بھائی چودھری ہاشم اور تمام مجمع نے ہاتھ اٹھاکر تائید و حمایت کی۔مولانا عبدالمالک مغیثی نے تمام حضرات سے یہ اپیل کی کہ دارالعلوم دیوبند میں آئندہ 24 / ستمبر میں تمام مدارس کے حوالے سے جو بھی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور جو پیش رفت آگے کے لئے تیار ہوگی ہم سب اس کا حصہ بنیں گے۔خطاب کرنے والوں میں خصوصی طور پر مولانا آصف ندوی ،مولانا توقیر احمد قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند، مفتی صابر قاسمی،مفتی اسجد قاسمی فیضان رحیمی ،مولانا محمد اقبال فلاحی، مولانا واصل الحسینی، مولانا راشد علی پوری، مولانا طیب، مولانا عبد الخالق مغیثی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔اس موقع پر قاری فیضان سرور مہتمم ،مولانا مبشر شاہ مولانا مظفر، مولانا شاکر، مولانا الیاس مفتاحی، مولانا دلشاد مظاہری،قاری عالم گیر، مفتی حفظان، مولانا عبدالقادر مغیثی،حافظ نواب، مولانا وسیم، قاری ایوب، ڈاکٹر واصل، مولانا شرافت، مولانا سلمان مغیثی، مولانا واصف رشیدی، مفتی عامر، مولانا وسیم جھاڑون، قاری عبدالجبار، مولانا الطاف، قاری انعام، مولانا ذوالفان، مولانا نوشاد، قاری سہراب، مولانا احسان، قاری راشد ننولی،قاری جنید، مرسلین مرشد،قاری گلفام،مولانا سلمان مظاہری، حافظ مبارک، قاری مظفر، قاری جابر کے علاوہ جامعہ رحمت کے جملہ اساتذہ و طلبہ نے اجلاس کو کامیاب کرنے میں اپنا بھرپور تعاون پیش کیا۔جلسہ کی صدارت عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی سکریٹری کل ہند شعبہ دینی تعلیم ملی کونسل نے انجام دئے۔یہ اجلاس مولانا مغیثی کی پرسوز دعا پر اختتام پذیر ہوا۔