آل انڈیا متحدہ محاذ کی جانب سے ضلع مجسٹریٹ مظفرنگر کے توسط سے صدرجمہوری کو ارسال کیا میمورنڈم

دیوبند، 28؍ ستمبر (رضوان سلمانی) آل انڈیا متحدہ محاذ کی جانب سے صدرجمہوریہ ہند کے نام ایک میمورنڈم ضلع مجسٹریٹ مظفرنگر کو سونپا گیا۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ابھی اتر پردیش حکومت کی جانب سے مدارس کے سروے کرائے جارہے ہیں جو یہ معاملہ ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک مرتبہ پھر یوگی حکومت نے ایک نیا تنازعہ وقف املاک کاکھڑا کر دیا ہے ۔
یوگی سرکارکاوقف املاک کے سروے کاایسا حکم ہے جس سے مسلمانوں کے خلاف شک و شبہات کا موقع پیدا ہوتا ہے کیونکہ اس وقت نفرت کا جو طوفان آیا ہے یا لایا جا رہا ہے وہ اس میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ درحقیقت مدارس اور وقف املاک مسلمانوں کی اپنی ذاتی املاک ہے کیونکہ وقف املاک کو زیادہ تر تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ اگر اتر پردیش کی حکومت صحیح نیت کے ساتھ یہ سروے کر رہی ہے تو یہ خوش آئند قدم ہے کیونکہ زیادہ تر وقف جائیدادوںپر ناجائز قبضے ہیں اور بہت سی جائیدادیں کرایہ داری اور لیز پر صرف 10-20 روپے ماہانہ کرائے دی ہوئی ہیں۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ وقف املاک سے ناجائز قبضہ ہٹانا اور بازاری قیمت پر کرایہ داری دینا بہت ضروری ہے کیونکہ وقف املاک کا مقصد بے سہارا اور مجبور بیواؤں اور یتیموں کو فائدہ پہنچانا ہے ۔بی جے پی کی مرکزی حکومت کا نعرہ ہے سب کا ساتھ، سب کا وشواس اور سب کا وکاس اور سب کی کوشش ، لیکن ملک میں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ اگر حکومت کو واقعی ہندوستانی مسلمانوں سے سچی ہمدردی ہے تو سچر کمیٹی کی رپورٹ جو آج تک سرد خانے میں پڑی ہے اس کا نفاذ کیا جائے اور حکومت کو ایسے اقدام کرنے چاہئیں تاکہ مسلمان خوش حال ہوں اور حکومت کو مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کا قانون بنانا چاہئے۔
تاکہ مسلمان ہر میدان میں ترقی کرسکیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت ایسے حساس معاملات پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج بڑھانا چاہتی ہے اس کے علاوہ ہمارے ملک میں غربت، بیروزگاری، مذہبی معاملات میں عوام کو الجھائے رکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت ملک کی معیشت اور دیگر مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے اس قسم کے شوشے چھوڑ رہی ہے ۔