آلٹ نیوز کے بانی شریک صحافی محمد زبیر کو سپریم کورٹ سے ملی ۵؍دن کی عبوری ضمانت

نئی دہلی ،8جولائی (ہندوستان اردو ٹائمز) فیکٹ چیکر اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش میں درج نفرت انگیز تقریر کے مقدمہ میں مشروط عبوری ضمانت دے دی ہے، لیکن فی الحال انہیں دہلی پولیس کی حراست میں رہنا پڑے گا۔سپریم کورٹ نے سیتا پور کیس میں زبیر کو شرائط کے ساتھ پانچ دن کی ضمانت دی ہے۔ اس دوران زبیر نہ تو ٹویٹ کریں گے اور نہ ہی وہ دہلی چھوڑ کر کہیں جا سکیں گے۔
قبل ازیں محمد زبیر کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ تشار مہتا نے زبیر کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عبوری حکم کو پیر تک موخر کرنے کی درخواست کی لیکن عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے زبیر کو عبوری ضمانت دے دی۔بتادیں کہ محمد زبیر نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے جمعرات کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس جے کے مہیشوری کی تعطیلاتی بنچ نے اس کی سماعت کی۔اپنی درخواست میں زبیر نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے یوپی پولیس کی طرف سے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ یعنی 10جون 2022 کوالہ آباد ہائی کورٹ نے زبیر کی ایک رٹ پٹیشن کو خارج کر دیا تھا۔ صحافی محمد زبیر کے وکیل کولن نے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل نے کسی مذہب کے خلاف کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم نفرت انگیز تقاریر کرنے والے ضمانت پر باہر ہیں۔
کولن نے کہا کہ میرے مؤکل نے اسے نفرت انگیز کہہ کر کوئی غلط کام نہیں کیا۔پولیس نے انہیں نفرت انگیز تقریر کرنے پر گرفتار کیا ہے اور یہ لوگ ضمانت پر باہر آنے کے بعد دوبارہ نفرت انگیز بیانات دے رہے ہیں۔ وکیل کے مطابق میرے مؤکل نے قبول کیا ہے کہ میں نے وہ ٹویٹس کئے ہیں، پھر بھی پولیس میرا موبائل اور لیپ ٹاپ برآمد کرنا چاہتی ہے، اسی لیے میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ میرے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے۔