دیوبند

انسان کا وجود روح اور جسم سے مرکب ہے۔جسم کی غذا مادی چیزیں ہیں

جامعہ رحمانیہ عربیہ ہاپوڑ میں مشکوۃ شریف کے آخری درس کے موقع پر مولانا خلیل احمد کا اظہار خیال

دیوبند/ ہاپوڑ ، 18؍ جنوری (رضوان سلمانی) جامعہ رحمانیہ عربیہ ہاپوڑ میں درس نظامی کی اہم کتاب مشکوۃ شریف آخری درس دیتے ہوئے فلاح دارین ترکیسر گجرات کے مہتمم دار العلوم مولانا خلیل احمد راوت نے کہا کہ ہمیں عبدیت کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے کیونکہ عبدیت اللہ تعالی کو بہت پسند ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے قرآن میں کیا اور اپنے محبوب کی شان لفظ عبد سے ظاہر فرمائی۔ انہوں نے اس موقع پر طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا وجود روح اور جسم سے مرکب ہے۔جسم کی غذا مادی چیزیں ہیں، جو نعمتیں اللہ تعالی نے اس زمین پر پیدا کی ہیں اور روح کی غذا کاانتظام اللہ تعالی نے وحی کے ذریعے سے کیا جو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی۔ انہوں نے کہا کہ روح کی غذا نماز ہے قرآن کریم کی تلاوت ہے، ذکر اللہ اور تسبیحات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حدیث جبریل میں آپ حضرات نے پڑھا ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے گھٹنے سے گھٹنہ ملاکر بیٹھے اور پھر علمی سوالات کئے تو اس سے معلوم ہوا کہ یہ علم سینہ در سینہ منتقل ہوگا ۔اگر حضرت جبریل علیہ السلام چاہتے تو دور کھڑے ہوکر سوال کر سکتے تھے لیکن یہ بتلانے کے لئے کہ یہ علم ایک نور ہے جو سینہ در سینہ منتقل ہوگا۔ انہوں نے کہا ایک علم ہے اور ایک فن ہے، فن کی انتہا موت ہے اور علم ہمیشہ باقی رہنے والا ہے ،یہ مرنے کے بعد بھی ساتھ رہے گا،

لہٰذا آپ علم حاصل کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اصول فقہ میں ایک قاعدہ پڑھا ہے اشارۃالنص تو قرآن کریم میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ تمہارے لئے چوپایوں میں عبرت ہے ہم تمہیں ان کے پیٹوں سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں۔ جس سے معلوم ہوا اشارۃ النص کے طور کہ جس طرح اللہ تعالی ہم کو خالص دودھ پلا رہے ہیں اس میں اگر گوبر کی ملاوٹ ہو جائے تو ہم پھینک دیں گے ۔اسی طرح اگر ہمارے اعمال میں اگر کسی ریا وغیرہ کی ملاوٹ ہو جائے تو وہ قبول نہیں کیے جائیں گے، لہٰذا جو اعمال کئے جائیں وہ صرف اللہ کی رضا کے لئے کئے جائیں۔

جامعہ کے شیخ الحدیث مولانا مفتی احتشام احمد قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ حدیث جبریل میں جس احسان کا ذکر ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ صوفیاء کے یہاں جو مجاہدات کرائے جاتے ہیں ان کا مقصد مقام احسان کی تکمیل ہے۔ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی حصول علم کی غرض سے راستہ طے کرے ، اللہ تعالیٰ اس کے سبب اسے جنت کی ایک راہ چلاتا ہے ، فرشتے طالب علم کی خوشی کے لئے اپنے پَر پچھادیتے ہیں اور یقینا عالم کے لئے آسمان وزمین کی تمام چیزیں مغفرت طلب کرتی ہیں ، یہاں تک وہ مچھلیاں بھی جو پانی میںہیں۔ عابد پر عالم کو ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی چاند کو تاروں پر ۔ علم کے ذریعہ آدمی ایمان ویقین کی دنیا آباد کرتا ہے ، بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھا راستہ دکھاتا ہے ، بروں کو اچھا ، دشمن کو دوست ، بیگانوں کو اپنا بناتا ہے اور دنیا میں امن وامان کی فضا پیدا کرتا ہے ۔ علم کی فضیلت وعظمت ترغیب وتاکید دین اسلام میں جس بلیغ انداز میں پائی جاتی ہیں اور کہیں نہیں ملتیں۔ بعد ازاں ادارہ کے مہتمم قاری ضیاء الرحمن قاسمی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، نظامت مولانا محمد یعقوب قاسمی نے کی، پروگرام کا آغاز محمد ماہر کی تلاوت قرآن پاک اور قاری فضل الرحمن انجم کی نعت پاک سے ہوا۔ اس اجلاس میں اساتذہ کرام وطلبہ عزیز کے علاوہ مولانا ڈاکٹر خلیق الرحمن ندوی، مولانا عبدالرزاق، مولوی مرتضی ندوی ،مولانا رئیس ،مفتی عبدالمالک، حکیم سعید الرحمن، حکیم ظل الرحمن، ڈاکٹر نصیر احمد، مولانا عمران، مفتی خالد وغیرہ نے شرکت کی۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button