امام پر اپنی بیوی کو قتل کرنے کا الزام
دس یوم بعد پولیس نے لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجا

دیوبند، 22؍ مئی (رضوان سلمانی) سہارنپور میں تنتر منتر(جودو ٹونا) میں ملوث ایک نام نہاد مولوی پر اپنی ہی بیوی کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ مولوی کی ساس نے بیٹی کے قتل کی تحریری شکایت ایس ایس پی سہارنپور کو دے کر مقدمہ درج کرایا ہے جس کے دس دن بعد آج اتوار کے روز سہارنپور پولیس نے بیوی کی لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔الزام ہے کہ12 مئی کو تھانہ قطب شیر کے علاقے 62 ؍فٹا روڈ پر واقع ایک مسجد کے مبینہ امام نے بیوی کو قتل کر کے لاش دفن کر دیا تھا۔ متوفی کی والدہ خورشیدہ نے اپنے داماد عثمان پر بیٹی حنا کو تیز دھار ہتھیار سے قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایس ایس پی سے انصاف کی فریاد کی تھی۔
ایس ایس پی نے پولیس کو قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد اتوار کو پولیس نے خاتون کی لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ متوفی حنا آٹھ ماہ کی حاملہ بتائی گئی ہے۔سہارنپور شہر کی رہنے والی خورشیدہ نے بتایا کہ 12 مئی کو اس کے داماد عثمان نے فون کیا اور بتایا کہ بیٹی حنا کو سات منہ والی کالی نے مارا دیا۔ واقعہ کے نو دن بعد ہفتہ کو امام کی ساس نے ایس ایس پی سے ملاقات کی اور داماد پر بیٹی کے قتل کا الزام لگایا۔ ایس ایس پی کے حکم پر تھانہ قطب شیر میں مولوی سمیت کئی افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اتوار کو پولیس نے لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا ہے۔معلومات کے مطابق خورشیدہ زوجہ اکرام قطب شیر تھانہ کے تحت 62 فٹا روڈ کی باشندہ ہے ۔
اس نے بتایا کہ 10 ماہ قبل اس نے بیٹی حنا کی شادی عثمان ولد حسین ساکن بندرجڑہ مجاہد پور ستی والا ضلع ہریدوار (اتراکھنڈ) سے ہوئی تھی۔ عثمان سہارنپور کے 62 فٹا روڈ پر واقع ایک مسجد میں امام ہے اور حنا وہیں اس کے ساتھ رہتی تھی۔ خورشیدہ نے درج کروائے گئے مقدمے میں بتایا کہ 12 مئی کو عثمان نے فون کرکے بتایا کہ بیٹی حنا کو سات منہ والی کالی نے قتل کیا ہے، جب وہ اہل خانہ کے ساتھ موقع پر پہنچی تو دیکھا کہ حنا کو تیز دھار ہتھیار سے کاٹا گیا ہے،اس کے گلے، ناک اور کانوں پر چوٹوں کے نشانات بھی تھے۔عثمان یہاں بار بار کہہ رہا تھا کہ اسے سات منہ والی کالی نے مارا ہے۔ خورشیدہ نے بتایا کہ اس وقت کچھ لوگوں نے مسجد کی بدنامی کی بات کہہ انہیں کر خاموش کرا دیا تھا، اس لیے قانونی کارروائی نہیں کی گئی اور حنا کی لاش کو سیپرد خاک کردیاگیا۔
بعد میں خورشیدہ کو معلوم ہوا کہ مکھیا، فیضان اور دو نامعلوم افراد بھی مسجد میں رہتے ہیں۔ خورشیدہ کا الزام ہے کہ ان سب نے مل کر بیٹی حنا کا قتل کیا ہے۔ قطب شیر تھانہ انچارج پیوش دکشت نے بتایا کہ ایس ایس پی کے حکم پر قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔خورشیدہ کے مطابق عثمان تانترک(جادو ٹونا کرنے والا) ہے۔ حنا کی لاش کے پاس سندور، کسی جانور کی کھوپڑی، ہانڈی اور گوشت کے ٹکڑے جیسی چیزیں بھی پائے جانے کا دعویٰ کیاہے۔مقتول کی والدہ خورشیدہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کی شادی 10 ماہ قبل ہوئی تھی۔ وہ آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ اس کے سسرال والے اسے اکثر مارا پیٹا کرتے تھے۔ایس پی سٹی راجیش کمار نے بتایا کہ خاتون کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ لاش کو چند روز قبل سپرد خاک کیا گیا تھا، اس لیے موت کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہو جائیگی۔ جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔