اقامتِ دین کا کام مسلم خواتین کو بھی انجام دینا ہے : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

جماعت اسلامی ہند کی سرپرستی میں مجلس العلماء کا کام الحمد للہ ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں ہورہا ہے ، لیکن عالمات و فارغاتِ مدارس دینیہ کا کوئی مضبوط فورم نہیں ، جس کے تحت وہ دعوت و اصلاح کا کام اجتماعی طور سے انجام دے سکیں _ اس معاملے میں حلقۂ تلنگانہ نے پہل کی ، چنانچہ وہاں شعبۂ خواتین سے علیٰحدہ عالمات کا ایک شعبہ قائم کردیا گیا ہے _ حلقے کے سکریٹری شعبۂ اسلامی معاشرہ جناب ایم این زاہد بیگ صاحب نے خبر دی کہ حیدرآباد میں 24 جولائی 2022 کو یک روزہ عالمات کنویشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے _ انھوں نے خواہش کی کہ میں اس میں شریک ہوں اور عالمات سے خطاب کروں _ میں نے رضامندی ظاہر کردی _
حیدر آباد میں لڑکیوں کی اعلیٰ دینی تعلیم کے کئی ادارے کام یابی کے ساتھ چل رہے ہیں _ ریاست کے دوسرے شہروں میں بھی کئی مدارس ہیں _ ان سے لڑکیوں کی بڑی تعداد فیض یاب ہورہی ہے _ اس کنونشن میں پوری ریاست سے فارغات کی نمائندگی تھی _ شریکات کی تعداد 5 سو سے متجاوز تھی _ یہ کنونشن جامعہ دار الھدی کے بڑے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا _ پروگرام کے دو حصے کیے گئے تھے _ پہلا اجلاس صبح 10 بجے سے ایک بجے تک اور دوسرا 3 بجے سے 5 بجے تک ہوا _
اس کنونشن میں ریاست میں لڑکیوں کے مدارس کی ذمے دار اور معلّمات اور اداروں کی نگراں اور منتظم متعدد خواتین شریک ہوئیں اور انھوں نے اپنے خطابات سے نوازا _ بیرونی مہمان خطیبات میں محترمہ ساجدہ ابو اللیث فلاحی ، معلّمہ جامعۃ الفلاح اعظم گڑھ و سکریٹری شعبۂ خواتین جماعت اسلامی ہند حلقہ اترپردیش بھی تھیں _ مجھے ‘اقامتِ دین اور عالمات’ کے عنوان پر اظہارِ خیال کے لیے کہا گیا _ میں نے ابتدا میں اس پروگرام میں شرکت پر مسرّت کا اظہار کیا اور اتنی بڑی تعداد میں عالمات کو جمع کرنے پر حلقہ کے شعبۂ خواتین کو مبارک باد پیش کی _ اس کے بعد درج ذیل نکات پر گفتگو کی :
(1) علمِ دین کا حصول ایک شرف کی بات ہے _ یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا انعام ہے ، جس کی ہمیں قدر کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے _
(2) کوئی بھی تحریک ہو ، چاہے وہ نیکیوں کو فروغ دیتی ہو یا برائیاں پھیلاتی ہو ، اس کی کام یابی کا انحصار اس میں خواتین کی شمولیت پر ہے _ تاریخ میں اس کی متعدد مثالیں ملتی ہیں _ خود اللہ کے رسولﷺ نے جوسماج قائم کیا تھا اس میں خواتین زندگی کے تمام میدانوں میں سرگرم نظر آتی ہے _
(3) دین کو دوسروں تک پہنچانا ہر مسلمان کی ذمے داری ہے _ اس کے لیے قرآن مجید میں دعوت ، تبلیغ ، شہادت ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی تعبیرات اختیار کی گئی ہیں _ اسی کو سورۂ الشوریٰ، آیت :13 میں ‘اقامتِ دین’ کہا گیا ہے _
(4) قرآن مجید میں جتنے احکام دیے گئے ہیں سب کا خطاب مردوں سے بھی ہے اور عورتوں سے _ قرآن کا مخصوص اسلوب ہے کہ وہ عموماً مذکر کا صیغہ استعمال کرتا ہے ، لیکن بیش تر مواقع پر عورتیں بھی اس میں شامل ہوتی ہیں _ چنانچہ دین قائم کرنے کا جو حکم مذکور ہے اس کے مخاطب مرد بھی ہیں اور خواتین بھی _
(5) اقامتِ دین کا اوّلین دائرۂ کار افراد کا ذاتی ارتقاء ہے _ ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی اصلاح کی فکر کرے _ وہ برابر اپنا جائزہ لیتے رہیں کہ کہاں تک اسلام پر عمل کررہے ہیں اور کہاں کہاں ان سے کوتاہی ہورہی ہے؟ قرآن میں 4 مقامات پر ‘مِنْ ذَکَرٍ أَوْ اُنْثی’ کہہ کر عورت کا ذکر خاص طور پر کیا گیا ہے _ چاروں جگہ عمل کا سیاق ہے _
(6) اقامتِ دین کا دوسرا دائرۂ کار اپنے گھر کی اصلاح ہے _ اللہ کے رسول ﷺ نے مرد کو اپنے اہلِ بیت کا نگراں بنایا ہے اور عورت کو بھی اور کوتاہی کی صورت میں دونوں کو جواب دَہ ٹھہرایا ہے _ مسلمان عورت کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کی فکر کرے اور دین پر چلنے کے معاملے میں اپنے شوہر کا بھرپور تعاون کرے _
(7) مسلم خواتین کی یہ بھی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے اہلِ خاندان کے درمیان اصلاح کا کام کریں _ انہیں غیر شرعی رسوم و روایات سے اجتناب کرنے کی تلقین کریں _ اس تعلق سے عالمات و فارغاتِ مدارسِ دینیہ کی ذمے داری بڑھ کر ہے کہ ان کے پاس دین کا جو صحیح تصوّر موجود ہے اسے عام کریں _
(8) عام انسانوں تک دین پہنچانے کی ذمے داری میں خواتین بھی شریک ہیں _ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍۘ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ….. (التوبۃ :71)
” مومن مرد اور مومن عورتیں ، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں ، بھلائی کا حکم دیتے اور بُرائی سے روکتے ہیں…_ “
(9) اقامتِ دین کی اجتماعی جدّوجہد مطلوب ہے _ اسلام کا مزاج اجتماعی ہے _ وہ عبادات جو خالص اللہ اور بندے کے درمیان ہوتی ہیں انہیں بھی جماعت کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے _ اقامت دین کی سرگرمیاں مردوں اور عورتوں کو مل جل کر اسلامی آداب و حدود کی رعایت کرتے ہوئے انجام دینی چاہییں _
(10) عالمات و فاضلات کا مقام عام مسلم خواتین سے بڑھ کر ہے _ اس لیے کہ وہ اعلیٰ دینی تعلیم سے بہرہ ور ہیں _ وہ اصلاحِ معاشرہ اور اقامتِ دین کا کام انجام دیں گی تو دہرے اجر کی مستحق ہوں گی اور اگر کوتاہی کریں گی تو دہری سزا پائیں گی _
دینی تعلیم سے آراستہ فارغاتِ مدارس ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں _ کیا ہی اچھا ہو کہ اس طرح کے پروگرام دیگر ریاستوں میں بھی کیے جائیں _