اردو کے بغیر عدالتی کارروائیاں نا مکمل۔ اردو دنیا کی مقبول ترین اور زندہ زبان
خادمان اردو شولاپورکے جلسہ سے ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت کا خطاب

گلبرگہ 5فبروری (ہندوستان اردو ٹائمز) جلع گلبرگہ کے پڑوسی شہر سولاپور میں خادمانِ اردو فورم کے ” سالانہ عشرہء اردو ”کے تیسرے پروگرام ”عدالتی کارروائی میں اردو کا رول ” اس موضوع پر ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فلمی گیتوں سے اردو سے رغبت ملی۔میرے ایک اردو دوست نے مجھے اردو سمجھنے اور اس کی گہرائی تک پہنچنے میں مدد کی۔ اردو محبّت کی زبان ہے۔قومی یکجہتی کو تقویت بخشنے والی زبان ہے۔ مزید انھوں نے کہا کہ مختلف علاقوں میں بہت سی مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں جن کی حیثیت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاتا لیکن پورے ہندوستان کے عدالتوں میں عدالتی کارروائی میں اردو کے ہی مخصوص الفاظ استعمال ہوتے ہیں اور اس کے بغیر عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوتی۔اردو یہ خالص ہندوستانی سیکیولر زبان ہے اس کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہیے کیوں کہ دنیا کی ترقی یافتہ زبانوں میں سے ایک ہے۔عدالتی کارروائی میں اردو کا استعمال موثر طریقہسے ہوتا ہے۔اردو کی وجہ سے کارروائی میں جان پیدا ہوتی ہے۔عدالت میں جتنے بھی اردو کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں انھوں نے ان لفظوں اور اصطلاحات کیعلیحدہسے ایک کتاب شائع کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ایڈوکیٹ عاصم بانگی (نائب صدر باراسوسی ایشن،سولاپور) کے زیرِ صدارت یہ پروگرام بار اسوسی ایشن کے وسیع ہال میں منعقد کیا گیا۔بطورِ مہمانِ خصوصی ایڈوکیٹ پردیپ سنگھ راجپوت، ایڈوکیٹ کرن بھونسلے،ایڈوکیٹ عبدالرشید جانواڑکر صاحب، ایڈوکیٹ انیتہ رنگشنگارے، موجود تھے۔فورم کے صدر وقار احمد شیخ صاحب کے دستِ مبارک صدر جلسہ اور مہمانان کا استقبال گلہائے عقیدت پیش کرکے کیا گیا۔جناب وقار احمد شیخ صاحب نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے کہا کہ فورم سال بھر منفرد انداز سے تعمیری پروگرام منعقد کرکے اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کے لیے کوشاں ہے۔آج کا یہ پروگرام بھی اسیسلسلہکی ایک اہم کڑی ہے۔اردو ہندوستان کی آئینی زبانوں میں سے ایک ہے۔آج بھی اردو کے بے شمار الفاظ فطری اور غیر فطری طور پر عدالتی کارروائی میں استعمال ہوتے ہیں۔اردو عدالتی کارروائی میں اس طرح رچ بس گئی ہے کہ اس کے بغیر عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہو سکتی۔اسی مقصد کے تحت یہ سیمینار منعقد کیا گیا ہے۔اس موقع پر عبدالرشید جانواڑکر صاحب نے سینیٹر ایڈوکیٹ اے۔جی۔کلکرنی کا مقالہ پڑھ کر سنایا۔ ایڈوکیٹ اے جی کلرنی نے کہا کہ خود فورم سے اردو سیکھی اور محبِّ اردو ہیں۔مزید انھوں نے کہا کہ اردو خالص ہندوستانی سیکیولر زبان ہے اورہندوستان کی آئینی زبان ہے۔ مزید انھیں نے کہا کہ مغل سلطنت میں عدالت کی زبان فارسی ہوا کرتی تھی بعد میں اسے اردو کیا گیا 1772 میں گورنر جنرل وارن ہیسٹنگز کے زمانے کورٹ کا نظام اردو،فارسی اور انگریزی تھی۔اردو زبان 12 ویں صدی عیسوی میں ہندوستانی اور فارسی زبان کے ملاپ سے پھلی پھولی ہے۔ اس میں عربی،فارسی ترکی اور ہندوستانی،کھڑی بولی سنسکرت اور برج بھاشا کے الفاظ شامل ہیں اردو زبان صوفی،سنتوں اور امیر خسرو کی وجہ سے جانی جاتی تھی اسی لیے خالص ہندوستانی ہے کسی ذات یا دھرم کی نہیں ہے۔قانونی یا عدالتی اردو زبان مشہور افسانہ نگار نظیر احمد کی دین ہے اور اردو کا عدالتی لہجہ ان ہی کی بدولت ہے۔انھوں نے 1860 میں انڈین پینل کوڈ کا اردو ترجمہ کیا اور آج ہمیں ”تعزیراتِ ہند،موکّل،دفعہ، قیدِ با مشقّت، قیدِ بلا مشقّت،وکالت نامہ،حاضر وناظر، باقار، بری خُرد، حلف نامہ رہن،حکمِ امتناعی، بنام، گواہ مدعی، مدعا علیہ،مصدقہ نقل، توہینِ عدالت،آئین،ملزم، مجرم، ترمیم، اختیارِ اصلی،قبضہء مخالفین، خیانت دستاویزات، جیسے کئی الفاظوں کی لسٹ پیش کرکے تمام حاضرین اور وکلاء کو حیرت میں ڈال دیا اور کہا کہ جانے انجانے میں ہم اردو کے 80 فی صد سے زائد الفاظ عدالتی کارروائی میں استعمال ہوتے ہیں اس لیے اردو سیکھنے کی تلقین کی۔ فورم کے اردو کی بقاء و ترقی کی کوششوں کو بے حد سراہا۔اس موقع پر کئی وکلا نے اردو سیکھنے کے لیے اپنے نام خادمان اردو فورم میں رجسٹرڈ کروانے۔ ایڈوکیٹ محترمہ زلیخاں پیرزادے نے خوشی و مسرّت کا اظہار کرتے ہوئیکہا کہ میں نے بھی اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کی ہے عدالتی کارروائی میں غیر محسوس طریقے سے ہم تمام وکلاء اردو کے ہی الفاظ استعمال کرتے ہیں۔اس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے ہم سب کو اردو سیکھنے ازحد ضروری قرار دیا۔ایڈوکیٹ خطیب صاحب نے کہا کہ اردو زبان بہت ہی میٹھی زبان ہے۔زبان کی شیرینی کی وجہ سے اردو زندہ ہے اور لوگوں کے دلوں پر راج کر رہی ہے۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عاصم بانگی نے کہا کہ اردو دنیا کی بہترین زبانوں میں سے ایک ہے۔ دلوں کو جوڑنے والی یہ زبان اپنے اندر تہذیبی اور ثقافتی پہلو بھی رکھتی ہے۔عدالتی کارروائی میں کئی مسائل کو حل کرنے کے لیے اردو زبان کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ فورم یہ منفرد پروگرام رکھ ہمیں یہ احساس دلایا ہے کہ اردو کے بغیر عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہو سکتی۔ فورم کیاردو زبان وادب کی خدمات کو بے حد سراہااوراپنے ساتھی وکلاء کو اردو سیکھنے کی تلقین کی۔پروگرام کی نظامت خازن ناصرالدین الندکر اشرفی نے بخوبی انجام دی۔ اس موقع پر فورم کے سکریٹری عبدالمنّان شیخ، کوآرڈینیٹر محمد رفیق خان، مزمّل شیخ،عمران المیلکر، شہر کی معزز شخصیات، وکلاء سے ہال کچا کچ بھر گیا تھا۔آخر میں ایڈوکیٹ انیتہ رنگشنگارے(جوائنٹ سکریٹری بار اسوسی ایشن۔) کے اظہار تشکّر کے بعد یہ کامیاب پروگرام اختتام پذیر ہوا۔