دہلیقومی

اب واٹس ایپ کال کے لئے بھی دینے ہوں گے پیسے

واٹس ایپ کے ذریعے اگر آپ لوگوں سے بات کرتے ہیں یا انہیں میسیج بھیجتے ہیں تو یہ اب آپ کو فری میں نہیں ملے گا۔ مرکز کی نریندر مودی حکومت نے لوگوں سے رائے جاننے کے لئے ٹیلی کام بل کا مسودہ جاری کیا ہے۔ بل میں پروویژن ہے کہ واٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعے کال اورمیسیج بھیجنے کو ٹیلی کام سروس مانا جائے گا، جس کے لئے کمپنیوں کو لائسنس لینا پڑے گا۔

ملک کی ٹیلی کام کمپنیاں لگاتار اس بات کی شکایت کرتی رہی ہیں کہ واٹس ایپ اور فیس بک جیسے پلیٹ فارم کی جانب سے صارفین کو میسیج اور کال کرنے کی سروس دینے سے انہیں نقصان ہورہا ہے۔ لوگوں کی رائے جاننے کے لئے بل کے مسودے کو عام کیا گیا ہے۔ آپ 20 اکتوبر تک اس بل کے پروویژنس کو لے کر رائے دے سکتے ہیں۔

اس کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ ٹیلی کام منسٹر اشونی ویشنو نے کہا کہ سائبر فراڈ کو روکنے کے لئے مجوزہ بل میں ایسے جرائم کی سا بڑھانے کا پروویژن ہے۔ جام تاڑہ، الور اور نوہ جیسے ملک کے الگ الگ علاقے ایسے فراڈ کے لئے بدنام ہوچکے ہیں۔

وہاٹس ایپ کال کے لئے دینے ہوں گے پیسے!جانیے نئے ٹیلیکام بل میں کیا ہیں پروویژن

ان بلوں پر بھی ہورہا ہے کام
مجوزہ بل میں ایک دیگر پروویژن یہ کیا گیا ہے کہ کال کرنے والے کسی بھی شخص کی پہچان اب کال ریسیو کرنے والا شخص کرپائے گا۔ اس کے لئے کوئی ایپ ڈاون لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اشونی ویشنو نے بتایا کہ ملک میں ڈیجیٹل سسٹم کو چست درست بنانے اور صارفین کے مفاد کی حفاظت کے لئے حکومت ٹیلی کام بل کے علاوہ نجی ڈیٹا سیکورٹی بل اور ڈیجیٹل انڈیا بل کے مسودے پر بھی کام کررہی ہے۔

ہماری یوٹیوب ویڈیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button