آسام چائلڈ میرج: فقط مسلمانوں کو تنگ کرنے کیلئے ہورہی ہیں گرفتاریاں:مولانا اجمل قاسمیؔ

گوہاٹی ، 3فروری (ہندوستان اردو ٹائمز) آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (AIUDF) کے صدر مولانا بدرالدین اجمل قاسمیؔ نے آسام میں بچپن کی شادی کے سلسلے میں کی گئی گرفتاری پر چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما کوسخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں کے مطابق آسام کے دھوبری سے رکن پارلیمنٹ مولانا اجمل قاسمیؔ نے کہا کہ ہمارے سی ایم ہمنتا بسوا سرما صاحب کبھی کبھی اچانک خواب دیکھتے ہیں کہ کافی عرصہ ہو گیا ہے کہ میں نے مسلمانوں پر ظلم نہیں کیا ہے، وہ نیند سے بیدار ہوتے ہیں اور کن کن ا سکیموں سے مسلمانوں کو ہراساں کیا جاسکتا ہے، اس تجویز پر عمل کرنا شروع کردیتے ہیں۔آسام پولیس نے کم عمر کی شادی کیخلاف ایک مہم کے تحت جمعہ (3 فروری) کو اب تک 1,800 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک سب سے زیادہ 136 گرفتاریاں دھوبری سے کی گئی ہیں، جہاں سب سے زیادہ 370 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد بارپیٹا میں 110 اور ناگون میں 100 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
مولانا اجمل قاسمیؔ نے کہا کہ بچوں کی شادی پر پابندی کے قانون کے تحت 2007 میں ہی بچوں کی شادی کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا تھا، لیکن آسام حکومت نے ایک دن بھی اس حوالے سے کوئی مہم نہیں چلائی۔مولانا اجمل قاسمیؔ نے کہا کہ اب حکومت گرفتاریاں کر رہی ہے، جس سے معلوم ہو ا کہ 90 فیصد لڑکے اور لڑکیاں مسلمان ہیں اور یہ کاروائی یک طرفہ کی جارہی ہے ۔ہم یہ جانتے ہیں، ان کا مزاج مکمل طورپر مسلم مخالف ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا ان پر دباؤ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح گرفتاری صوبہ کے غیرمناسب ہے۔
مولانا اجمل قاسمیؔ نے کہا کہ ریاستی حکومت کو پورے آسام میں کم از کم 30-40 دنوں تک مہم چلانی چاہئے تھی۔ میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بتانا تھا اور بیداری پھیلانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو خبردار کرکے آپ ایکشن لیتے لیکن افسوس یہ ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔ن لوگوں کا کیا کریں گے جن کی پہلے شادی ہو چکی ہے؟ اگر ہم اسی طرح پکڑتے رہے تو لاکھوں لوگ پکڑے جائیں گے۔ یہ سراسر غلط ہے۔مولانا اجمل قاسمیؔ نے کہا کہ وہ خود بھی کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کے سخت خلاف ہیں اور اپنے پارلیمانی حلقے میں اس کے لیے مہم بھی چلا رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس معاملہ پر آگے بڑھ کر ان کا کیا موقف ہوگا،تواس کے جواب میں مولانا اجمل قاسمیؔ نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنے لوگوں سے مشورہ کرنے کے بعد ہی کچھ قدم اٹھائیں گے۔
خیال رہے کہ چیف منسٹر ہمانتا بسوا سرما نے گوہاٹی میں ایک پروگرام کے موقع پر میڈیا کو بتایا کہ یہ مہم جمعہ (3 فروری) کی صبح سے ریاست بھر میں شروع کی گئی تھی اور اگلے تین سے چار دنوں تک جاری رہے گی۔ ریاستی کابینہ نے 23 جنوری کو فیصلہ کیا تھا کہ کم عمری کی شادی کے قصورواروں کو گرفتار کیا جائے گا اور بڑے پیمانے پر بیداری مہم بھی چلائی جائے گی۔اس اعلان کے بعد پندرہ دن سے بھی کم وقت میں پولیس نے بچوں کی شادی کے 4,004 مقدمات درج کیے ہیں۔